کہتےہیں دنیاآوازسےشروع ہوئی اورآوازسےہی ختم ہوگی۔آوازکےربط وزیروبم کوموسیقی کہتےہیں۔موسیقی اصل میں لفظ موسی سےمشتق ہے۔معنی ہیں ایجادکرنا۔پیداکرنا۔اسی مصدرسےMusesکانام نکلاہے۔جواہل یونان کی مشہورعلم وفنون کی دیویاں ہیں۔موسیقی کوان دیویوں کاخاص فن قراردیا۔ہندی میں اسےسنگیت کہتےہیں۔
موسیقی کاآغازکب اورکہاں سےہوا؟اسکی مستندتاریخ نہیں ملتی۔توریت میں زکرہےجب قوم بنی اسرائیل فرعون سےبھاگ کربحیرہ قلزم کوصحیح سلامت عبورکرگئی توموسی(ع)کی بہن مریم نےخداکی حمدوتعریف میں گیت گایا۔یہ واقعہ 1491ق۔م کاہے۔موسی(ع)کیساتھ قوم بنی اسرائیل کےچھ لاکھ افرادنےہجرت کی تھی۔
بعض روایات میں آیاہےجب موسی(ع)اپنی قوم کیساتھ40روزبیابان میں بھٹکتےرھےتوموسی نےخدانےپانی طلب کیا۔خدانےپتھرپرعصامارنےکاحکم دیا۔عصامارنےسےسات چشمےپھوٹےاورہرچشمےسےزیروبم کی صدائیں"موسی فی حقی"پیداہوئیں۔غیب سےآوازآئی"موسی قی"یعنی موسی انہیں یادکرلو۔یہی موسی قی بعدمیں موسیقی بن گیا۔
موسیقی سےجڑی ایک روایت ہےکوہ قاف میں پرندہ ہےجسےعربی میں ققنس اوریونانی میں فینقس(Phoenix)کہتےہیں۔اہل فارس اسےآتش زن اوراہل ہنددیپک لاٹ کہتےہیں۔اسکی عمرہزارسال ہوتی ہے۔چونچ میں سات سوراخ مثل بانسری ہوتےہیں۔عمرتمام ہونےلگےتومست ہوجاتا۔مثل طاؤس ناچتاہے۔اسوقت چونچ سےراگ پیداہوتےہیں۔
روایت ہےسات سروں کوحکماء نےسات جانوروں کی آوازوں سےنکالی ہیں۔
1-کھرج کی سرمورسے
2-رکھب کی سرپپہیے سے
3-گندھارکی سربکری سے
4-مدھم کی سرکلنگ
5-پنجم کی سرکوئل سے
6-دھیوت کی سرگھوڑےسے
7-نکہادسےآوازہاتھی
انہی سات سروں سےچھےراگ نکالےگئے۔راگوں کومرتب کرکےپتر،بھارجاوغیرہ کی اختراع ہوئی۔
یونان میں دودیویوں اورایک دیوتےکاموسیقی سےتعلق ہے۔ڈائنا(Diana)چاندکی دیوی،وینس(Venus)نسوانی حسن کی دیوی اورکیوپڈ(cupid)یعنی عشق کادیوتا۔آریاورت میں یہ سب سرسوتی دیوی کرتی ہے۔جسےتصاویرمیں سفیدکنول پرتخت نشین ہیں۔ایک ہاتھ میں بین،دوسرےمیں ستار،تیسرےمیں کتاب،چوتھےمیں موتیوں کی مالا۔
ہندی میں موسیقی کیلئےلفظ سنگیت آیاہے۔سنگیت میں موسیقی کےعلاوہ ناچ اورفنکاری بھی شامل ہے۔شیوکواس سنگیت کاموجدکہاگیا۔بھرت رشی نےیہ علم اپسرایعنی حوروں کوسکھایا۔انہوں نےشیوکےسامنےاسکامظاھرہ کیا۔ناردرشی جوزمین آسمان میں بین بجاتاہے۔یہ علم انسان کوسکھایا۔نادرکی کہانی موسی(ع)جیسی ہے۔
نآلکان دکن کےبقول مہادیوکی خدمت میں کئی جنات اورپریاں تھے۔گاناسنانےپرچھ دیواورتیس پریاں مقررتھیں۔چھ راگ چھ دیوہیں اورتیس پریاں تیس راگنیاں۔مہادیونےیہ علم جنات سےسیکھ کرانسانوں کوسکھایا۔جودیواچھاگاتےتھےانکے نام بھیروں،مالکونس وغیرہ رکھاگیا۔پریوں کےنام ٹوڑی،رام کلی وغیرہ رکھ دیئے۔
توریت میں طوفان نوح سےکئی سوسال قبل جبل(Jubal)کازکرآتاہے۔جوان لوگوں کامورث اعلی تھا جوبربط وبین بجاتےتھے۔ہندمیں سب سےپہلےجن الفاظ کوموسیقی میں ڈھالاگیاوہ سام ویدکےمنترتھے۔یہ ویدچھوٹےچھوٹےمنتروں پرمشتمل ہےجسے"رٍک"کہتےہیں۔ابتداءمیں سام ویدکےمنتروں کےگانےمیں چارسراستعمال ہوتےتھے۔
ہندمیں موسیقی کی قدیم کتاب رٍک پراتساکھیا(Rikpratisakhia)تھی۔جو400ق۔م لکھی گئی۔یہ بات بھی حیرت انگیزہےحکیم فیثاغورث نےاسی زمانےسےچندسال قبل یعنی510ق۔م میں یونانی موسیقی کانظام قائم کیا۔بزرگ رشیوں نےسب سےپہلےمنتروں میں گانےکومحسوس کیا۔راگی فرقےکےلوگ انکومختلف موقعوں پرگایاکرتےتھے۔
بزرگ رشیوں کے گروہ جسےراگی کہاجاتاتھا۔راگ ودیاکوترقی دینےمیں مصروف رھے۔انہی لوگوں نےہندی سروں کووہ نام دیئےجوآج عام ہیں۔آپ میں ہم سب جانتےہیں۔۔سا-رے-گا-ما-پا-دھا-نی۔بعدازاں یہ لوگ مذھبی جماعت سےالگ ہوگئے۔راگوں کی ترقی میں مصروف ہوگئے۔اس زمانےکوویدک زمانۂ موسیقی کہتےہیں۔
ساتویں صدی میں بھگتی تحریک شروع ہوئی۔یہ تحریک گیتوں کےزریعےپھیلی تھی۔اس سوام میں موسیقی کارواج زورپکڑگیا۔حیرت کی بات یہ ہےاسی وقت یورپ ویں ٹوپ گویگری اعظم(Gregory the great)یورپ میں موسیقی کومذھب کی ترویج کیلئے استعمال کررھےتھے۔یہ موسیقی کی عروج کا دور ہے۔
ہندی موسیقی کابڑانام امیرخسروبھی تھے۔انہوں نےکئی سازایجادکئے۔گانےکونیااسلوب دیا۔انکی ایجادطبلہ اورستارآج بھی موسیقی میں اہم مقام رکھتےہیں۔انکےایجادکردہ تال جومشہورہوئے ان میں ایمن کلیان،سازگیری،نوروز،سرپردا،بہار،شہاناوغیرہ شامل ہیں۔اکبراعظم کےدورمیں موسیقی نےبہت ترقی کی۔
دوراکبرمیں تان سین سےکون واقف نہیں۔تان سین نےموسیقی کونیارنگ دیا۔کئی راگ ایجادکئے۔جن میں درباری،میاں کی ٹوڑی،میاں کاسارنگ اورمیاں کی ملہار مشہورہیں۔راگ درباری کانہڑ اکبر بھی انہی کی ایجاد ہے۔تان سین کےشاگرددوجماعتوں میں تقسیم ہوئے۔ربابی اوربین کار۔ربابی رباب بجاتے۔بین کار بین۔۔
بہادرمیرابائی جو1500عیسوی کےقریب اودےپورکے ایک راجا کی رانی تھی۔وہ مشہورشاعرہ اورگانےوالی تھی۔اسکے دوھےآج بھی زبان زد عام ہیں۔تلسی داس جورامائن کامصنف تھا۔شمالی ہندکابڑاموسیقی کاربھی تھا۔شمالی ہندمیں تیاگ راجہ نےبھی عروج حاصل کیا۔جس کی کڑتیاں اورکیرتن آج تک گائی جاتی ہیں۔
ہندی موسیقی میں موسیقاروں کےدرجات ہیں۔
1:نائک جوعلم سنگیت باقاعدہ جانتاہو۔راگ گاسکےاورسکھاسکے۔آج تک صرف30نائک گزرےہیں۔جن میں شمشیر،مہادیو،بھرت،کالی ناتھ،کرشن شامل ہیں۔خسروبھی نائک ہیں۔
2:گندہرپ جورگ جانتاہومگرگانہ سکے۔
3:گنی جواپنےدیش کےراگ گاسکے۔
4:قوال جوغزل،ٹھمری،خیال گاسکے۔