(Last Updated On: )
آم کی تعریف کچھ اس طرح کی جا سکتی ہے کہ گرم علاقوں میں پیدا ہونے والا رس دار اور گودے دار پھل جو مختلف رنگ و بیضوی شکل میں نظر آتا ہے۔ اسے پکنے پر کھایا جاتا ہے اور کچے میں اس کا اچار بنایا جاتا ہے۔ اس کی سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں اقسام ہیں اور برصغیر میں اسے سب پھلوں کا راجہ کہا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل میں آم کے بارے میں چند حقائق پیش کیے جا رہے ہیں جن میں سے بہت سے آپ واقف بھی ہو سکتے ہیں۔
1. سیب اور بیر کی طرح آم کی بھی مختلف اقسام ہیں
مختلف علاقے کے لحاظ سے آم کی مختلف اقسام ہیں جو سینکڑوں اور ہزاروں پر محیط ہیں۔
بعض رس دار اور میٹھے ہوتے ہیں تو بعض ترش، بعض قدرے گرم جبکہ بعض انناس کی ترشی لیے ہوئے اور یہ سب بڑے شہروں کے سپر مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں۔
آپ اس کی میٹھی اقسام کا ذائقہ لینا چاہتے ہیں تو الفانسو کھا کر دیکھ سکتے ہیں۔
2. یہ ایک نہیں بلکہ تین ممالک کا قومی پھل ہے
آم پاکستان، ہندوستان اور فلپائن کا قومی پھل ہے۔
اس کے علاوہ یہ بنگلہ دیش کا قومی درخت بھی ہے۔
3. آم کا نام ‘مینگو’ انڈیا سے آیا ہے
انگریزی کا لفظ ‘مینگو’ تمل زبان کے لفظ ‘مینکے’ یا ملیالم لفظ ‘مانگا’ سے مشتق ہے۔ جب پرتگالی تاجر جنوبی ہند میں آباد ہوئے تو انھوں نے مانگا لفظ کا استعمال کیا۔
اور پھر 15ویں اور 16 ویں صدی میں جب برطانوی تاجروں نے جنوبی ہند سے تجارت شروع کی تو یہ لفظ بدل کر ‘مینگو’ ہو گیا۔
4. ہر سال دنیا بھر میں چار کروڑ 60 لاکھ ٹن آم پیدا ہوتا ہے
یہ سب آموں کی ٹامی ایٹکن قسم ہے جو بہت جلدی پھلنے لگتی ہے اور اس کی مختلف اقسام اور رنگ ہوتے ہیں۔ بہت قسموں کی پھپھوندیوں سے محفوظ رہتی ہے اور بہت جلدی خراب نہیں ہوتی۔
اس کی یہ تمام خوبیاں اسے دنیا بھر میں برآمد کیے جانے میں معاون ہیں۔
لیکن بد قسمتی سے یہ نسبتاً بےذائقہ یا کم ذائقہ ہے۔
5. دنیا کے ہر خطے میں آم پیدا ہوتا ہے
سپر مارکیٹ میں آم دنیا کے ہر کونے سے آتے ہیں۔ سال کی ابتدا میں پیرو سے آم آتے ہیں۔ اس کے بعد افریقہ سے اور تیسرے ربع میں اسرائیل اور مصر سے اور پھر برازیل سے آموں کی ترسیل شروع ہو جاتی ہیں۔
6. انڈیا میں سب سے زیادہ آم پیدا ہوتے ہیں
جنوبی ایشائی ممالک میں تقریبا پونے دو کروڑ ٹن آم پیدا ہوتے ہیں جو دنیا کی سالانہ پیداوار کا 40 فیصد ہیں لیکن دنیا بھر میں برآمد کیے جانے کے معاملے میں یہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آم کو اپنے ہی ملک میں استعمال کر لیا جاتا ہے۔
اس کے بعد چین اور تھائی لینڈ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آتے ہیں جہاں سب سے زیادہ آم پیدا ہوتے ہیں۔
7. آم پہلے پہل پانچ ہزار سال قبل انڈیا میں پیدا ہوا تھا
کہا جاتا ہے کہ جنگلی آم انڈیا اور برما میں ہمالیہ کی گود میں پہلے پہلے پیدا ہوا۔
اس کی پہلی کاشت پانچ ہزار سال قبل جنوبی ہند، میانمار اور (خلیج بنگال میں موجود) انڈمن جزائر میں بتائی جاتی ہے۔
8. آم نے دنیا بھر کا سفر کیا
درخت
آم کے درخت پہلے پہل ایشیا میں پیدا ہوئے لیکن اب یہ دنیا بھر میں نظر آتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ افریقہ میں آم کی قلمیں سب سے پہلے دسویں صدی عیسوی میں لگائی گئیں۔ دنیا کے معروف سیاح ابن بطوطہ نے 14ویں صدی میں لکھا کہ انھوں نے موغادیشو میں آم کو پھلتے ہوئے دیکھا تھا۔
مسالے کی منافع بخش تجارت کے لالچ میں بہت سے یورپی ممالک نے 15ویں صدی میں جنوب مشرقی ایشیا میں اپنی کالونیاں قائم کیں۔ ان میں پرتگالی اور ہسپانوی بھی شامل تھے اور وہ بہت جلد آم کے ذائقے کے گرویدہ ہو گئے اور پھر 17ویں صدی میں آم امریکی نو آبادیات میں نظر آنے لگتا ہے۔
آج آم دنیا کے ہر گوشے میں آم پیدا ہوتا ہے، کیربیئن کے جزائر سے لے کر برازیل اور یہاں تک کہ پیرو میں بھی پایا جاتا ہے۔
سپین واحد یورپی ملک ہے جہاں بڑے پیمانے پر مالقہ صوبے میں آموں کی کاشت ہوتی ہے۔
9. دنیا میں آم کا قدیم ترین درخت صدیوں سے قائم ہے
دنیا کا قدیم ترین آم کا درخت بھی انڈیا میں ہے جو 300 سال پرانا ہے اور وسطی ہند کے خاندیش میں پایا جاتا ہے۔
حیرت انگیز طور پر یہ صدیوں پرانا درخت اب بھی پھل دیتا ہے!
10. آم کاجو اور پستے کا رشتہ دار ہے
آم ایک گٹھلی دار پھل ہے جس کے اوپر گودا اور چھلکا ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی ہی اس کا بیج ہے۔
اسی طرح زیتون، کھجور اور چیری بھی گٹھلی دار پھل ہیں اور کاجو اور پستہ بھی نوائیہ ہیں یعنی گٹھلی سے نکلتے ہیں اور اس طرح یہ آم کے دور کے رشتے دار ٹھہرتے ہیں۔
11. آم کا پیڑ بودھ مذہب کے لیے مقدس ہے
کہا جاتا ہے کہ مہاتما بدھ اپنے ساتھی راہبوں کے ساتھ آم کے باغ کے پرسکون ماحول میں عبادت اور آرام کیا کرتے تھے۔
اسی کے نتیجے میں بودھوں کے نزدیک آم کا پیڑ مقدس ہے۔
12. آم آپ کے لیے مفید ہے
یک پیالی آم میں تقریباً 60 ملی گرام وٹامن سی پایا جاتا ہے۔
برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس کا کہنا ہے کہ 19 سے 64 سال کے آدمی کے لیے ایک دن میں 40 ملی گرام وٹامن سی کافی ہے جبکہ امریکہ کے ڈائٹری الاؤنس میں 60 ملی گرام وٹامن سی تجویز کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ بھی صحت کے لیے یہ کئی اعتبار سے مفید ہے۔
آم میں 20 سے زیادہ وٹامنز اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔ اس میں وٹامن اے، پوٹاشیم، فولیٹ (وٹامن بی کی ایک قسم) بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں ریشہ بھی پایا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر بغیر کسی افسوس کے اس کی دعوت کی جا سکتی ہے۔
13. سب سے وزنی آم کا انعام …
گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق سب سے وزنی آم تقریبا ساڑھے تین کلو ( 3.435) کا ہوا ہے جو لمبائی میں 30.48 سینٹی میٹر تھا اور اس کا گھیر یا دائرہ 49.53 سینٹی میٹر اور عرض 17.78 تھا۔
یہ پھل سرجیو اور ماریا سوکورو بوڈیونگان کے گھر کے سامنے والے باغ میں سنہ 2009 میں پیدا ہوا تھا۔
اس پوسٹ کا مواد بی بی سی کی مرہون منت ہے