اداکارہ شکیلا کی زندگی پر ایک نظر
ماضی کی خوبصورت بالی ووڈ ادکارہ شکیلا دل کے دورے کے باعث ممبئی میں انتقال کرگئی۔ انکا جنم یکم جنوری 1936 کو میڈل ایسٹ میں ہوا تھا۔ انکا تعلق افغانستان کے شاہی خاندان سے تھا۔ انکی عمر چار سال تھی جب وہ اپنے والد اور پھوپھی فیروزہ بیگم اور دو بڑی بہنوں نور جہاں اور غزالہ نسرین کے ہمراہ ممبئی آئی۔ انکے دادا دادی اور والدہ خاندانی رنجش میں ہونے والی ایک لڑائی میں مارے گئے تھے۔ چند سال بعد انکے والد کا بھی انتقال ہوا۔ ایسے میں انکی پرورش کی زمہ داری انکی پھوپی کے کندھوں پر آپڑی۔ انکی پھوپی فلموں کی بڑی شیدائی تھی اور شوق سے فلمیں دیکھنے جایا کرتی تھیں۔ شکیلا بھی انکے ہمراہ ہوتی تھی۔ مشہور فلمساز محبوب خان سے انکے خاندانی تعلقات بن چکے تھے۔ وہ انکے گھر ایا جایا کرتے تھے۔ اس دوران ان سے بڑی بہن نور جہاں فلمی نام نور، سے فلموں میں کام کرنے لگی تھی۔ ایک دن محبوب خان عید کے موقع پر انکے گھر ائے تھے وہ شکیلا کی شکل وصورت سے بہت متاثر ہوئے انہوں نے اپنے فلمساز دوست اے ار کار سے انہیں اپنی فلم داستان میں بطور چائلڈ ارٹسٹ لینے کا کہا۔ شکیلا کا پیدائشی نام بادشاہ بیگم رکھا گیا تھا لیکن اس فلم کیلئے انہیں اپنا نام بدلنا پڑا اور انہوں نے اپنے لئے شکیلا نام پسند کرلیا۔
اس فلم کے ہیرو راج کپور تھے اور انکے مقابل ہیروئن ثریا تھی۔ اس فلم میں بطور چائلڈ ارٹسٹ کام کرنے والی شکیلا نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اگے چل کر اتنی مشہور ہوجائیگی کہ وہ فلم شری مان ستیا وادی میں راج کپور کے ہیروئن بن جائینگی۔
فلم داستان 1950 میں ریلیز ہوئی اور کامیاب بھی رہی۔ اسکے بعد انہوں نے دوسری فلم بھی ثریا کے ساتھ کی جسکا نام دنیا تھا۔ اسکے بعد بطور چائلڈ ارٹسٹ فلم گماشتہ، خوبصورت، راج دامیانی، سندباد، اغوش، ارمان، جھانسی کی رانی، جیسی مشہور فلموں میں کام کیا۔ سہراب مودی کی جھانسی کی رانی فلم میں انہوں نے نوجوان لکشمی بائی کا کردار ادا کیا تھا۔ انہیں پہلا لیڈ رول فلم مدمست 1953 میں ملا اس میں انکے ہیرو این اے انصاری تھے۔ یہ پہلی فلم تھی جس میں مہندر کپور کو گانے کا موقع ملا تھا۔ جس میں انہوں نے یہ گانا گایا تھا۔ کسی کے ظلم کی تصویر ہے مزدور کی بستی۔ اسکے بعد انہیں دو اور فلموں میں لیڈ رول ملا یہ فلمیں راج محل اور شہنشاہ تھیں۔ یہ وہ دور اچکا تھا جب شکیلا سخت جدوجہد کررہی تھی اس دور میں مینا کماری نے فینٹسی اور سٹنٹ فلموں سے دوری اختیار کرلی تھی وہ سوشل فلموں کیلئے جدوجہد کررہی تھی اور چند سوشل فلموں میں کام بھی کرنے لگی تھی جسکا فائدہ شکیلا کو ہوا شکیلا نے سٹنٹ فینٹسی فلموں میں کام کرنا شروع کیا۔ اغاز انہوں نے مہی پال کے ساتھ فلم علی بابا چالیسس چور سے کیا جسکے انہیں اسوقت دس ہزار روپے ملے تھے۔ اس فلم نے کامیابی کے جھنڈے گھاڑ دیئے تھے۔ اسکے بعد شکیلا اور مہی پال نے اٹھارہ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا انکی جوڑی بہت پسند کی جاتی تھی۔ شکیلا محنت لگن سے کام کررہی تھی جسکی وجہ سے گرودت نے انہیں اپنی نظروں میں لیا انہوں نے اپنی فلم ار پار میں انہیں اپنے ساتھ سائیڈ ہیروئن کے رول میں کاسٹ کیا اس فلم میں انکا کردار ڈانسر کا تھا جس میں ان پر مشہور زمانہ گانا بابو جی دھیرے چلنا ذرا سمبھلنا فلمایا گیا تھا۔ اس گانے میں انہوں نے اپنی اداؤں اور اداکاری کا ایسا جلوہ پیش کیا کہ سب جھوم اٹھے اور واہ واہ کرنے لگے۔ اس فلم سے انہیں بہت زیادہ شہرت ملی اسکے بعد گرودت نے راج کھوسلہ کی فلم سی ائی ڈی میں انہیں دیو انند کے ساتھ ہیروئن لیا جو سپر ہٹ فلم رہی۔ اس فلم کے پروڈیوسر او پی نییئر تھے۔ اس فلم میں ان پر فلمائے دو مشہور گانے بہت مشہور ہوئے ایک گانا انکھوں ہی انکھوں میں اشارہ ہوگیا تھا اور دوسرا لے کے پہلا پہلا پیار انکھوں میں بھر کر خمار، تھا جس سے ایک بار پھر فلمی شائقین سینما میں جھوم اٹھے۔ اس فلم کے بعد لوگ انکے دیوانے ہوگئے ہر جگہ شکیلا کے چرچے ہونے لگے۔ انہیں بطور ہیروئن بہت ساری فلمیں ملنے لگی۔ فلمی شائقین نے بھی انکی فلموں کا دل کھول کر استقال کیا۔ گرو دت اور دیو انند کے بعد بڑے اداکاروں میں سنیل دت کے ساتھ انہوں نے 1958 کی فلم پوسٹ باکس 999، راج کپور کے ساتھ 1960 کی فلم شری مان ستی وادی، منوج کمار کے ساتھ 1961 میں ریشمی رومال، اور شمی کپور کے ساتھ چائنہ ٹاون میں کام کیا۔ انہوں نے 1957 میں کشور کمار کے ساتھ بھی فلم بے گناہ میں کام کیا لیکن یہ اس فلم پر پاپندی لگ گئی کیونکہ اس فلم کی کہانی ہالی ووڈ فلم knock on the door سے نقل کی گئی تھی۔ اسکے علاوہ شکیلا نے اوسط درجے کے ادکاروں کے ساتھ بھی بے شمار فلموں میں کام کیا جن میں جے راج، اجیت، مہی پال، اور دل جیت شامل تھے۔ شکیلا نے کل 72 فلموں میں کام کیا۔
شکیلا کی آخری فلم استادوں کے استاد، تھی جو 1963 میں ریلیز ہوئی اس فلم کے بعد انہوں نے شادی کرکے فلموں سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ انکی شادی انڈیا میں افغان کونسلر جنرل سے ہوئی، شادی کے بعد وہ برطانیہ چلی گئی انہوں نے پچیس سال لندن جرمنی امریکا میں گزارے۔ انکی ایک بیٹی میناز تھی جنہوں نے 1991 میں خودکشی کرلی تھی۔ بیٹی کی خودکشی کے بعد وہ باندرہ ممبئی اکر رہنے لگی۔
ان سے بڑی بہن نور نے بطور چائلڈ ارٹسٹ انمول گھڑی اور درد میں کام کیا بعد میں انہوں نے بطور کریکٹر ادکارہ فلموں میں کام کیا جن میں بمل رائے کی دو بھیگا زمین، بوٹ، نوکری، اور یاد جیسی فلمیں شامل ہیں انہوں نے 1955 میں مشہور کامیڈین اداکار جانی والکر سے شادی کرنے کے بعد فلموں میں کام کرنا بند کردیا تھا۔
شکیلا کی سب سے بڑی بہن غزالہ نسرین فلموں سے دور رہی انہوں نے گھریلو زندگی گزاری۔
شکیلا کی فلم انڈسٹری میں بہترین دوست وحیدہ رحمان اور انجہانی اداکارہ نندا تھی۔ اسکے علاوہ انکی دوستوں میں جبین جلیل ، اذرا، شیاما، سائرہ بانو اور آشا پاریکھ تھیں جن سے وہ رابطے میں رہا کرتی تھیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔