آج – 22؍مارچ 1990
متعدد ہفت روزہ ماہناموں کے مدیر اور معروف شاعر” یزدانی ؔجالندھری صاحب “ کا یومِ وفات…
یزدانی جالندھری، نام ١٦؍جولائی ١٩١٥ء کو پنجاب کے ادب خیز شہر جالندھر کے گیلانی سادات گھرانے میں ہوئی۔ ان کا خاندانی نام ابو بشیر سیّد عبدالرشید یزدانی اور والد کا نام سیّد بہاول شاہ گیلانی تھا جو محکمہ تعلیم میں صدر مدرس تھے. ابتدائی تعلیم جالندھر میں حاصل کی۔ تقسیمِ برِصغیر سے پہلے ہی ان کا خاندان منٹگمری (ساہیوال) منتقل ہو گیا اور یزدانی وہاں سےمزید تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج لاہور آ گئے جہاں ان کے دوستوں میں حمید نظامی,نسیم حجازی اور مرزا ادیب جیسے صحافی اور ادیب شامل رہے۔ شاعری کا شوق بچپن سے تھا۔پہلا شعر پانچویں جماعت میں کہا۔ ابتدا میں استاد تاجور نجیب آبادی سے اور بعد ازاں سلسلۂ مصحفی کے استاد شاعر مولانا افسر صدیقی امروہوی سے مشورہ سخن رہا۔ برِصغیر پاک و ہند میں انہیں اپنے دور کا اُستاد شاعر کہا جاتا ہے۔
1933 میں ادبی جریدہ "غالب" کا اجرا کیا جس میں احسان دانش اور خاطر غزنوی اور عبدالحمید عدم ان کی معاونت کرتے تھے۔
کالج کی تعلیم کے بعد کچھ عرصہ بمبئی کی فلم انڈسٹری میں گزارا جہاں ان کی دوستی ساحر لدھیانوی سے رہی۔ اس دور کے ان کے ادبی دوستوں میں کیفی اعظمی اور جاں نثار اختر کے نام بھی شامل ہیں۔ اسی دوران انہیں خوشتر گرامی کے رسالہ"بیسویں صدی" کی ادارت کا موقع بھی ملا۔ قیام پاکستان کے بعد یزدانی جالندھری پہلے کراچی مقیم رہے جہاں صہبا لکھنوی کےادبی مجلہ "افکار" کی مجلسِ ادارت کے رکن رہے۔ اور چند فلموں کے لیے گیت اور مکالمے بھی لکھے۔ ساٹھ کے عشرے میں کراچی سے مستقل طور پر لاہور منتقل ہو گئے۔ یہاں وہ ماہنامہ "نیا راستہ"، "امدادِ باہمی"،" انقلابِ نو"،"محفل"، "اداکار" اور " اردو ڈائجسٹ" کے علاوہ روزنامہ سیاست کے ادارتی عملہ میں بھی شامل رہے۔ یزدانی جالندھری ادارۂ ادب کے سیکریٹری اور پاکستان رایٔٹرز گلڈ کے فعال رکن رہے۔ ان کی تخلیقات محفل ، فنون ، نقوش ، تخلیق ، شام وسحر ، افکار اور پنج دریا جیسے معیاری ادبی جرایٔد میں جگہ پاتی تھیں ۔ ادارۂ ادب ، مجلسِ شمعِ ادب ، مجلسِ سیرت اور ریڈیو پاکستان لاہور کے مشاعروں میں بھی شرکت کرتے تھے۔ یزدانی کے دوستوں میں طفیل ہوشیار پوری ، انجم رومانی ، شہرت بخاری ، عبدالحمید عدم ، ایف۔ڈی۔گوہر ، شرقی بن شایٔق ، عبدالرشید تبسم ، تبسم رضوانی اورساغر صدیقی کے نام قابلِ ذکر ہیں۔
یزدانی جالندھری کا انتقال ٢٢؍مارچ ١٩٩٠ء کو لاہور میں ہوا۔ "روزنامہ جنگ" لاہور کے ادبی ایڈیشن نے احمد ندیم قاسمی، ڈاکٹر وحید قریشی، میرزاادیب، ڈاکٹر انور سدید ،طفیل ہوشیارپوری، حمید اختر اور دوسرے اہم شعراء اور ادباء کے تعزیعتی پیغامات شائع کیے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
معروف شاعر یزدانی جالندھری کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
شمع ہوگی صبح تک باقی نہ پروانے کی خاک
اہلِ محفل کی زباں پر داستاں رہ جائے گی
—
بزمِ وفا سجی تو عجب سلسلے ہوئے
شکوے ہوئے نہ ان سے نہ ہم سے گلے ہوئے
—
ملا ہے تپتا صحرا دیکھنے کو
چلے تھے گھر سے دریا دیکھنے کو
—
عجز کے ساتھ چلے آئے ہیں ہم یزدانی ؔ
کوئی اور ان کو منا لینے کا ڈھب یاد نہیں
—
نگاہِ ناز کا حاصل ہے اعتبار مجھے
ہوائے شوق ذرا اور بھی نکھار مجھے
—
جادۂ زیست پہ برپا ہے تماشا کیسا
دوست بچھڑا ہے ہر اک گام پہ کیسا کیسا
—
حریمِ ناز میں کیا بات تھی جو راز رہی
وہ حرف کیا تھا جو بار دگر کہا نہ گیا
—
جلوہ افروز ہے کعبہ کے اجالوں کی طرح
دل کی تعمیر کہ کل تک تھی شوالوں کی طرح
—
دل بھی لوح و قلم کا ہمسر ہے
داستانیں ہیں کتنی دل پہ رقم
—
تبصرہ آپ کے انداز کرم پر کیا ہو
مجھ کو خود اپنی تباہی کا سبب یاد نہیں
—
تنہائی میں اکثر یہی محسوس ہوا ہے
جس طرح کوئی میری طرف دیکھ رہا ہے
—
وہ بات جس پہ مدار وفا ہے یزدانی ؔ
وہ بات کہنا پڑے گی حضور یار مجھے
—
لبوں تک آیا زباں سے مگر کہا نہ گیا
فسانہ درد کا المختصر کہا نہ گیا
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
یزدانی جالندھری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ