دہشت گردی اور می ٹو تحریک کے اس دور میں قومی اردو کونسل کے بارے میں باتیں کرنا کچھ عجیب سا لگتا ہے . ادارے یا کونسل میں کویی نیا ڈائرکٹر اس سے قبل کے چارج سنبھالے ، چاپلوسوں اور خوشامد پسندوں کی قطار لگ جاتی ہے . ہم اردو والے یہ سمجھ لیں کہ جو بھی ڈائرکٹر آیا ہے ، وہ ہمارے دم سے ہے ، تو شاید کسی بھی طرح کی مجبوری راستے میں حائل نہیں ہو گی . نیے ڈائرکٹر کے بیانات پڑھ رہا ہوں . لیکن کیا وہ کویی کرشمہ کریں گے ؟ وہ آر ایس ایس اور مودی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے ہیں .کیا اقتدار کے پانچ برسوں میں مودی حکومت نے کویی کارنامہ کیا ؟ جو آپ نیے ڈائرکٹر سے امید کر رہے ہیں ؟ وہ کیوں کریں گے . نیتن گڈکری نے ہنسی ہنسی میں مطلع صاف کر دیا کہ ہمیں یقین نہیں تھا کہ ہم اقتدار سنبھال سکتے ہیں .اس لئے لمبی لمبی چھوڑتے چلے گئے .یہ انہی کا جملہ ہے .آر ایس ایس اور مودی سے وابستہ لوگوں کا سچ یہی ہے . جملے بازی — سابق ڈائرکٹر مسٹر کریم نے اپنے لوگوں کی فوج اکٹھا کر دی .دوئم درجے کے لوگوں کو ادیب بنا دیا . کناڈا سے کسی تیسرے درجے کے ڈرامہ نگار کو لے اہے . پھر ہمارے نوری صاحب نے اس ٹیم کو لپک لیا . بات آگے بڑھی تو انٹرنیشنل سیمینار میں گھر والوں کو ہوٹل میں ٹھہرایا .. اردو گیی بھاڑ میں ..آپ کیوں سوچتے ہیں کہ یہ لوگ اردو کے لئے مودی راج میں کچھ کرنے کے قابل ہونگے ؟ مودی راج میں جتنے ادارے اور تنظیمیں کام کر رہی ہیں ، سب کا حشر دیکھ لیجئے . الیکشن کمیشن ، سی بی آی ، آر بی آی ، کون آزاد ہے ؟ کس کی مجال کہ کویی کارنامہ کر دکھایے . یہاں بھی کارنامہ نہیں ہوگا .مودی اور یوگی مسلمانوں اور اردو سے دشمنی نکالیں گے .یوگی نے چالیس ہزار اساتذہ کی قسمت میں اندھیرا لکھ دیا . دو ہزار انیس کی تیاری کے لئے مسلمانوں کے ساتھ اب اردو بھی انکا ایک محاز ہے .شہروں کے نام بدلے گئے . نام بدلنے میں ہزار کروڑ کا سرمایہ خرچ ہوتا ہے .ننگے بھوکے بے روزگار ہندوستان میں اردو کو مٹانے اور مسلمانوں کو برباد کرنے کا تماشا ہی انکے لئے ووٹ بینک ہے . اور آپ امیدیں لگاہے بیٹھے ہیں . میٹنگ میں پندرہ سو یا دو ہزار کے لفافے ملتے ہیں اور اسکے لئے ہمارے اردو والے ذلت کی ہر منزل سے گزر جاتے ہیں .جب تک یہ حکومت ہے کوئی ادارہ کویی کونسل آزاد نہیں ہوگا . خوشامد کا راستہ چھوڑئیے . مضبوط بنئے .آپ متحد ہوئے تو کویی بھی نا جایز نہیں کر سکےگا . اردو کے ادارے آپ کے دم سے زندہ ہیں . انکا ڈائرکٹر آپ کا آدمی ہونا چاہیے . اور فی الحال ان لوگوں سے کویی امید نہ رکھیں . مسٹر کریم نے بھی بڑے بڑے اعلانات کئے تھے .اب انکے نام کی فائلیں نکل رہی ہیں .یہ جاییں گے ، انکے نام کی فائلیں نکلینگی .یہی تماشا جاری رہیگا .
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...