"کیسے ہیں ابا"؟
"یہ تُو ہی ہے کھوتے دا پُتر، میری ساری اولاد مجھے ابو جی کہتی ہے، تیری زبان کیوں جلتی ہے ابو جی کہتے"؟
"ابا میں اپنائیت بہت ہے ناں.."
"بدتمیز"…. اور دوسری طرف منہ موڑ لیا اور مجھے پورا یقین ہے کہ ابا مسکرائے ہوں گے مگر چھپ کے..
ابا سے یہ ملاقات کہاں ہوئی ہے، میں نہیں بتا سکتا کہ پتا مجھے بھی نہیں.. بہت سارے لوگ تھے وہاں، سب نے ایک سے سفید چٹے دُودھ چولے پہن رکھتے تھے.. کوئی باغ لگتا تھا.. سبزے سے لدی زمین.. ھزاروں طرح کے پھل تھے لاکھوں رنگوں کے پھول.. مختلف انواع کے کھانے تھے مگر سب سے حیران کن امر یہ تھا کہ شور ذرا سا بھی نہیں تھا.. ابا ایک پیالے میں سے کچھ پی رہے تھے، بھاپ اڑ رہی تھی..
"چائے پی رہے ہیں"؟؟
"او کتھے یار، کہاں تیری ماں کے ہاتھ ہی کڑک چائے اور کہاں یہ کھجور کا ابلتا پانی.. انھیں ہزار بار کہا کہ پیکٹ والی نہیں ملتی تو کھلی پتی ہی لے آؤ، اس میں بناؤ چائے مگر… چھوڑو ان سے بننی ہی کہاں ہے"
ابا نے پیالہ واپس دھرا اور ادھر ادھر دیکھنے لگے…
" ابا یہ چولا کہاں سے لے لیا، آپ تو شلوار قمیض اور بھی ایسی استری شدہ کہ ہلکی سی سلوٹ بھی ناگوار گزرتی تھی.. گھر سے باھر تو آپ شلوار قمیض پہنتے تھے.. "
" میں جوانی میں تہبند بھی باندھتا تھا مگر پھر مکمل چھوڑ دیا، شلوار قمیض دل کو لگ گئی تھی.. پَر کی دساں میں نے کہا بھی کہ مجھے شلوار قمیض دے دو، یہ چولا ہے کہ ڈی ایچ ایل کا پیک شدہ پارسل.. مگر یہ چولا دے گئے، ظلم تو یہ ہے پتر کہ دھوتی بھی نہیں دیتے، دھوتی بھی کیا ظالم ایجاد ہے یار، اتنا ایزی پُر سکون لباس "…
اتنے میں کوئی ویٹر جیسا بندہ آیا اور کھانا دے گیا.. باغ میں ویٹر!!
پلیٹ میں کچھ سبزی نما شے تھی.. میں سمجھ نہیں پایا کہ ہے کیا..
" ابا، یہ ساگ ہے کہ بھنڈی " بھنڈی میں ابا کی جان بستی تھی
" بھنڈی تے ایتھے؟ سواہ تے گھٹّا.. بھنڈی تو بنتی ہی پیاز سے ہے.. اور یہاں پیاز نامی شے سے سب دور بھاگتے ہیں، یہ خاک جانتے ہیں کہ کھانا ہوتا کیا اور کھانے میں بھنڈی.. ملکہ ہے سبزیوں کی.. اور تُو.. یاد کروا کے اداس کرا رہا ہے کھوتے دا پتر.."….
ابا نے کھانا کھایا اور اپنی عادت کے مطابق چالیس قدم کا ٹور لگانا شروع کر دیا..
ٹہلتے ٹہلتے دوسروں سے سلام دعا ہوتی رہی..
ابا چالیس قدم پورے کر کے بیٹھ رہے..
" ابا،جیو ٹی وی نہیں دیکھنا"..
" جب سے آیا ہوں یہاں.. نہ اپنے ملک کی کوئی خبر ہے نہ کوئی پتا.. نواز شریف کو ھٹا دیا.. ظالموں نے بڑا ظلم کمایا.. اب پتا نہیں کیا ہو رہا ہو گا پیچھے.. ہن کی بنو گا ملک دا.."
"کچھ نہیں ہوتا ملک کو نہ کچھ بننا ہے اس ملک کا"
ابا نے غصے سے مجھے دیکھا..
" کھوتے دا پتر.. تجھے کیا لگے اب پاکستان سے. تُو تو گورا بن گیا ہے ناں.. وڈا آیا گورا.. کالا شاہ گورا "..
میں ہنسی چھپانے کو سَر جھکا گیا…
" اچھا چھوڑیں، اور کیا کرتے ہیں سارا دن"
" کیا کرنا ہے.. کھاتا ہوں تو پتا نہیں کیا ہوتا ہے کھانے میں، پیتا ہوں تو کیا.. نہ یہاں ریسلنگ دیکھ سکتا ہوں، کہاں وہ ہُلک ہوگن.. وہ بھی چھوڑو یہاں تو نہ عزیز میاں کی قوالی ہے.. نہ عالم لوہار کے گیت.. عالم لوہار تجھے پتا ہے کہ ہمارے پڑوسی گاؤں کا تھا.. کیا اونچی آواز تھی.. اس کا وہ "بول مٹی دیا باویا"… بہت دل کر رہا ہے سننے کو… "
میں نے ہلکا سا گنگنایا..
" تُو رہن دے، یہ تو اس کا بیٹا عارف لوہار بھی ویسے نہیں گا سکتا.. بہت کوشش کرتا ہے ابـّے کی طرح گا سکے مگر نہیں.. اچھا بندہ ہے عارف لوہار.. میں نے دو ہی شخص دیکھے ہیں جو اپنے باپ کی ایسی عزت کرتے ہوں، ایک تو حاجی خالق ہے اور یہ عارف لوہار.. تبھی مولا نے رنگ بھی تو لگا رکھے ہیں "..
یہ پہلا دن تھا رمضان کے انتیس/تیس دنوں کے علاوہ کہ میں نے ابا کو بنا سگریٹ دیکھا ھو، ورنہ ایک بجھتا نہ تھا کہ دوجا جلا لیتے تھے.. میں پوچھتے پوچھتے رہ گیا کہ اور اداس نہ ہو جائیں..
ابا چادر تان کے سیدھے لیٹ گئے… چادر منہ پہ لے لی.. پھر منہ باھر نکالا اور اپنی خوبصورت آنکھوں (جن آنکھوں میں دیکھنا میرے لیے کیا، کبھی بھی کسی بھی شخص کے لیے ممکن نہ تھا، اتنی تیز اور چمکتی ) سے مجھے دیکھتے ہوئے بولے
"چل جا اب.. کل آ جانا… جیتے جی تو آیا نہیں، اب ھر روز سرہانے آ کھڑا ہوتا ہے کھوتے دا پتر"
اور چادر منہ پہ لے لی..
ابا چادر اندر مسکرائے ہوں گے چھپ کے؟؟