28 اپریل جناب طارق عزیز کا یومِ ولادت ہے۔ طارق عزیز ادیب بھی ہیں اور شاعر بھی۔ کالم نگار بھی ہیں اور اداکار بھی، لیکن ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت پی ٹی وی کے پروگرام "نیلام گھر" کی میزبانی کے حوالے سے ہے ۔
طارق عزیز 28 اپریل 1936ء کو جالندھر میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ساہیوال سے حاصل کرنے کے بعد لاہور چلے گئے۔ اورینٹل کالج لاہور میں اعلیٰ تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا۔ جب پاکستان ٹیلی ویژن نے نومبر 1964ء میں لاہور سے اپنی نشریات کا آغاز کیا تو طارق عزیز بھی پی ٹی وی سے وابستہ ہو گئے۔ انہیں پی ٹی وی کے پہلے نیوز کاسٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ستر کی دہائی میں پی ٹی وی لاہور سے "نیلام گھر" کا آغاز ہوا جو تقریباً چالیس برس سے نشر ہو رہا ہے۔ بعد ازاں اس پروگرام کا نام بدل کر "طارق عزیز شو" رکھا گیا، اور اب یہ پروگرام "بزمِ طارق عزیز" کے نام سے جاری ہے۔
ٹیلیویژن کے ساتھ جناب طارق عزیز نے فلم انڈسٹری میں بھی قدم رکھا اور متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ان کی پہلی فلم شباب کیرانوی کی "انسانیت" تھی جس میں انہوں نے زیبا، وحید مراد اور فردوس کے ساتھ کام کیا۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں 'سالگرہ'، 'قسم اس وقت کی'،' کٹاری' اور 'چراغ کہاں روشنی کہاں' شامل ہیں۔
طارق عزیز نے کالم نگاری بھی کی۔ ان کے کالموں کا ایک مجموعہ "داستان" کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ انہیں سیاسی، سماجی، فلمی، ادبی اور سپورٹس کی مشہور شخصیات کے انٹرویوز کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ طارق عزیز نے عملی سیاست میں بھی قدم رکھا اور ستر کی دہائی میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پیپلز پارٹی کے لیڈروں کی سیاست سے دل برداشتہ ہو گئے اور پی پی پی سے اپنی وابستگی ختم کر دی۔ بعدازاں پاکستان مسلم لیگ میں شامل ہو گئے۔1997ء میں لاہور سے ایم این اے منتخب ہوئے اور وفاقی وزیر بھی رہے۔
تصانیف:
طارق عزیز علم و ادب اور کتاب سے محبت کرنے والے انسان ہیں اور ان کا مطالعہ بہت وسیع ہے۔ طارق عزیز کو لاتعداد اشعار یاد ہیں اور انکے شعر پڑھنے کا انداز بھی بہت عمدہ ہے۔ جناب طارق عزیز کی پنجابی شاعری کا مجموعہ "ہمزاد دا دکھ" کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔
اعزازت:
طارق صاحب نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بے شمار ایوارڈز حاصل کیے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز بھی مل چکا ہے۔
طارق عزیز ریڈیو پاکستان، ٹیلی ویژن، فلم انڈسٹری، کالم نگاری اور ادب کاایک درخشندہ ستارہ ہے جس کی سب سے بڑی پہچان پی ٹی وی کا وہ طویل ترین پروگرام ہے جو ’’نیلام گھر‘‘ سے شروع ہو کر ’’بزم طارق عزیز‘‘ تک گزشتہ پانچ دہائیوں سے جاری و ساری ہے۔
ان کا مشہور ابتدائیہ
’’ابتدا ہے رب جلیل کے بابرکت نام سے جو دلوں کے بھید بہتر جانتا ہے، دیکھتی آنکھو سنتے کانو آپ کو طارق عزیز کا سلام، آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید…‘‘
اور پروگرام کے اختتام پر لگایا جانے والا نعرہ ’’پاکستان پائندہ باد‘‘ بچے، بوڑھے، عورت و مرد ہر ایک کی زبان اور دل پر ہمیشہ نقش رہے گا
نمونہ کلام:
ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﭼﮭﺖ ﭘﮧ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﮟ
ﺟﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﺟﺘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ
ﮐﻮﺋﻠﮯ ﺳﮯ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﭘﮧ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ
ﺍﭘﻨﺎ ﻧﺎﻡ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم وہ سیاہ نصیب ہیں طارق کہ شہر میں
کھولے دکان کفن کی تو سب مرنا چھوڑ دیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ﺷﺐ ﺩﯾﺮ ﺗﮏ ﻭﮦ ﺭﻭﺗﺎ ﺭﮨﺎ ، ﺻﺒﺢ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ
ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻋﺠﯿﺐ ﻟﮕﺎ ، ﺟﻮ ﻭﮦ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجابی غزل
ﮔﻨﺎﮦ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ، ﺛﻮﺍﺏ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ
ﺍﯾﮩﮧ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﺩﺍ ﻋﺬﺍﺏ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ
ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﻨﺎﮞ ﻭﺍﮞ ﭼﻮﻧﮩﻮﮞ ﺩِﻧﺎﮞ ﻟﺌﯽ
ﺍﯾﮩﮧ ﺧﻮﺍﮨﺸﺎﮞ ﺩﺍ ﺣﺒﺎﺏ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ
ﺟﮯ ﺣﺮﻑ ﺍﻭﮐﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮪ ﻧﺌﯿﮟ ﺳﮑﺪﺍ
ﺗﮯ ﻓﯿﺮ ﺟﮓ ﺩﯼ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ
ﺍﯾﮩﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﮬﻮﮐﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﺩﮮ ﻧﮯ
ﻧﺌﯿﮟ ﺗﮯ ﺷﺎﺥ ﮔﻼﺏ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ
ﺍﯾﮩﮧ ﺳﺎﺭﯼ ﺑﺴﺘﯽ ﻋﺬﺍﺏ ﻭﭺ ﺍﮮ
ﺗﮯ ﺣﮑﻢ ﻋﺎﻟﯽ ﺟﻨﺎﺏ ﮐﯿﮧ ﺍﮮ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...