آج – 6؍مارچ 1763
صوفی شاعر جن کی مشہور غزل ’خبر تحیرِ عشق ‘ بہت گائی گئی ہے، بزرگ صوفی شاعر” سراجؔ اورنگ آبادی صاحب “ کا یومِ وفات…
سراجؔ اورنگ آبادی نام سیّد سراج الدین تخلص سراجؔ۔ ولادت ١١؍مارچ ۱۷١٢ء وطن اورنگ آباد ۔ وہیں تعلیم وتربیت پائی۔ آپ سادات کے ایک برگزیدہ خاندان کے فرد تھے۔ بارہ برس کی عمر میں ان پر وحشت طاری ہوگئی اور گھر سے نکل کھڑے ہوئے۔ یہ کیفیت ساتھ سال تک رہی۔ وہ ایک درویش اور باکمال صوفی بزرگ تھے۔ ان کے مرید اور شاگرد بہ کثرت تھے ۔ انھوں نے ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی۔ اردو کی ایک ضخیم کلیات، فارسی اساتذہ کے کلام کا انتخاب اور ایک مثنوی ’’بوستانِ خیال‘‘ ان کی یادگار ہے۔ ولیؔ کے انتقال کے بعد سراجؔ شاعری میں ان کے قائم مقام سمجھے جاتے ہیں۔
سراجؔ اورنگ آباد، ٦؍اپریل ١٧٦٣ء کو انتقال کر گئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:47
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
صوفی شاعر سراجؔ اورنگ آبادی کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
آئی ہے ترے عشق کی بازی دل و جاں پر
اس وقت نظر کب ہے مجھے سود و زیاں پر
—
آ شتابی سیں وگرنہ مجلسِ عشاق میں
ظلم ہے غم ہے قیامت ہے خرابی اے صنم
—
اس ادب گاہ کوں توں مسجد جامع مت بوجھ
شیخ بے باک نہ جا گوشۂ مے خانے میں
—
تحقیق کی نظر سیں آخر کوں ہم نے دیکھا
اکثر ہیں مال والے کم ہیں کمال والے
—
ترے سخن میں اے ناصح نہیں ہے کیفیت
زبان قلقل مینا سیں سن کلامِ شراب
—
جس کوں تجھ غم سیں دل شگافی ہے
مرہم وصل اس کوں شافی ہے
—
حاکمِ عشق نے جب عقل کی تقصیر سنی
ہو غضب حکم دیا دیس نکالا کرنے
—
خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
—
دو رنگی خوب نہیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا
—
دیکھا ہے جس نے یار کے رخسار کی طرف
ہرگز نہ جاوے سیر کوں گل زار کی طرف
—
سنا ہے جب سیں تیرے حسن کا شور
لیا زاہد نے مسجد کا کنارا
—
عشق کا نام گرچہ ہے مشہور
میں تعجب میں ہوں کہ کیا شے ہے
—
سراجؔ ان خوب رویوں کا عجب میں قاعدہ دیکھا
بلاتے ہیں دکھاتے ہیں لبھاتے ہیں چھپاتے ہیں
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
سراجؔ اورنگ آبادی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ