عالی شان شہنشاہ
کل سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے مٹی پر چلنے سے گریز کا مظاہرہ سامنے آیا،جب انہوں نے چند قدم چلنے کے لیے قالین بچھنے کا انتظار کیا۔سابق صدر آصف علی زرداری حب کے مختصر دورے پر گئے، پھر واپس کراچی آئے تو ان کی آن ، بان اور شان دیکھنے والی تھی۔
باغ ابن قاسم میں جب ان کے ہیلی کاپٹر نے لینڈ کیا تو صرف پندرہ بیس گز کے فاصلے پر ان کی گاڑی موجود تھی لیکن آصف زرداری نے اس وقت تک انتظار کیا جب تک کہ خدام نے ہیلی کاپٹر سے لے کر کار کے دروازے تک سرخ دبیز قالین نہ بچھا دیا۔ قالین بچھنے کے بعد سابق صدر اس پر چلتے ہوئے گاڑی تک پہنچے۔۔
کہیں صاحب کے جوتے مٹی سے گندے نہ ہو جائیں، ۔
یہ سب دیکھ کر مجھے آقائے دو جہان حضرت محمد ص کی حیات مبارکہ کے کچھ واقعات یاد آگئے۔ وہ آقا کہ جن کے لئے دونوں جہان مسخر کردئیے گئے تھے۔ لیکن ان کے عجز و انکسار کا کیا عالم تھا!
حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مقدس زندگی میں کبھی تین دن لگاتار ایسے نہیں گزرے کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے شکم سیر ہو کر روٹی کھائی ہو ایک ایک مہینہ تک کاشانہ نبوت میں چولہا نہیں جلتا تھا اور کھجور و پانی کے سوا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے گھر والوں کی کوئی دوسری خوراک نہیں ہوا کرتی تھی۔ حالانکہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے فرمایا کہ اے حبیب ! صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اگر آپ چاہیں تو میں مکہ کی پہاڑیوں کو سونا بنا دوں اور وہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ چلتی رہیں اور آپ ان کو جس طرح چاہیں خرچ کرتے رہیں مگر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کو پسند نہیں کیا اور بارگاہِ خداوندی عزوجل میں عرض کیا کہ اے میرے رب ! عزوجل مجھے یہی زیادہ محبوب ہے کہ میں ایک دن بھوکا رہوں اور ایک دن کھانا کھاؤں تا کہ بھوک کے دن خوب گڑ گڑا کر تجھ سے دعائیں مانگوں اور آسودگی کے دن تیری حمد کروں اور تیرا شکر بجا لاؤں۔
حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جس بستر پر سوتے تھے وہ چمڑے کا گدا تھا جس میں روئی کی جگہ درختوں کی چھال بھری ہوئی تھی۔
حضرت حفصہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میری باری کے دن حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ایک موٹے ٹاٹ پر سویا کرتے تھے جس کو میں دو تہ کرکے بچھا دیا کرتی تھی۔ ایک مرتبہ میں نے اس ٹاٹ کو چار تہ کر کے بچھا دیا تو صبح کو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ پہلے کی طرح اس ٹاٹ کو تم دہرا کرکے بچھا دیا کرو کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس بستر کی نرمی سے کہیں مجھ پر گہری نیند کا حملہ ہو جائے تو میری نماز تہجد میں خلل پیدا ہو جائے گا۔ روایت ہے کہ کبھی کبھی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ایک ایسی چارپائی پر بھی آرام فرمایا کرتے تھے جو کھردرے بان سے بنی ہوئی تھی۔ جب آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم بغیر بچھونے کے اس چارپائی پر لیٹتے تھے تو جسم نازک پر بان کے نشان پڑ جایا کرتے تھے۔ (شفاء شریف جلد۱ ص۸۲،۸۳ وغیره)
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔