صحافی، کالم نگار اور مِزاح نگار حاجی لق لق 14 نومبر 1894ء کو قصور میں پیدا ہوئے۔کہیں لکھا ہے ان کی پیدائش ” کوپتی امرتسر، بھارتی پنجاب میں ہوئی۔
ان کا اصل نام عطا محمد چشتی جب کہ قلمی نام حاجی لق لق تھا۔ ان کے والد کا نام بندو علی تھا۔ آپ آغا شورش کاشمیری کی زیرِ ادارت ’’چٹان‘‘ میں خامہ فرسائی کیا کرتے تھے۔جب وہ برطانوی فوج میں بھرتی ہوئے ۔ وہ فوج میں 1924 میں ہیڈ کلرک مقرر ہوئے۔ پھر انگریزی سیکھی اور 1931 میں ترقی کرکے کیپٹن کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اور بھر اسی عہدے سے فوج سے سبکدوش ہوئے۔پھر جنگ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے پر ایک عراقی خاتوں نے شادی کرلی تھی۔پھر ہندوستان آکر ادب و صحافت کی دنیا میں قدم رکھا اور ان کے قلم سے نظم و نثر کی صورت جو شگوفے پھوٹے اس نے برصغیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا کہ ان کا رنگ ظرافت جداگانہ تھا۔ ان کی تحریریں زمیندار، احسان اور شہباز میں شائع ہوتی لیکن قیام پاکستان کے بعد وہ آغا شورش کاشمیری کے ہفتہ وار چٹان سے منسلک ہوگئے اور شورش کاشمیری نے لاہور کے نو رتن مین جن ادیبوں اوع شاعروں کا ذکر کیا ہے ان میں ایک حاجی لق لق تھے۔ عطامحمد نے ادب و صحافت کی دنیا میں حاجی لق لق تھے۔ قلمی نام ”حاجی لق لق“ سے جو شہرت حاصل کی ۔
ان کی قد آوری کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ آغا شورش کاشمیری نے اپنے خاکوں کی کتاب ’’نو رتن‘‘ میں آپ کا زبردست خاکہ کھینچا ہے۔
حاجی لق لق 28 ستمبر 1961ء کا لاہور میں نہایت عسرت اور معاشی پریشانیوں کے حالات سے دوچار ہونا پڑا۔ اپنی موت کے بعد گمنام ہو گے۔ اب ان کے نام سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...