آج – 16/اکتوبر 2004
ثنا خوانِ رسولؐ ، پنجابی و اردو زبان کے شاعر، نعت گو اور مشہور صاحبِ دیوان” ادیبؔ رائے پوری صاحب “ کا یومِ وفات…
ادیبؔ رائے پوری ١٩٢٨ء کو بھارت کے ایک گاؤں رائے پور میں پیدا ہوئے تھے۔ والد کا نام حکیم سیّد یعقوب علی تھا۔
ادیبؔ رائے پوری پاکستان کے معروف نعت خواں، ایک اچھے شاعر بھی تھے اور ان کے نعتیہ مجموعے شائع ہوئے۔ ایم اے اُردو کیا تھا، فدا خالدی سے تلمیذ حاصل کئے۔ اور بانی پاکستان نعت کونسل و بانی نعت اکیڈمی تھے۔
ان کی تصانیف یہ ہیں :
غوثِ اعظم ( نعتیہ شاعری اور تنقیدی اشارے)
مشکوۃالنعت ( پاکستان نعت اکیڈمی، 1989ء، 672 ص)، (انتخاب)
مدارج النعت ( کراچی،مشہور آفسٹ پریس ،فروری 1986ء، 400 ص
تصویر کمال محبت ،1979ء، ص)، (نعتیں)
مقصودِ کائنات، ،1996ء، ص (نعتیں) مرتب شہزاد احمد
اس قدم کے نشاں،، 1977ء، ص (نعتیں)
نعتیہ ادب میں تنقید اور مشکلات
ادیبؔ رائے پوری ، ١٦؍اکتوبر ٢٠٠٤ء کو کراچی پاکستان میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر، نعت خواں ادیبؔ رائے پوری کے یومِ وفات پر ان کا مشہور زمانہ نعتیہ کلام بطورِ خراجِ عقیدت…
یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی
تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی
اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی
مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی
یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی
تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی
تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی
✿❀✿❀✿❀✿❀✿❀✿❀✿❀✿❀
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
جنّ و ملائک تیرے غلام
سب سے سوا ہے تیرا مقام
یٰسین و طہٰ تیرے ہی نام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
سب کو میسّر ہو یہ مقام
پہنچیں مدینے بن کر غلام
پڑھتے درود اور پڑھتے سلام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
عرشِ بریں تک چرچا تیرا
شمس و قمر ہیں صدقہ تیرا
اے ماہِ کامل حُسنِ تمام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
زلفوں کی خوشبو ہر سانس میں
جنّت بداماں احساس میں
آنکھوں میں آنسو ہونٹوں میں نام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
جود و سخا کا پرچم توہی
زخمِ جہاں کا مرہم تو ہی
مشکل کشائی تیرا ہی نام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
اے جانِ جاناں جانِ جہاں
شاداں کہ تم ہو شاہِ شہاں
نازاں کہ ہم ہیں ادنٰی غلام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
رب کی خوشی ہے منشا تیرا
منشائے رب ہے تیری رضا
تیرا سخن ہے رب کا کلام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
روزِ ازل جو چمکا تھا نور
محشر میں ہوگا اس کا ظہور
اول سے آخر ان کا ہی نام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
تیری ضیا سے شمس و قمر
تیرا تصور نورِ بصر
رخشاں درخشاں ہر صبح و شام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
تیری ثناء ہے میرا نصیب
قربان تجھ پر جانِ ادیؔب
تجھ پر تصدق عالم تمام
خیر البشر پر لاکھوں سلام
لاکھوں درود اور لاکھوں سلام
✧◉➻══════════════➻◉✧
ادیبؔ رائے پوری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ