– 14؍مارچ 1964*
پاکستان سے تعلق رکھنے والی اردو زبان کی نامور شاعرہ” نوشیؔ گیلانی صاحبہ “ کا یومِ ولادت…
نام نشاط گیلانی اور تخلص نوشیؔ ہے۔ ۱۴؍مارچ ۱۹۶۴ء کو بہاول پور میں پیدا ہوئیں۔ سابقہ ریاست بہاول پور کی مخصوص علمی فضا میں پروان چڑھی ہیں۔ بہاول پور میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’’محبتیں جب شمار کرنا‘‘، ’’پہلا لفظ محبت لکھا‘‘، ’’اداس ہونے کے دن‘‘ ۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:443
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
مشہور شاعرہ نوشیؔ گیلانی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ تحسین…
کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا
ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا
—
محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا
—
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
—
تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی
خود کو اتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی
—
دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے
—
یہ آرزو تھی کہ ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
—
اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا
—
میں تنہا لڑکی دیار شب میں جلاؤں سچ کے دیئے کہاں تک
سیاہ کاروں کی سلطنت میں میں کس طرح آفتاب لکھوں
—
تتلیاں جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون
ہم سجا بھی لیں اگر دیوار و در دیکھے گا کون
—
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
—
میں فیصلے کی گھڑی سے گزر چکی ہوں مگر
کسی کا دیدۂ حیراں مری تلاش میں ہے
—
بند ہوتی کتابوں میں اڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں
—
یہ سردیوں کا اداس موسم کہ دھڑکنیں برف ہو گئی ہیں
جب ان کی یخ بستگی پرکھنا تمازتیں بھی شمار کرنا
—
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کہ جس طرح کوئی لہجہ بدلتا جاتا ہے
—
عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال سے پہلے
ہجر کی پوری رات آتی ہے صبح وصال سے پہلے
—
میں تو ایک قدم چل کر ہی رُوح تلک تھک جاتی ہوں
سوچتی ہوں تم اپنے آپ سے اِتنا کیسے بھاگتے ہو
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
نوشیؔ گیلانی
بشکریہ اعجاز زیڈ ایچ