آمدِ بہار ہے اور شش جہات، چار سُو ہریالی کے موسم کی آمد کی نوید ،اب جا بجا چمن کِھل جائیں گے، شادابی ہو گی اور بہار رُت ایک تازگی بانٹے گی، خزاں نے وداع کہہ دیا ہے اور بہار کی دھوم دھام ہے، طیور بھی شاداں ہیں، چرند بھی مسرتوں کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ انہیں بھی اب چارہ ملے گا اور خوب ملے گا، بہار کی شادمانیوں میں چرند، پرند اور بندگانِ خدا سبھی ساجھے دار ہیں، اب پھولوں کی موہنی موہنی خوشبوؤں سے قلوب معطر ہوں گے اور تازگی ودیت ہو گی، بہار کی آمد پر بشریت شاداں ہے اور حد درجہ شاداں ہیں، چار سُو اِسی کا غُلغُلہ ہے، پرندے خوشی کا اظہار چہچا کر کر رہے ہیں،رونقیں ہی رونقیں لگیں گیں، یہ موسم یقیناً متبسم کر دینے والا ہے، جس میں لہریں بہریں دیدنی ہوتی ہیں، اشجار جن سے خزاں نے پتے چھین لیے وہ نئے سرے سے کونپلیں پھوٹنے پر ایک دلکش نظارہ پیش کریں گے اور خس و خاشاک ہری بھری اور عمدہ لگے گی، یہ سارا عالم ہی مثلِ پرستان دکھائی دے گا اور پھولوں پر اڑنے والے بھنورے بھی ایک نظارہ کروائیں گے جی ہاں ایک خوبصورت اور من موہنا نظارہ جس سے دماغ کو ایک تازگی اور شادابی نے اپنی لپیٹ میں لے لینا ہے، اس لیے تو پنچھی، انسان اور تمام خلقتِ خدا شاداں ہے، پُھلواریوں میں بھی پھولوں نے اب کِھل اٹھنا ہے اور اپنی خوشبو سے درماندہ دلوں کو معطر کر کے انہیں بدل ڈالنا ہے، اور اِن پُھلواڑیوں نے بھی گویا رنگ برنگ پھولوں کی پوشاک پہن لینی ہے، آمدِ بہار کی بشارت یقیناً وسیلہ۶ بشاشت ہے، جس نے گلاب کی خوشبو سے، موتیا کی خوشبو سے اور بوئے سمن سے ایک تازگی اور مہکار ودیت کرنی ہے، اور یہ سب احتمال آمدِ بہار کی بدولت ممکن ہونا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“