آج – یکم؍مارچ 1978
اپنے عہد کے استاد شاعروں میں شمار، ان کا شعری امتیاز لکھنؤ کی مخصوص لسانی روایت کو برتنے کے لیے معروف شاعر” سیّد آل رضاؔ صاحب“ کا یومِ وفات…
آل رضا 10؍جون 1896ء کو نیوتنی ضلع اناو ( یوپی) میں پیدا ہوئے۔ کیننگ کالج لکھنؤ سے بی اے کیا اور 1920 میں لا کالج الہ آباد سے ایل ایل بی کی سند حاصل کی۔ لکھنؤ اور پرتاب گڑھ میں وکالت کی۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے۔ یکم؍مارچ 1978ء کو کراچی میں انتقال ہوا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
ممتاز شاعر آل رضاؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
ان کے ستم بھی کہہ نہیں سکتے کسی سے ہم
گھٹ گھٹ کے مر رہے ہیں عجب بے بسی سے ہم
—
بندشیں عشق میں دنیا سے نرالی دیکھیں
دل تڑپ جائے مگر لب نہ ہلائے کوئی
—
اس بے وفا سے کر کے وفا مر مٹا رضاؔ
اک قصۂ طویل کا یہ اختصار ہے
—
درد دل اور جان لیوا پرسشیں
ایک بیماری کی سو بیماریاں
—
سمجھ تو یہ کہ نہ سمجھے خود اپنا رنگ جنوں
مزاج یہ کہ زمانہ مزاج داں ہوتا
—
تم رضاؔ بن کے مسلمان جو کافر ہی رہے
تم سے بہتر ہے وہ کافر جو مسلماں نہ ہوا
—
قسمت میں خوشی جتنی تھی ہوئی اور غم بھی ہے جتنا ہونا ہے
گھر پھونک تماشا دیکھ چکے اب جنگل جنگل رونا ہے
—
ہم نے بے انتہا وفا کر کے
بے وفاؤں سے انتقام لیا
—
مایوس خود بہ خود دل امیدوار ہے
اس گل میں بو خزاں کی ہے رنگ بہار ہے
●•●┄─┅━━━★✺★━━━┅─●•●
سیّد آل رضاؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ