آج – 28؍مارچ 1957
دارالسرور برہان پور کے استاد شاعر” جناب تسنیمؔ انصاری صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام امانت حسین انصاری، تخلص تسنیمؔ ہے۔ وہ ٢٨؍مارچ ١٩٥٧ء کو دارالسرور، برہان پور ( مدھیہ پردیش) بھارت میں پیدا ہوئے ۔ والد کامریڈ حبیب اللہ۔ آبائی پیشہ۔ پارچہ بافی صنعت سے وابستہ رہے۔ تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کیے اور ایم اے ۔ بی ایڈ کی ڈگری حاصل کیں۔ بچپن سے شعر و ادب سے دلچسپی تھی۔ شرف تلمیذ استاد خادم اشرفی اور استاد شمیم اشرفی ادبی سلسلہ ناسخ لکھنوی سے ملتا ہے۔ کوکن کے راجیواڑی مقام پر معلمی کی خدمات۔ 33 سال کی خدمات کے بعد سبکدوش ہو گئے ۔
ان کے شعری مجموعے یہ ہیں :
قلمی کاوش (مجموعۂ کلام اظہار)
دوسرا مجموعہ ( زیرِ ترتیب)
رسالہ امروز (علی گڑھ) ۔
روحِ ادب (کلکتہ) میں شائع ہوا
کئی مجموعوں پر تبصرے لکھے ہیں ۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
دارالسرور برہانپور کے استاد شاعر تسنیمؔ انصاری کے یوم ولادت پر منتخب کلام بطور خراجِ تحسین…
داستاں ختم نہ ہوگی کہ سرے اور بھی ہیں
ہیں زبانیں ابھی کچھ اور گلے اور بھی ہیں
چاند کو غسل تو بیمار ستاروں کو دوا
چھوڑ اے وحشتِ دل کام مجھے اور بھی ہیں
میرے سہرے میں ابھی باقی ہیں کتنی لڑیاں
گرد بادو مری بارات کہاں تک پہنچی
ٹوٹنے کو ہے کمند اب کوئی تدبیر نہیں
آسماں میری مناجات کہاں تک پہنچی
پوچھتا ہوں تو مہ و سال خفا ہوتے ہیں
کربِ جاں تو ہی بتا رات کہاں تک پہنچی
اب کوئ مور نا چتا ہی نہیں
تختِ طاؤس کب سے خالی ہے
شیشہ گری کا اور کوئ انعام نہیں
کرب کشِ زنجیر یہی تو ہونا تھا
تسنیمؔ ہر آواز ہے اک سنگِ ملامت
چلئے کہ یہاں نزہتِ گویائی نہیں ہے
●━─┄━─┄═••═┄─━─━━●
راہ نکلی نہ استراحت کی
چاند نے رات بھی مشقت کی
اب تو چنگاریاں ہی نکلیں گی
آنکھ پتھرا گئی محبت کی
کون سی بولی بول رہا ہے دیوانہ
کتنی خوشبو دار ہے میٹھی کتنی ہے
مرے خدا مری گٹھری نہ چور لے جائے
رکھی ہیں سینت کے میں نے کہانیاں کیا کیا
جدھر سے چاہے چلی آئے گھر میں تازہ ہوا
نصیب ہیں ہمیں عشرت مکانیاں کیا کیا
پتی پتی سبز پری کب ہوتی ہے
ٹہنی ٹہنی کھلتا ہے گلفام کہاں
ایک نظر زنجیر کے روشن حلقے پر
برگِ گل پر دیوانے کا نام کہاں
پریشاں حال آئے تھے تھکن سے چور آئے تھے
مرے اجداد ننگے پاؤں برہان پور آئے تھے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
تسنیمؔ انصاری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ