– 9؍مارچ 1995*
اردو کے نامور شاعر، ” اخترؔ الایمان صاحب “ کا یومِ وفات…
نامور بالی ووڈ اداکار امجد خان کے سسر،
اختر الایمان، 12؍نومبر 1915ء کو اترپردیش کے بجنور ضلع میں ، نجیب آباد کے قلعہ میں پیدا ہوئے۔ دہلی یونیورسٹی سے اردو ادب میں پوسٹ گریجویٹ کیا، اختر الایمان باغان ان کا کیریئر دہلی میں آل انڈیا ریڈیو کے ساتھ کام کی شروعات کی۔ 1945ء میں وہ ممبئی چلے گئے اور اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے ہندی سنیما کے لئے کام کرنا شروع کیا۔ ان کی پہلی تاریخی فلم قانون تھی جو اس وقت بہت بڑی فلم تھی۔ دوسری اہم فلمیں جن میں انہوں نے اسکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے کردار ادا کیا وہ تھی دھرم پوترا، گمراہ ، وقت ، پتھر کے صنم ، داغ وغیرہ کے لئے انہیں فلم فئیر ایوارڈ ملا۔ اختر الایمان اپنی نظموں کے لئے مشہور تھے۔ انہوں نے شاعری کے سات مجموعے شائع کیے تھے جن میں ترکِ سیارہ (1943) ، گردیاب (1946) ، آبِ جُو (1959) ، یادیں (1961) ، بنتِ لمحات (1969) ، نیا آہنگ (1977) ، سر و سامان (1983) شامل تھے۔
اردو ادب اور ہندی فلم انڈسٹری میں ان کی شراکت کے لیے انہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا ۔
اختر الایمان، 9؍مارچ 1995ء کو انتقال کر گئے۔
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر اختر الایمان کے یوم وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
نہ زہر خند لبوں پر، نہ آنکھ میں آنسو
نہ زخم ہائے دروں کو ہے جستجوئے مآل
نہ تیرگی کا تلاطم، نہ سیل رنگ و نور
نہ خار زار تمنّا نہ گمرہی کا خیال
نہ آتش گل و لالہ کا داغ سینے میں
نہ شورش غم پنہاں، نہ آرزوئے وصال
نہ اشتیاق، نہ حیرت، نہ اضطراب، نہ سوگ
سکوتِ شام میں کھوئی ہوئی کہانی کا
طویل رات کی تنہائیاں نہیں ہے رنگ ابھی ہوا نہیں شاید لہو جوانی کا
حیات و موت کی حد میں ہیں ولولے چپ چاپ گزر رہے ہیں دبے پاؤں قافلے چپ چاپ!
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
اخترؔ الایمان