ہمارے جسم کے ہر خلیے میں ایک گھڑی ہے جس سے وہ اپنا سائیکل ٹھیک رکھتا ہے۔ جسم کی یہ کھربوں گھڑیاں اپنا دماغ کے نچلے حصے میں لگے ماسٹر کلاک سے اپنا وقت ملاتی ہیں۔ اس سے پورا جسم دن کے مختلف اوقات میں ایک تال میل سے کام کرتا ہے۔ لیکن یہ دماغ کا ماسٹر کلاک اپنا وقت کیسے ٹھیک رکھتا ہے؟ تو وہ کام ہے آنکھ کا لیکن یہ آنکھ یہ کام کرتی کیسے ہے تو اس کا جواب یہ کہ یہ عمل بصارت کے فنکشن سے بالکل مختلف ہے اور مکمل نابینا لوگ بھی دن اور رات کو 'دیکھ' لیتے ہیں۔
پہلے کچھ بات چوہوں پر ہونے والے تجربے کی۔ چوہوں کی نیند کا اپنا سائیکل ہے جو دن اور رات کے سائیکل سے ہم آہنگ ہے۔ چوہوں پر تجربے میں ان کی آنکھوں کو ڈھک دیا گیا تو ان کی نیند کا سائیکل بھی روز خراب ہوتا گیا جیسے کوئی گھڑی آہستہ آہستہ اپنا وقت خراب کرتی جائے۔ پھر نابینا چوہوں کو لیا گیا جن کے کوئی بھی فوٹو ریسپیٹڑ (راڈز یا کونز) نہیں تھے لیکن ان کی نیند کا سائیکل ٹھیک تھا۔ جب ان کی آںکھوں کو ڈھکا گیا تو ان کی گھڑی بھی خراب ہونا شروع ہو گئی، یعنی آنکھ میں دیکھنے کے علاوہ بھی کچھ تھا جس سے جسم کی گھڑی ٹھیک رہتی تھی۔
تحقیق سے پتہ لگا کہ آنکھ کا ایک دوسرا کام بھی ہے۔ آنکھ کا ایک کام تو آس پاس کی دنیا کی شبیہہ دماغ میں بنانا ہے لیکن یہ معلوم کرنا کہ روشنی کتنی ہے، اس کا سرکٹ بالکل مختلف ہے اور یہ کام گینگلیون سیلز سرانجام دیتے ہیں۔ یہ ایک چھوٹی سے ویولیتھ کے حصے کو محسوس کرتے ہیں جو نیلے رنگ کے سپیکٹرم کی ہے۔ کس وقت ہمیں کتنا الرٹ ہونا ہے، اس کا پاتھ وے بھی یہیں سے ہے اور بہت سے ایسے لوگ جو بصارت سے محروم ہیں لیکن ان کے گینگلیون سیلز ٹھیک ہیں، ان کی گھڑی بھی ٹھیک رہتی ہے۔
اس لئے اچھی نیند کے لئے اندھیرا ضروری ہے۔ اگر سونے سے پہلے دانت برش کرنے باتھ روم جائیں تو وہاں پر بھی تیز روشنی کے آگے ایسا نہ کریں ورنہ نیند آنے میں زیادہ وقت لگے گا۔ اگر سوتے وقت کمرے میں کچھ روشنی رکھنی ہو تو سرخ رنگ کی روشنی ہمارے نیند کو خراب نہیں کرتی۔
ڈھونڈنے کا سوال: اپنے شریکِ حیات کے ساتھ رومانٹک ڈِنر کرنے کسی اچھے ہوٹل جائیں تو محسوس کریں گے کہ ہوٹل میں روشنی مدھم ہو گی۔ اس کے برعکس فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں روشنی تیز ہوتی ہے۔ ایسا کیوں؟
اشارہ: اس کی دو مختلف وجوہات ہیں لیکن دونوں کا تعلق ہماری آنکھوں سے ہے۔