آٹھواں جنم
( افسانچہ )
"۔ ۔ ۔ یہ میرا آٹھواں جنم ہے اور۔ ۔ ۔ اور تم اور میں ساتھ ہیں ۔
پہلے جنم میں جس وقت میری کوکھ پہلی بار بھری تو مجھے سمجھ ہی نہ آیا تھا کہ کس کا تخم میرے اندر پل رہا ہے کہ میری ہی مرضی پر میرے ہی بستر پر آنے کی جرات کرنے والے بہت تھے ۔ میں عریاں اور وہ سب ادب کے مارے تن ڈھانپے صرف ' ستر ' ہی ننگا کرنے کی جرات کر پاتے تھے ۔
دوسرے جنم میں مجھے سمجھ آئی کہ اولاد کے تخم کو جاننا ضروری ہے۔ میں نے تن تو نہ ڈھانپا لیکن مردوں کے ساتھ ہم بستری میں احتیاط برتی ۔ یہ سمجھ میرے اپنے لئے بھی ضروری تھی ۔
تیسرے جنم میں مرد مجھ سے زور زبردستی کرنے لگے ۔ تین چار مجھے گھیر لیتے اور مجھے زیر کر لیتے ۔
چوتھے میں ان مردوں نے مجھے اور پابند کیا اور۔ ۔ ۔ اور مجھے مجبور کیا کہ میں اسی کے ساتھ رہوں جو ان میں سب سے زیادہ طاقتور ہو ، وہ آپس میں لڑتے ، ایک دوسرے کو زیر کرتے اور جیتنے والا میرا بازو تھام ساتھ لے جاتا ، مجھے ننگا ہی رکھتا اور مختلف آسن بدلنے پر مجبور کرتا ۔
اگلے جنم میں ، میں ہمت ہار چکی تھی ۔ میں خود پورے چاند کی رات کو سب سے طاقتور کو ' بر ' کی مالا پہنانے لگی ۔ اس نے مجھے لباس میں مقید کرنا شروع کیا اور خود برہنہ ہونے لگا اور ماہواری کے دنوں میں مجھے بستی بدر بھی کرنے لگا ۔
میرا چھٹا جنم سب سے کھٹن تھا ؛ شادی ، آسمانوں پر جوڑے بننے کا ڈھونگ سامنے آیا اور میں کسی دوسرے مرد کو پسند کرنے کے حق سے بھی محروم کر دی گئی ۔ جس کے ساتھ بھیجی جاتی اس کے ساتھ ستی کر دی جاتی ۔
ساتواں جنم اس سے بھی زیادہ سخت تھا ؛ مجھے مرد سے جماع کرنے کے لئے بھی بیسوں اصولوں کا پابند کر دیا گیا ۔ مرد چھوڑنے کا حق تو دور کی بات ، مجھے پاکی ، پلیدی کا خیال رکھنے اور بوقت ضرورت صرف چھاتیاں اور سترننگا کرنے کی ہی اجازت تھی اور میں ہر وقت سر تا پاﺅں خود کو ڈھاپنے کی پابند کر دی گئی ۔
اب میں اس جنم میں پھر سے آزاد ہوئی ہوں ۔ میں پہلی بار تم سے برابری کی سطح پر برہنہ ہو کر ہم بستر ہوئی ہوں ، تخلیق کی رطوبتوں کو ہم نے آزادانہ بہنے دیا ہے ، اندر اور باہر بھی ، اور۔ ۔ ۔ اور تکمیل کی ساعتوں کا بھرپور لطف لیتے ہوئے آدم و حوا کی طرح جن کے پاس ستر پوشی کے لئے کچھ نہ تھا ، نیند کا بھی بھرپور مزہ لیا ہے ۔ اب جاگنے پرمیری و تمہاری نافوں اور رانوں پر تخلیق کی خشک ہوئی رطوبتیں اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ جس تخم سے میں آج بارآور ہوئی ہوں اس کے عمل میں ، ہم برابر کے شریک رہے ہیں ۔ ہم نے سچ میں پہلی بار برابری کی سطح پر تخلیق کے عمل میں اپنا اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے ، کاش ہم پہلے ہی جنم میں مل گئے ہوتے۔ ۔ ۔ ۔ "
یہ افسانچہ فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔