ادرک، ہلدی کی بھتیجی اور الائیچی کی خالہ ہے۔ جی بالکل! یہ ایک ہی خاندان کی سانجھیاں ہیں۔ اور ان کے خاندان کا سائینسی نام Zingiberaceae ہے۔
جنجر Tropical Areas کی جڑی بوٹی ہے جس کا آغاز جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک( انڈونیشیا، ملایشیا، تھائی لینڈ، ویتنام اور ان کے اردگرد ممالک) سے ہوا پھر وہاں سے چین اور چین سے بحیرہ روم کے اردگرد کے ممالک (فرانس، اسپین ، ترکی وغیرہ)۔ جب یورپ میں رومیوں کی حکومت تھی تو اس پودے کو بڑی عزت دی گئی اور خوب استعمال کیا جاتا رہا لیکن جیسے ہی رومیوں کا دور ختم ہوا ادرک بھی ختم ہوگئی۔ پھر یہ عربوں کے ہاتھ چڑھی اور انتہائی مہنگی ہوگئی۔ آپ اس بات کا ایسے اندازہ کرسکتے ہیں کہ 13/14 صدی میں آدھا کلو ادرک کی قیمت ایک بکرے کے برابر تھی!
دنیا میں ادرک کی پیداوار میں نمبر ون ملک بھارت ہے اس کے بعد چین آتا ہے جبکہ پاکستان کا 34 نمبر ہے ۔
ادرک کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ خوراک سے بادی پن ختم کرکے اسے ہلکا قابل ہضم بناتی ہے۔ اس میں ایسے کیمیائی اجزا ہوتے ہیں جو ہماری زبان کے ساتھ لگتے ہی خوب تھوک پیدا کرتے( it activates Slivary Glands) ہیں۔ تھوک خوراک کو نرم کرکے اسے ہاضمے کے لئیے تیار کرتا ہے چنانچہ منہ میں داخل ہوتے ہی اس جڑی کے فائدے شروع ہوجاتے ہیں۔ مذید پڑھئیے:
۰ اس میں Gingerol نامی کیمیکل پایا جاتا ہے جو کہ کالی مرچ میں پائے جانے والے کیمیکل Piperine سے ملتی جلتی خصوصیات کا حامل ہے۔ (پڑھئے کالی مرچ والی پوسٹ)
یہ کیمیکل Anti- inflammatory اور Anti- oxidant خوبی رکھتا ہے۔
اینٹی انفلے مے ٹوری اور اینٹی آکسی ڈینٹ خوبی:
یہ ہے کہ یہ گھٹنوں اور جوڑوں کی سوجن کم کرتی ہے، خون کی نالیوں سے کولیسٹرول کم کرکے ان کو کھولتی ہے تاکہ خون رواں دواں ہو۔ اس طرح دل کو مضبوط کرتی ہے، ہائی شوگر کو کم کرتی ہے، موٹاپا کم کرتی ہے، ڈیپریشن اور بھولنے کی بیماری سے بچانے کے ساتھ ساتھ جسم میں موجود Free Radical مالیکیولز جو کینسر بناتے ہیں ان کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔
۰ کچھ لوگوں کو خصوصاً حاملہ خواتین کو صبح اٹھتے وقت قے آتی(Morning Sickness) ہے اور کچھ لوگوں کو ہوائی و بحری سفر کرتے خصوصاً گاڑی کا سفر جس میں قے آنا شروع (Motion Sickness) ہوجاتی ہے۔ اس سے بچائو کے لئیے ادرک کا قہوہ یا اس کا چھوٹا سا ٹکڑا چبائیں ۔ دونوں تکالیف دور ہوجائیں گی۔
۰ ادرک جسم میں پٹھوں کے درد کے لئیے بھی مفید ثابت ہوئی ہے۔ اکثر اوقات ہمیں جسم میں درد محسوس ہوتا ہے چاہے سارا دن ویلہ گزارا ہو ۔ اس کے لئیے ادرک کا قہوہ یا ٹکڑا چبائیں یا ادرک کا تیل سیدھا درد والی جگہ پر لگائیں ۔ آرام محسوس کریں گے۔ تاہم بہت زیادہ استعمال سے گریز کریں۔ جڑی بوٹیوں کے علاج کا فارمولا ہمیشہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی چیز ہلکی مقدار میں پہلے استعمال کریں اور کچھ گھنٹے جسم کو ایسے ہی چھوڑ دیں اگر موافق آئے تو مزید استعمال کریں۔
۰موٹاپا (obesity) جو انسان کو طرح طرح کی بیماریوں جیسے شوگر، دل کی بیماریاں، مختلف کینسرز مں مبتلا کردیتا ہے، ادرک اس کا زبردست توڑ ہے۔ اس کا قہوہ بنا کر پئیں اور خوراک میں استعمال کریں پھر دیکھیں یہ آپ کا وزن کیسے گھٹاتی ہے۔ تاہم دبلے پتلے بچوں کے کھانے میں ادرک کا استعمال کم سے کم کریں۔ کیونکہ یہ ان کو مذید سکڑو کرے گی ۔
۰ ادرک معدے کے ہاضمے کے لئیے اچھی ہے۔ لیکن دن میں اس کا بہت زیادہ استعمال معدے میں جلن کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اسے خالی پیٹ مت لیں۔
۰ ادرک ایک بہت اچھی Anti Bacterial (جراثیم کش) اور pain reliever (درد سے بچائو) ہے۔ یہ دانتوں کے درد کے لئیے بھی مفید ہے۔ اس کا ایک ٹکڑا دکھتے دانت کے نیچے رکھیں اور پھر اثر دیکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ منہ کی بدبو کے لئیے بھی اس کا چبانا اچھا۔
۰ ادرک Anti- inflammatory ہونے کی وجہ سے خشک کھانسی اور جسم درد کے لئیے بھی اچھی ہے۔ اس کا قہوہ پئیں اور پھر اثر دیکھیں۔
تاہم ادرک کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہے خصوصاً حاملہ خواتین جب وہ آخری مراحل میں ہوں ادرک کھانے سے گریز کریں یہ بچہ Miscarriage کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی طرح دل کے مریض خصوصاً وہ جو Blood Thinner دوائی لے رہے ہوں۔ ادرک کا استعمال نہ کریں کیونکہ یہ دل کی دوائیوں کا اثر زائیل کردیتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔
اگانے کا طریقہ:
۰ بازار سے تازہ ادرک لیں اس کے چاہیں تو ٹکڑے کاٹ لیں اور تصویر میں دکھائی گئی آنکھ یا جڑ والی جگہ کی نشاندہی کرلیں۔ ان ٹکڑوں کو ایک دو دن ایسے ہی رہنے دیں تاکہ کاٹا گیا حصہ بھر جائے۔دو ٹکڑوں کے درمیان کم از کم ایک فٹ کا فاصلہ رکھیں کیونکہ یہ اگ کر پھیلے گا۔ اگر ضرورت پڑے تو ایک سے زیادہ گملے یا بڑی کیاری میں اگائیں۔
۰ کھلے گملوں میں اچھی اگے گی۔ ایک نارمل سائز کا چوڑے منہ والا گملا لیں جس کے نیچے زائد پانی نکالنے والا سوراخ ہو کیونکہ ٹھرے پانی میں یہ خراب ہوجائے گی۔
۰ اس میں آدھی سوکھی مٹی اور آدھی فرٹیلائیزر مٹی جو نرسری سے مل جائے گی، مکس کرکے ڈال کر بھر لیں ۔ اب اس کے ٹکڑے کو ایک انچ نیچے دبا کر اوپر مٹی سے بند کرکے اچھی طرح پانی دے دیں اور وقتاً فوقتاً اسے پانی دیتے رہیں چونکہ یہ گرم بارشوں والے علاقے کا پودا ہے اس لئیے اسکی مٹی کو بالکل خشک نہ ہونے دیں نہ ہی اتنا پانی دیں کہ پانی کھڑا ہوجائے۔ دونوں صورتوں میں پودا نہیں اگتا۔
کچھ ہی دنوں میں پودا سر اٹھا لے گا اور دو ماہ میں Rhizome تیار ہوجاتا ہے۔ Rhizome یا جذر پودے کا اصل میں تنا نمہ حصہ ہے جو مٹی کے اندر چوڑائی میں (Vertically) بنتا ہے۔ یہ جڑ نہیں ہوتا بلکہ اس کے آگے جڑیں بنتی ہیں۔ ادرک جڑ نہیں ہے Rhizome ہے۔
۰ ویسے تو یہ سال میں کسی بھی وقت اگایا جاسکتا ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ اپریل کے شروع میں اگائیں۔
ادرک کا پائوڈر یا مصالحہ بنا کر بھی حسب ضرورت استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔ ادرک کے ٹکڑے دھوپ میں خشک کرکے سکھا لیں اور ان کو پیس کر صاف کرلیں۔ اب اس پائوڈر کو ڈبے میں ڈال لیں اور حسب ضرورت استعمال کریں۔
بیشک ادرک کا محتاط استعمال صحت کے لئیے فائدہ مند ہے۔
“