عباس تابش ہمارے ایک اہم اور جینوین شاعر ہیں ۔اس گروپ میں 9 اکتوبر کو انہوں نےایک پوسٹ شییر کی تھی۔تب ان کے ایک شعر
کے بارے میں ظفراقبال کے کالم کے حوالے سے کچھ بات چلی تھی۔۔ یہاں پہلے ظفر اقبال کے کالم کا متعلقہ حصہ پیش کردیتا ہوں ۔
"فارسی کے ایک قدیمی شاعر قمی شہیدی کا یہ شعر یاد آگیا
شبِ گفتم مرا از تیرگی با ہول می آید
ازاں شب دیدہء مادر ، شدہ از خواب محرومی
اور ایسا بھی لگا کہ یہ شعر ہمارے شاعر عباس تابش کے شعر
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی ،تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
کا چربہ ہے اور خوشی بھی ہوئی کہ فارسی زبان کے شعراء بھی
ہمارے اردو شعراء سے استفادہ کرنے لگے ہیں ۔ یہ فارسی
شعر کا چربہ تو نہیں ہو سکتا ، کیونکہ عباس تابش بھی میری طرح
فارسی زبان سے تقریباً نابلد ہیں ۔ تاہم یہ توارد بھی ہو سکتا ہے کہ
بڑے آدمی ایک ہی طرح سے سوچتے ہیں ۔"
دال دلیا از ظفراقبال
روزنامہ دنیا لاہور
16.09.2018
۔۔۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔۔
اس سلسلہ میں عباس تابش نے تب یہ جواب لکھا تھا۔
[10.10. 15:29] +92 300 4809235:
"Haider Qureshi sahib Qummi shaeedi ki kullyat PDF mn mojood ha jis mn wo sher nahen jis ka zafar sahib na hawala dia ha miley to zaroor bataeay ga"
تب میں نے انہیں یہ مشورہ دیا تھا۔
[10.10. 16:30] Haider Qureshi:
"آپ کو ظفر اقبال صاحب کو اس طرف توجہ دلائی چاہیے۔ابھی بھی انہیں ضرور لکھیں ۔وہ عموماََ ایسی وضاحت سامنے آنے پر اپنے کالم میں تصحیح کر لیا کرتے ہیں ۔"
میرا خیال تھا کہ میرے مشورے کے مطابق عباس تابش نے ظفر اقبال کو ضرور توجہ دلائی ہوگی۔لیکن اب آج کے ظفر اقبال
کے کالم میں پھرعباس تابش کے زیرِ بحث شعر کا ذکر ہوا ہے۔ویسے عباس تابش کی مرضی ہے کہ اب بھی خاموش رہیں یا
ظفر اقبال کو اپنا موقف لکھ بھیجیں ۔یہاں سابقہ کالم کے تسلسل میں ظفر اقبال کےآج کے کالم کا اقتباس پیش کر رہا ہوں ۔
"اسی طرح قمی بازکانی کے جس فارسی شعر کا لفظی ترجمہ ہونے کے حوالے سے
محبی عباس تابش کے جس شعر کا حوالہ دیا تھا ،اس کا فائیدہ بھی یہ ہوا کہ قم
کا شعر تو کہیں اس کے دیوان ہی میں ہوگا لیکن عباس تابش کا شعر
ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی ،تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
پوری اردو دنیا میں مشہور ہو گیا لیکن منیر نیازی کی طرح عباس تابش نے بھی اس
کا اعلان یا اعتراف کرنے کی ضرورت نہیں محسوس کی۔"
دال دلیا از ظفر اقبال
روزنامہ دنیا۔لاہور
24.10.2018
پورا کالم اس لنک پر پڑھا جا سکتا ہے ۔
“