سیندورجھنا گھاٹ میں یک روزہ تعلیمی کانفرنس
انسان کے خیالات ا ور احساسات اس کے تمام اعمال پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔مثبت سوچ کے بعد ہی تعمیری رجحان پیدا ہوتا ہے جو بہتر زندگی کی طرف ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔موجودہ حالات میں ملک کی ترقی اور سماجی فلاح کے لئے ہمارے اندر تعمیری سوچ پیدا ہو اوراہلِ وطن کی خیر خواہی کا جذبہ بیدار ہو ، یہ وقت کی ایک اہم ضرورت ہے ۔ ملت سوشل ویلفئر ایسوسیایشن ، سیندورجھنا گھاٹ ( ضلع امرائوتی) کی جانب سے منعقدہ یک روزہ تعلیمی کانفرنس میں’تعمیری سوچ کی اہمیت و ضرورت‘ کے موضوع پر ان خیالات کا اظہار ،اردو کے ادیب اور انشائیہ نگار ڈاکٹر محمد اسد اللہ نے کیا ۔
مشہور شاعر اور ناقد ڈاکٹر صفدر کی صدارت میں منعقدہ اس تعلیمی کانفرنس کا افتتاح سابق ایم ایل اے نریش چندر ٹھاکرے نے کیا ۔ ابتدا میںتعلقے کے مختلف اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے تلاوتِ کلام ِ پاک ،نعت اور استقبالیہ گیت پیش کئے ۔اس تقریب میں محکمہ ٔ تعلیم کے کئی افسران اور اساتذہ بطور مہمانانِ خصوصی موجو د تھے ۔اس کانفرنس میں اظہارِ خیال کر نے والوں میں سبھاپتی چندر شیکھر ،آرتی دیشپانڈے ،دھن راج اکرتے اور سنجیو ادھڑے قابلِ ذکر ہیں ۔تعلیمی کانفرنس کے کنوینر عبد الشکیل نے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ کانفرنس گزشتہ چند برسوں سے باقاعدگی سے منعقد کی جارہی ہے ۔تعلیمی مسائل اور عصر ِ حاضر کے سماجی مسائل پر جناب اعجاز خاں ،ایجوکیشن آ فیسر اور میراشفاق علی نے اساتذہ اور طلبا و طالبات کی رہنما ئی فرمائی ۔
ڈاکٹرسید صفدر نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ: وقت کا کارواں مسلسل آ گے بڑھ رہا ہے ،وقت کسی کے لئے رکتا نہیںہے ،جو اس کا ساتھ نہ دے سکے وہ پیچھے رہ جاتاہے ۔ ہمیں وقت کے تقاضوں کے مطابق تعلم کے میدان میں آ گے بڑھنا چاہئے ۔اس قسم کی تقریبات سماج میں تعلیمی بیداری پیدا کرتی ہیں اس لئے یہ کو ششیں لائقِ مبارکباد ہیں ۔اسی موقع پر ایک مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں ضمیر احمد ، طاہر نقاش ،حبیب منظر،ابراہیم ساغر، عارج میر ،فاروق زمن اور منصور علی نے اپنا کلام پیش کیا۔اس نشست کی نظامت فرائض نعیم احمد نے ادا کئے اور رسمِ شکریہ نعیم شیخ نے اداکی ۔