آج – 11/دسمبر 1945
اہم پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ میں خیال ہوں کسی اور کا ‘ کے لئے مشہور شاعر” سلیمؔ کوثر صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام محمد سلیم اور تخلص سلیمؔ ہے ۔ ۱۱؍دسمبر ۱۹۴۵ء کو پانی پت ، ضلع کرنال(بھارت) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ملتان ڈویژن سے میٹرک اور سندھ بورڈ سے اردو فاضل کا امتحان پاس کیا۔ کچھ عرصہ روزنامہ ’’اعلان‘‘ میں بطور پروف ریڈر ملازم رہے۔ بعدازاں ۱۹۷۲ء سے ۱۹۷۳ء تک روزنامہ ’’آغاز‘‘ میں کالم نگار، کاتب اور قطعہ نگار کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ ۱۹۷۴ء میں ہفت روزہ ’’اقدام‘‘ ، ’’رازداں‘‘ اور ’’نئی آواز‘‘ میں بطور سب ایڈیٹر کے فرائض انجام دیے۔ آج کل پاکستان ٹیلی وژن ،کراچی میں سکرپٹ رائٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’’خالی ہاتھوں میں ارض وسما‘‘، ’’یہ چراغ ہے جو جلا رہے ‘‘، ’’ذرا موسم بدلنے دو‘‘ ۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:382
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
مشہور شاعر سلیمؔ کوثر کے یوم پیدائش پر منتخب اشعار بطور خراجِ تحسین…
قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں
کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں
—
کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے
وہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے
—
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِ آئینہ مرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے
—
اور اس سے پہلے کہ ثابت ہو جرمِ خاموشی
ہم اپنی رائے کا اظہار کرنا چاہتے ہیں
—
آئینہ خود بھی سنورتا تھا ہماری خاطر
ہم ترے واسطے تیار ہوا کرتے تھے
—
تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں
تری داستاں کوئی اور تھی مرا واقعہ کوئی اور ہے
—
اے مرے چارہ گر ترے بس میں نہیں معاملہ
صورتِ حال کے لیے واقفِ حال چاہئے
—
وہ جن کے نقش قدم دیکھنے میں آتے ہیں
اب ایسے لوگ تو کم دیکھنے میں آتے ہیں
—
ابھی حیرت زیادہ اور اجالا کم رہے گا
غزل میں اب کے بھی تیرا حوالہ کم رہے گا
—
سلیمؔ اب تک کسی کو بد دعا دی تو نہیں لیکن
ہمیشہ خوش رہے جس نے ہمارا دل دکھایا ہے
—
اجنبی حیران مت ہونا کہ در کھلتا نہیں
جو یہاں آباد ہیں ان پر بھی گھر کھلتا نہیں
—
دستِ دعا کو کاسۂ سائل سمجھتے ہو
تم دوست ہو تو کیوں نہیں مشکل سمجھتے ہو
—
یاد کا زخم بھی ہم تجھ کو نہیں دے سکتے
دیکھ کس عالمِ غربت میں ملے ہیں تجھ سے
—
ایک طرف ترے حسن کی حیرت ایک طرف دنیا
اور دنیا میں دیر تلک ٹھہرا نہیں جا سکتا
—
اہلِ خرد کو آج بھی اپنے یقین کے لیے
جس کی مثال ہی نہیں اس کی مثال چاہئے
—
بہت دنوں میں کہیں ہجر ماہ و سال کے بعد
رکا ہوا ہے زمانہ ترے وصال کے بعد
—
میں نے جو لکھ دیا وہ خود ہے گواہی اپنی
جو نہیں لکھا ابھی اس کی بشارت دوں گا
—
دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دل داری پر
دیکھ اب وہ بھی اتر آیا اداکاری پر
—
دل سیمابِ صفت پھر تجھے زحمت دوں گا
دور افتادہ زمینوں کی مسافت دوں گا
—
طلسم خانۂ اسباب میرے سامنے تھا
مرا ہی دیکھا ہوا خواب میرے سامنے تھا
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
سلیمؔ کوثر
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ سلیمؔ کوثر کی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔