صوفی برکت علی لدھیانوی 27 اپریل 1911 کو موضع برہمی ضلع لدھیانہ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام میاں نگاہی بخش تھا۔
برکت علی لدھیانوی نے اپنے وقت کے معروف بزرگ شیخ سید امیر الحسن سہارنپوری کے دست پر بیعت کی۔
صوفی برکت علی نے19 اپریل 1930ء کو فوج میں شمولیت اختیار کر لیا۔ 1923ء میں آپ انڈین ملٹری اکیڈمی کے وائی کیڈٹ منتخب ہو گئے۔ فوجی ملازمت کے دوران میں آپ اپنے فرائض سے فارغ ہو کر اکثر و بیشتر کلیر شریف میں علاؤ الدین علی احمد صابر کے مزارِ پر حاضری دیتے اور وہاں ساری ساری رات مجاہدہ میں گزار دیتے۔ جوں جوں آپ کا سینہ صابری مے سے لبریز ہوتا گیا۔ آپؒ کی حالت روز بروز بدلتی گئی۔ بالآخر آپ نے 22 جون1945ءکو فوج سے استعفا دے دیا۔
قیامِ پاکستان کے بعد آپ نے کچھ عرصہ گجرات میں قیام کرنے کے بعد حافظ آباد کے قصبہ سکھیکی میں کیمپ لگایا اور یہاں ایک سال تک مقیم رہے۔ بعد ازاں آپ نے سالار والا (موجودہ دارالاحسان) کو اپنی دینی، تبلیغی و رفاعی سرگرمیوں کا مرکز بنایا جو جلد دنیائے اسلام میں دارالاحسان کے نام سے مشہور ہو گیا۔ اس مقام پر آپ نے ایک خوبصورت مسجد، دو چھوٹی مساجد ایک دینی درسگاہ۔ قرآن کریم محل، مینار بیاد اصحاب بدر اور ایک بہت بڑا فری ہسپتال قائم کیا۔ 1984ء میں باواجی سرکار فیصل آباد کے قریب دسوہا سمندری روڈ پر تشریف لے گئے۔ اس مقام کو المستفیض دارالاحسان سے منسوب کیا گیا۔ یہاں بھی آپنے ایک خوبصورت قرآن کریم محل اور ایک بہت بڑا فری ہسپتال قائم کیا۔
تصنیفات
آپ نے تین سو سے زائد کتب و رسائل تصنیف کیں، جن میں حسب ذیل شامل ہیں:
مکشوفات منازلِ احسان،
مقالات حکمت،
ترتیب شریف۔ ترتیب شریعت آپ نے قریباً40 برس کی محنت پیہم کے بعد تصنیف کی۔ آج یہ کتاب مدینہ یونیورسٹی کے سلیبس میں شامل ہے۔
اسماء النبی الکریم شامل ہیں۔
وفات
صوفی برکت علی 85. سال کی عمر میں16 رمضان المبارک بمطابق 5 جنوری 1997ء کو وفات پا گئے۔ فیصل آباد میں، چک # 242 آربی میں انھیں کیمپ دار الاحسان میں دفن کیا گیا ہے ۔
ڈاک ٹکٹ
27 اپریل 2013ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے اس مشہور قلم کاروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاری ڈاک ٹکٹوں کی سیریز کا ایک ڈاک ٹکٹ نامور عالم دین صوفی برکت علی کی یاد میں جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پرصوفی برکت علی کی ایک خوش نما تصویر موجود تھی۔ آٹھ روپے مالیت کا یہ ڈاک ٹکٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھااوراس پر انگریزی میں MEN OF LETTERS اور 1911-1997 SUFI BARKAT ALI کے الفاظ تحریر تھے۔۔!!!!