بسم تعالیٰ
رب زدنی علما
ادب کیا ہے؟
ادب انسانی جذبات واحساسات سے جڑا تخلیقی عمل ہے ۔۔جیسے فرائیڈ نے کہا تھا “میں سوچتا ہوں اس لیے کہ میں زندہ ہوں” ہر انسان میں سوچنے کا عمل ہوتا ہے مگر قلمکار اسے صفحے قرطاس پر بکھیر دیتا ہے ۔۔۔ہر شخص میں تخلیقی صلاحیت نہیں ہوتی جب تک کہ ۔۔نہ بخشند خدائے بخشندہ۔۔کے مصداق ۔۔یہ مخصوص طبقہ اپنے خیالات ۔تجربات۔گہرے مشاہدے اور زندگی سے جڑی حقیقتوں کو اجاگر کرتا ہے ۔۔ایک واقعے یا حادثہ کو عامی سرسری طور پر دیکھ گزر جاتا ہے مگر لکھاری پر اپنے اثرات مرتسم کرتا ہے ۔۔کمیٹمنٹ کی ایک بحث چلی تھی ۔۔کمیٹیڈ ادیب وہی ہوتا ہے جو سماجی وابستگی کا جائزہ لے ۔۔اسٹبلشمنٹ سے جڑا نہ ہو۔
ادب میں جمود طاری نہیں ہوتا ۔۔روایات سے بغاوت ہی اسے فروغ دیتی ہے ۔۔ترقی پسند رجحان اسی کی دین ہے کہ ۔۔ادب میں نت نئے مضامین ۔زمانی چیلنجز ۔زندگی سے جڑے مسائل کو پیش کیا جائے ۔۔ادب دشوار کن زندگی ۔زندگی کے پیچیدہ مسائل اور کرب والم کے داخلی و خارجی کیفیات سے قارئین کو نجات دلائے ۔۔زندگی میں فرط وانبساط کی لہریں رواں ہوں۔۔انسان اپنے غم کو بھول کرزندگی کی خوشیوں سے ہمکنار ہو۔۔کچھ تفریح و ریکریشن ہو۔۔زندگی صرف غموں سے بھرا آگ کا دریا نہیں ۔۔اٹھلاتی بل کھاتی چنچل ندی بھی ہے تو صبح نسیمی کےعطر بیزخوشگوار جھونکے بھی ہیں
ادب۔۔جینا کا سلیقہ سکھاتا ہے تووہ۔۔صالح معاشرے کا نمائندہ بھی ہوتا ہے وہیں انسانیت کا علمبردار بھی ہوتا ہے ۔
ابن صفی کے مقام کا تعین
ابن صفی نے اردو ادب کو وہ سب کچھ دیا ہے جو اس کا متقاضی تھا ۔۔خشک موضوعات سے لبریز وہ تخلیقات جسے ادب کے جغادری اپنا بڑا کارنامہ سمجھتے تھے ۔۔الماریو ں میں بند رہتیں یا لائیبریریوں میں دھول میں اٹی پڑی رہتیں۔۔ابن صفی اردو کے واحد لکھاری ہیں جن کی کتابیں تکیوں کے نیچے رکھی جاتی ہیں ۔۔کل بھی اور آج بھی ۔۔ادب کی کون سی صنف ہے جسے مرحوم نے نہ لکھا ہو۔۔سائنس فکشن لے لیجیے۔شاعری۔طنزومزاح۔جغرافیائی ماحول ۔کردار نگاری ۔منظر نگاری ۔ادبی چاشنی۔فلسفہ۔قانونی بحث۔۔ملکی و عالمی سیاست ۔۔موضوعات کی بوقلمونی ان کے ناولوں میں بکھری پڑی ہے ۔۔۔طرفہ تماشا یہ کہ ادب کے نام لیوا مخالفین ۔۔ان کی کتابیں چھپ چھپ کر نہ صرف پڑھتے بلکہ اس سے خوشہ چینی بھی کرتے ۔۔
ابن صفی کو ان کی اپنی زندگی میں ان نام نہاد ادبی جغادریوں نے صرف اس لیے انھیں یہ مقام تفویض نہیں کیا ۔۔یا یوں کہہ لیں انھیں تسلیم نہیں کیا کہ خود ان کااپنا کوئی مقام نہ ہوتا ۔۔اس لیے سری ادب کو سرے. سےادب سے خارج کردیا حالانکہ سری ادب معاشرے کو قانون کا احترام سکھاتا ہے ۔۔جرائم زندگی سے جڑے ہیں ۔۔اس ناسور کا قلع قمع کرنا افراد کی ذمے داری ہے ۔۔میں پوچھتا ہوں۔۔کیا بازار حسن سے وابستگی جرم نہیں ۔۔اس سے جڑے افراد مجرم نہیں؟ ۔۔پھر کیوں اسے ادب کا موضوع بنایا گیا ۔۔کیا نچلے طبقے کو آج بھی وہ مقام عطا نہ کرنا جس کے وہ مستحق ہیں ۔۔جرم نہیں ؟۔۔کیا فرقہ وارانہ فسادات جرائم نہیں ؟۔۔کیوں اسے ادب میں مقام حاصل ہوا ؟۔۔ان جیسے بیشتر مسائل کو صرف پیش کیا گیا ۔۔اس کا حل؟۔۔خاموشی۔رہا۔۔۔طویل خاموشی۔۔۔جو۔۔اب بھی برقرار ہے!!جبکہ ابن صفی نے جرم سے نفرت سکھائی۔مجرم سے نہیں ۔۔ان مسائل کا سدباب بھی کیا ۔۔
ان کے قلم کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے ۔۔قاری ایک ناول شروع کرنے کے بعد ۔۔اسے ختم کرکے ہی دم لیتا ہے ۔۔ابن صفی کی تحریریں نئے جہانوں کی سیر کراتی ہیں۔۔ادب میں ابن صفی کو کوئی مقام ملے نہ ملے۔۔ان کے لاکھوں قاری۔۔ان کے بلند مقام ۔۔بلند مرتبے ۔۔قلم کے جادو گر ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہیں!!!۔
ہمارے بعدمحفل میں ۔۔افسانے بیاں ہوں گے
زمانہ ہم کو ڈھونڈے گا نہ جانےہم کہاں ہوں گے
ڈاکٹر ارشاد خان