مقامی نام: ادرک
انگریزی نام: jinjar
تعارف:
ادرک کا شمار مصالحہ دار سبزیوں میں ہوتا ہے۔ ادرک کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا سالن ہو گا جس میں ادرک شامل نہ کیا جاتا ہو۔ حکماء اسے بہت سی ادویات میں شامل کرتے ہیں جو مختلف امراض کے علاج کیلئے فائدہ مند ہوتی ہیں۔خاص طور پر سردیوں کے موسم میں تازہ ادرک کا استعمال زیادہ ہو جاتا ہے۔ ادرک سے شربت، مربہ اور اچار بھی تیار کیا جاتا ہے جو بہت لذیذ اور فائدہ مند ہوتا ہے۔
بیج کا انتخاب اور شرح بیج:
بیج خریدتے وقت یہ خیال رکھیں کہ ادرک تازہ ہو، اس کی آنکھیں صحیح و سالم ہوں اور چھلکا اترا ہوا نہ ہو۔ کچے ادرک کا چھلکا آسانی سے اتر جاتا ہے جو بیج کیلئے اچھا نہیں ہوتا اس لئے پوری طرح پکا ہوا ادرک بیج کیلئے استعمال کریں۔
اچھے بیج کی پہچان:
بیج کیلئے اچھے اور پختہ ادرک کی پہچان یہ ہے کہ اوپر سے اس کا چھلکا پختہ ہو اور جب اس کو توڑا جائے تو اندر سے ریشہ دار ہو۔
شرح بیج:
ایک ایکڑ رقبہ کی کاشت کیلئے 640 سے 720 کلوگرام ادرک درکار ہوتا ہے۔
قبل از کاشت بیج کی تیاری:
ادرک کے بیجوں کو کاٹ کر 25 سے 30 گرام کے چھوٹے چھوٹے ٹکروں میں تقسیم کر لیں اور خیال رکھیں کہ ہر ٹکڑے پر کم از کم ایک یا دو صحیح آنکھیں موجود ہوں تاکہ بجائی کرنے پر ان کی نشوونما ہو سکے۔ کاشت سے قبل بیج کا پھوٹانا بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر گٹھیوں کا اگاؤ بمشکل 42 فیصد ہوتا ہے اور کھیت میں پودوں کی تعداد پوری نہ ہونے کی بنا پر پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ اگر بیج کو پہلے ریت یا برادہ میں دبا کر پھوٹا لیا جائے تو اگاؤ 80 فیصد تک ہو جاتا ہے۔ کسی کمرے میں بیج کو پھوٹانے کیلئے اس طرح رکھیں کہ نیچے ریت یا برادہ کی پانچ سے ساڑھے سات سینٹی میٹر موٹی تہہ بچھا ئیں۔ اس تہہ پر بیج رکھ کر دوبارہ ریت یا برادہ سے ڈھانپ دیں۔ اگر بیج زیادہ ہو تو اس کو اس قسم کی بہت سی تہوں میں اوپر نیچے رکھ دیں اور پھر پانی کا چھڑکاؤ کر دیں۔ اس کے بعد ہر تیسرے یا چوتھے روز پانی کا ہلکا سا چھڑکاؤ کرتے رہیں تاکہ نمی برقرار رہے۔ یہ عمل کرنے سے موسم کے مطابق 10 سے 15 دنوں میں بیج پر موجود آنکھوں کی جگہ چھوٹے چھوٹے شگوفے نکل آتے ہیں۔ اس طرح سے پھوٹا ہوا بیج کاشت کیلئے بہت موزوں ہوتا ہے۔
سایہ کا انتظام :
ادرک کی کاشت کیلئے چھدرے سایہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ دیسی آم، امرود، لوکاٹ، بیری، ہرڑ اور آملہ کے درختوں کا سایہ بہت موزوں ثابت ہوتا ہے۔ سایہ دینے والے درخت کم از کم 7-6 میٹر اونچے ہوں اور ان کی شاخیں اوپر سے ایک دوسرے کے ساتھ ملی ہوئی ہیں کیونکہ ان میں سے زیادہ دھوپ سے پودوں کی بڑھوتری اور نشوونما رک جاتی ہے اور با لآخر پودے سوکھ جاتے ہیں۔ ادرک کے پودوں کو لُو کے مہلک اثرات سے بچانے کیلئے جگہ کا انتخاب باغ کے درمیان میں کریں تاکہ کسی سمت سے بھی گرم ہوا یعنی لُو ان تک نہ پہنچ سکے۔ پیوندی آم، کنو، مسمی، مالٹا، جنتر اور لائچی کے درختوں کا سایہ ادرک کی کاشت کیلئے ناموزوں ہوتا ہے کیونکہ ان کا سایہ زیادہ گھنا اور شاخیں بہت نیچی ہوتی ہیں اور جڑیں زمین کی اوپر والی سطح میں ہی پھیلی ہوئی ہوتی ہیں جو تمام خوراک خود لے لیتی ہیں۔ لہٰذا ادرک کے پودوں کو مناسب روشنی اور خوراک مہیا نہیں ہو سکتی۔ سایہ زیادہ گھنا نہیں ہونا چاہیے تاکہ مناسب روشنی اور ہوا کا گزر ہوتا رہے اور نہ ہی بہت زیادہ چھدرہ کہ دھوپ کی وجہ سے پودے سوکھ جائیں۔
زمین کا انتخاب اور تیاری:
ادرک کی کاشت کیلئے زرخیز میرا زمین جس میں پانی کا نکاس اور ہوا کا گزر اچھا ہو، موزوں ہوتی ہے۔ کلر اور سیم زدہ زمین میں ادرک کی کاشت بالکل ناممکن ہو جاتی ہے۔ کاشت سے ڈیڑھ ماہ پیشتر زمین کو اچھی طرح ہموار کر کے اس میں اچھی مقدار میں گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈالیں۔ کھیت میں 3-2 بار ہل چلائیں اور سہاگہ دے کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں۔ ادرک کی کاشت میں گوبر کی کھاد کو بہت اہمیت حاصل ہے اس کے بغیر پودوں کی نشوونما اور پیداوار بہت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ کاشت سے قبل کھاد کی مذکورہ مقدار ضرور ڈالیں۔
وقت کاشت:
ادرک کی کاشت وسط مارچ سے آخر اپریل تک کی جا سکتی ہے۔
طریقہ کاشت:
اس کی کاشت ہموار زمین پر بنائی ہوئی مستطیل نما (4 سے 6 میٹر لمبی اور 2 سے 3 میٹر چوری) کیاریوں میں کریں۔
باہمی فاصلہ:
لائن سے لائن کا فاصلہ 40 سے 45 سینٹی میٹر اور پودے سے پودے کا فاصلہ 15 سے 20 سینٹی میٹر رکھیں اور بیج کو 2 سے 3 سینٹی میٹر گہرا دبا دیں۔
احتیاط:
بیج کو زیادہ گہرا ہرگز نہ دبائیں۔زیادہ گہرا دبانے کی صورت میں بیج کی قوت روئیدگی(اگائو) متاثر ہوتی ہے جس سے کھیت میں پودوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے اور پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔
ملچنگ/ بیخ پوشی:
ادرک کی کاشت میں بیخ پوشی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس کے بغیر ادرک کا اگاؤ بہت بری طرح متاثر ہوتا ہے۔یہ عمل کرنے سے ایک تو زمین کا وتر جلد خشک نہیں ہوتا دوسرے زمین کرنڈ نہیں ہوتی اور ادرک کا اگاؤ بھی اچھا ہوتا ہے۔ اس لئے ادرک کی کاشت کے فوراً بعد زمین کو لکڑی کے برادے، کماد کی کھوری، چاول کی پرالی، پھک، گوبر کی گلی سڑی کھاد یا گھاس سے ڈھانپ دیں۔ بیخ پوشی کیلئے لکڑی کا برادہ سب سے اچھا ہوتا ہے علاوہ ازیں کھوری اور پھک سے بھی اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ بیخ پوشی تمام زمین پر یکساں کریں اور کوئی جگہ اس کے بغیر خالی نہ چھوڑیں۔ کھوری اور پرالی کی تہہ 2 سے 3 سینٹی میٹر اور برادے یا پھک کی تہہ 2 سینٹی میٹر بچھائیں۔
آبپاشی:
ادرک کو پہلا پانی بوائی کے فوراً بعد اور اس کے بعد 7 دن کے وقفہ سے آبپاشی کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ فالتو پانی زیادہ دیر تک کھیت میں کھڑا نہ ہونے پائے کیونکہ اس سے ادرک کے پودے سوکھ جاتے ہیں۔
گوڈی و جڑی بوٹیوں کی تلفی:
برسات کا موسم شروع ہونے پر فصل میں پہلی گوڈی کر کے تمام جڑی بوٹیاں نکال دیں۔ اس کے بعد مناسب وتر میں 2 گوڈیاں کریں اور اگر ممکن ہو تو گوبر کی گلی سڑی کھاد بحساب ایک ٹن فی کنال ملا دیں۔ ادرک کی جڑیں بہت نازک ہوتی ہیں اس لئے گوڈی گہری نہ کریں۔
برداشت:
دسمبر کے مہینے میں جب ادرک کے پتے سوکھ جائیں اور ٹہنیاں نیچے گر پڑیں تو فصل برداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہے۔ فصل کی برداشت کسّی یا کھرپے کی مدد سے نہایت احتیاط سے کریں تاکہ گٹھیاں زخمی نہ ہوں۔ زخمی گٹھیاں سٹور میں جلد خراب ہو جاتی ہیں جس سے منڈی میں اچھی قیمت نہیں ملتی۔ اگر اگلی فصل لگانے کیلئے بیج تیار کرنا ہو تو فصل کی برداشت فروری کے آخری ہفتہ میں کریں۔ اس دوران خیال رکھیں کہ بارش ہونے کی صورت میں پانی زیادہ دیر تک کھیت میں کھڑا نہ ہونے پائے۔ اس سے گٹھیوں کے زمین میں ہی گل سڑ جانے کا امکان ہے۔ دوسری صورت میں ماہ دسمبر میں فصل کی برداشت کرنے کے بعد اچھی اچھی گٹھیوں کا چناؤ کریں۔