17اکتوبر ۔۔۔ اچل پور، امراوتی کے مزاح نگار بابو آر کے کی اطلاع کے مطابق آج صبح آٹھ بجے مشہور و معروف شاعر اور ادیب الاطفال متین اچل پوری کا انتقال ہوگیا۔ متین اچل پوری پچھلے ایک سال سے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے۔ اس سلسلے میں ان کا ایک بڑا آپریشن بھی ہوا تھا جو کامیاب نہیں ہو پایا تھا جس کی وجہ سے مرض میں مزید شدت آگئ تھی۔ متین اچل پوری کے انتقال کی خبر سے پورا اردو ادب خصوصاً ادب اطفال سوگوار ہے۔ متین اچل پوری کی پیدائش 18جنوری 1950 کو اچلپور ضلع امراوتی میں ہوئ۔ اردو میں ایم اے اور بی ایڈ کیا۔ اس کے بعد انکا تقرر ایک مدرس کی حیثیت سے ہوگیا۔ انھوں نے اپنی شاعری کا آغاز 1970 میں کیا۔ بڑوں کی شاعری کے ساتھ انھوں نے اپنی شاعری کا محور بچوں کے ادب پر مرکوز رکھا۔ چونکہ متین صاحب ایک مدرس تھے اس لئے وہ بچوں کی نفسیات سے خوب واقف تھے اور انھوں نے اپنے تخلیقی سفر کا زیادہ عرصہ ادب اطفال میں صرف کیا۔ انھوں نے بچوں کے ادب میں جہاں سائنسی نظمیں، ماحولیاتی نظمیں تحریر کیں وہیں کہانیاں اور ڈرامے بھی لکھے ہیں۔ ان کو صدر جمہوریہ سے بہترین مدرس کا ایوارڈ بھی 1990 میں حاصل ہوا۔ متین اچل پوری کو مختلف تنظیموں اور سرکاری اداروں نے بھی ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا۔ متین اچل پوری نے اپنی پچاس سالہ ادبی زندگی میں تقریباً پچاس سے اوپر بچوں اور بڑوں کی کتابوں کا سرمایہ چھوڑا ہے۔ متین اچل پوری کے سانحۂ ارتحال پر ادب اطفال کی شخصیات نے اپنے رنج و ملال کا اظہار کیا ہے۔ آل انڈیا ادب اطفال سوسائٹی کے سکریٹری محمد سراج عظیم نے متین اچل پوری کے انتقال پر اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متین صاحب ادب اطفال کا ایک متحرک نام تھا جنھوں نے بچوں کے ادب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا تھا اور ادب اطفال میں اپنی ایک طویل روایت کے طور بہت بڑا سرمایہ چھوڑا ہے۔ اس دور کی ادب اطفال کی تاریخ میں متین اچل پوری کا نام سرفہرست سنہرے الفاظ میں تحریر ہوگا۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے سابق نائب صدر و معروف شاعر انتظار نعیم صاحب ، رسالہ الفاظ ہند کے مدیر و مالک ریحان کوثر صاحب، کردار آرٹ تھئیٹر گروپ کے چئیرمین اور ڈراما نگار اقبال نیازی، گل بوٹے کے فاروق سید، خیر اندیش کے مدیر مالک اور بچوں کے شاعر خیال انصاری صاحب نے اور ادب اطفال کے ادباء و شعرا نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ متین اچل پوری کے جسد خاکی کی تدفین حضرت دولہا شاہ رح علیہ کے مزار کے احاطے میں بعد نماز عصر عمل میں آئ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...