قتلِ حسینؓ اصل میں مرگِ یذید ہے
اِسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ادارہ، عالمی بیسٹ اردو پوئیٹری دورِ حاضر میں دنیا کا واحد ادارہ ہے جو اِس برقی ترقی یافتہ دَور میں شعراء, ادباء و مُصنفینِ زبانِ اردو ادب کی ذہنی آبیاری کرتا ہے اور نئے نئے لسّانیاتی پروگرامز منعقد کرتا ہے… ادارۂ ھٰذا میں تمام تر پروگرامز برائے تنقید کئے جاتے ہیں… عالمی سطح پر کامیابی کے ساتھ ادبی تنقیدی پروگرامز کا انعقاد یقیناً ادارۂ ھٰذا کی انفرادیت, مقبولیت مع کامیابی کا وثیقہ ہے…
بانئ ادارہ جناب توصیف ترنل صاحب کی زیرِ سرپرستی، کامیابی کے اس منفرد سفر کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ادارے کی جانب سے ۱۵/ستمبر ۲۰۱۸ بروز ہفتہ, شام سات بجے،171 واں پروگرام بیادِ نواسۂ رسولﷺ، گلشنِ علی و فاطمہ کے پھول، شہید الشہدا، امامِ عالی مقام، امام حسینؓ کی ذات بابرکات پر ایک آنلائن محفلِ مسالمہ کا انعقاد کیا گیا…، جس میں صلائے عام و یاران نکتہ داں کے لئے اپنا کلام آڈیو اور اردو رسم الخط میں فورم پر پیش کیا گیا…
اس یادگار محفل کا سہرۂ صدارت بھارت سے تعلق رکھنے والے مشہور و معروف شاعر محترم علی شیدا صاحب کشمیر کے سر رہا، مہمانانِ خصوصی مشہور و معروف شاعر محترم ڈاکٹر بلند اقبال نیازی صاحب بھارت، نیز مہمانانِ اعزازی محترمہ نیر رانی شفق صاحبہ پاکستان اور محترم حسنین عباس جوادی جامشورو پاکستان رہے… بطور آرگنائزر پروگرام کا نظم ونسق محترم سیّد ایاز مفتی صاحب چیئرمین انجمن تقدیس ادب یو ایس اے کے ذمّہ رہا… فرائضِ نظامت محترمہ نیّر رانی شفق صاحبہ اور محترم وسیم احسنؔ ٹھاکرگنج بہار بھارت، نے ادا کئے اور اپنے منفرد لب ولہجہ سے اِس محفل میں مزید رعنائیاں بکھیر دی…
اس محفل کا باقائدہ آغاز تلاوتِ قرآنِ پاک سے محترم محمد علی بھٹی صاحب سلطنت عمان نے کیا…
==========================
شعرائے عالم
صدر محفل
باطل نہ ہم سےچھیڑ ہےنسبت حسینؓ سے
ہیں وارثانِ کربلا ' بیعت حسینؓ سے
شیداّ حبیب کل ہیں جو مولائے دو جہاں
الفت علی سے اور محبت حسینؓ سے
محترم علی شیداّ کشمیر
مہمانِ خصوصی
خوش نصیبی سے ہمیں در مل گیا شبؓیر کا
دل ہمارا ہو گیا ہے آئینہ شبؓیر کا
اے بلند اقؔبال اپنا تو یہی ایمان ہے
سجدہ گاہِ اولیا ہے نقشِ پا شبؓیر کا
محترم ڈاکٹر بلند اقبال نیازی بھارت
مہمانانِ اعزازی
کب میں نے یہ کہا کہ سزائیں مجھے نہ دو
کرب و بلا کی سخت خزائیں مجھے نہ دو
شمعیں بجھا گئیں جو مری شام کی شفق
زندان ہجر میں وہ ہوائیں مجھے نہ دو
محترمہ نیّر رانی شفق پاکستان
محترم حسنین عباس جوادی پاکستان
ناقدین
یہ کون اور فساد دب اسباب گریہ ہے
گرمئی کائنات تب و تاب گریہ ہے
شب تیرگئی ظلم جو ہے سامنے تو کیا
اپنے تئیں فہیم بھی مہتاب گریہ ہے
محترم شفاعت فہیم بھارت
طریق ِصبر و رضا کِیا اختیار مولا
وگرنہ زخموں کا آپ کرلے شمار مولا
تری حضوری میں باریابی کی منتظر ہے
جو بھیج رکھی ہے آنسوؤں کی قطار مولا
محترم شہزاد نیّر پاکستان
دیگر شعرائے کرام
صدیاں گذرگئی ہیں ترےغم میں آج بھی
آنکھوں سے آنسوؤں کی روانی نہیں گئی
محترم امین اُڈیرائی پاکستان
مرا دل خون روتا ہے محرم جب بھی آتا ہے
کلیجہ منہ کو آتا ہے محرم جب بھی آتا ہے
مرےسینےمیں،آنکھوں میں نہ جانےکیوں ظہیراحمد
عجب سا درد ہوتا ہے محرم جب بھی آتا ہے
محترم ظہیر احمد مغل پاکستان
میں اسطرح سے ہوں یارب تری ثنا کے بغیر
کہ جیسے علم ہو مولائے مرتضیٰ کے بغیر
فقیر شاہ امم ﷺ ہوں ، غلام ِ حیدر ہوں
بھرا ہے دامن ِ مفتی سد ا ، صدا کے بغیر
محترم سیّد ایاز مفتی یو ایس اے
گردش میں بھی نہیں جو پریشاں حسینؓ ہیں
ہیں جن پہ سہلِ گردش دوراں حسینؓ ہیں
ہے روشنی سے جِن کی زمانہ پہ رونقیں
ہاں اے "صدف" وہ مہرِ درخشاں حسینؓ ہیں
محترمہ صبیحہ صدف بھوپال بھارت
محترم اسلم رضا خواجہ نیلم کشمیر
حسینؓ ابنِ علی عظمتِ مسلمانی
حسینؓ ابنِ علی پیکرِ ہیں قربانی
نبیﷺ کے لختِ جگر اور میں کہاں اشرف
خدا قبول کرے میری یہ ثنا خوانی
محترم اشرف علی اشرف سندھ پاکستان
عزم پیہم کا نشاں ہے کر بلا
جاں نثاری کا بیاں ہے کر بلا
صدقے انجم کربلا کی شان پر
اک مکان لامکاں ہے کر بلا
محترمہ غزالہ انجم صاحبہ پاکستان
نور نگاہ شیر خدا کربلا کے بعد
صابر کوئی نہ تم سا ہوا کربلا کے بعد
تشنہ لبوں پہ بھیج و درود و سلام اسد
یہ ہے شعار اہل وفا کربلا کے بعد
محترم اسد ہاشمی بھارت
شکست خوردہ جفاوْں کا حکمراں نکلا
حسینؓ شہرِ ستم گر میں کامراں نکلا
یذید فتح کے ملبے میں مر مٹا صابر
حسینؓ سر کو کٹا کر بھی کامراں نکلا
محترم صابر جاذب لیہ پاکستان
تو نے گرد آلود آئینہ نہیں ہونے دیا
ایک جھوٹےشخص کوسچانہیں ہونےدیا
سر ترا نیزے پہ آنا ہے دلیل اس بات کی
قامتِ بالا تھا سر نیچا نہیں ہونے دیا
محترم مشرف حسین محضر بھارت
یہ اک حسرت پرانی ہے، اسی خواہش پہ جینا ہے
سبو ساغر اٹھا لاؤ…!! شہادت جام پینا ہے
فراز!! اس در پہ جھک جائیں، اسی سے ہم اماں مانگیں
وہاں پر"ہاں"سدا یارو!! وہاں پر"ناں"کبھی نہ ہے
محترم اطہر حفیظ فرازفیصل آبادپاکستان
حق کیا ہے یہ جہاں کو بتایا حسینؓ نے
اپنے لہو سے دیں کو بچایا حسینؓ نے
اصغر بھی جب کے سامنے ان کے ہوئے شہید
آنکھوں میں اشک پھر بھی نہ لایا حسینؓ نے
محترم اصغر شمیم، کولکاتا بھارت
لے کر چلے امام… بہتّر کا قافلہ
صدمہ زمیں کو رنج بھی افلاک کو ہوا
حق کے لیے تو تیغ اُٹھائی حسینؓ نے
للّہ دل پہ چوٹ یہ کھائی حسینؓ نے
سجدہ گزار جس پہ عبادت کو ناز ہے
ایسا شہید جس پہ شہادت کو ناز ہے
محترم عقیل احمد رضی ممبئ بھارت
برائے دینِ نبی پنجتن کی بات کریں
کٹھن ہے راہ تو خیبر شکن کی بات کریں
علی سے "مینا" عقیدت کا یہ تقاضہ ہے
زمانہ چھوڑ دیں شاہِ زمن کی بات کریں
محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی مرادابادبھارت
نور کی آشنا السلام اے حسینؓ
پارئہ مصطفٰی السلام اے حسینؓ
دین کے پیشوا السلام اے حسینؓ
اے شہِ کربلا السلام ائے حسینؓ
بخشوانا تُو احسنؔ کو بھی حشر میں
تجھ سے ہے التجا السلام اے حسینؓ
محترم وسیم احسنؔ ٹھاکرگنج بہار،بھارت
بین الاقوامی سطح پر حالیہ منعقد 171 واں پروگرام، "محفلِ مسالمہ" کے ذریعے "امام عالی مقام امام حسینؓ علیہ السلام" کی ذات بابرکات پر قلبی محبّت کے انمول گلہائے عقیدت پیش کئے گئے، ساتھ ہی اس عقیدت مندانہ محفل کے ذریعہ بہترین ادبی کارنامہ سر انجام دیا گیا ہے جس نے ادب و ثقافت کو جلا بخشی اور طے پایا کہ ادب اس مُشک کی مانند ہے جس کی خوشبو بِلا تفاوت ہر سمت پھیلتی ہے…
پروگرام میں بطورِ ناقد مشہور ومعروف نقّاد محترم شفاعت فہیم صاحب بھارت اور محترم شہزاد نیّر صاحب پاکستان نے سُخنورانِ عالم کو اپنی قیمتی آراء سے نوازا… جنہیں شعرائے عالم نے خندہ پیشانی بہ شکریہ قبول کِیا…
اس محفل کی کامیابی کا سہرا منجملہ شرکائے بزم کے ساتھ ساتھ ادارے کے روح رواں محترم توصیف ترنل صاحب کے سر بھی جاتا ہے… توصیف صاحب کی موجودگی ادارے کے لئے ہمہ وقت باحوصلہ ثابت ہوتی ہے…
اس تاریخی پروگرام میں شریک معزّز موصوفیانِ اردو ادب اور تمامی رفقائے بزم کو ادارے کی جانب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں… نیز ادارۂ ھٰذا کی بے شمار مع بے لوث ادبی خدمات کیلئے قلبی تہنیت پیش کرتا ہوں…
“