اب کی بار پکا ویزہ لگواؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
گھر والے نہ مانے توانہیں
ڈالروں کی جھلک دکھلاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
ہر روز ڈگری اٹسٹ کروانی پڑتی ہے
پھر سوٹ اور ٹائی لگانی پڑتی ہے
ہر دفتر سے پھر منہ کی کھانی پڑتی ہے
سڈنی کی سڑکوں پرٹیکسی چلاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
گھر سے نکلو تو واپسی کی خبر نہیں
باپ بے قرار ہے اور ماں کو صبر نہیں
پڑوسی بولے ٹی وی میں بھی خبر نہیں
اب خبروں میں نہیں آؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
دن بھر کی سڑک پیمائی خدا کی قسم
رات مچھروں سے لڑتے بتائی خدا کی قسم
پل بھر نیند نہیں آئی خدا کی قسم
رات بھر تالیاں نہیں بجاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
ماں کہتی ہے گیس نہیں کھانا کیسے بناؤں
باپ کہتا ہے بجلی نہیں پنکھا کیسے چلاؤں
بھائی کہتا ہے نل میں پانی نہیں کیسے نہاؤں
میں تو کوجی بیچ پر نہاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
گاڑی سڑک پر چلتی کم اُچھلتی زیادہ ہے
سانسوں میں جاتی ہوا کم مٹی زیادہ ہے
ہر چیز کم کم ،صرف آبادی زیادہ ہے
یہ آبادی اور نہیں بڑھاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
سیاست کا بازار گرم ، کرتا مگر کوئی کام نہیں
بحث مباحثہ ہر طرف جس کا کوئی انجام نہیں
بیوٹی پارلر ہر گلی میں، ملتا مگرکوئی حجام نہیں
اپنی شیو اب میں خود بناؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
بے مہار گاڑیوں کا کوئی شمار نہیں
دھوئیں اور شور سے کوئی راہِ فرار نہیں
جہاں کان پڑی سنائی دے ایسا کوئی بازار نہیں
اب صرف ٖ فلیمنگٹن مارکیٹ جاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
بیمار پڑو تو ٹیکے لگوانے پڑتے ہیں
درجن بھر گولیاں اور کیپسول کھانے پڑتے ہیں
اُوپر سے محلے بھر کے ٹوٹکے نبھانے پڑتے ہیں
اب اور تختہِ مشق نہ بن پاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
سیاست ہے یا یہ تماشا ہے مداری کا
سکہ چلتا ہے بس میاں اور زرداری کا
کوئی پرسانِ حال نہیں عوام بے چاری کا
جھوٹے وعدوں سے کب تک جی بہلاؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا
اب کی بار پکا ویزہ لگواؤں گا
اب تو آسٹریلیا ہی جاؤں گا