9؍مارچ 1917*
مدھر فلمی گیتوں کا خالق اور مشہور شاعر” قمرؔ جلال آبادی “ کا جنم دن…*
قمرؔ جلال آبادی کا اصل نام اوم پرکاش بھنڈاری تھا۔ان کی مادری زبان پنجابی تھی۔ 9؍مارچ 1917ء میں امرتسر کے ایک گاؤں " جلال آباد" میں پیدا ہوئے جب انھوں نے لکھنا شروع کیا تو "امر" نام کے ایک خانقائی شاعر ان کو اردو شاعری توجہ دینے کا مشورہ دیا۔ امر نے قمر جلال آبادی کی شاعری کو متاثر ہی نہیں کیا بلکہ امر نے ان کا تخلص "قمر" (چاند) بھی انھوں نے ہی دیا۔ چالیس کی دہائی میں فلموں میں قسمت آزمانے کے لیے پونا چلے گئے۔ اس زمانے میں فلم میں دلچسپی لینے والا شخص پونے کی راہ لیتا تھا۔ قمر جلال آبادی کو 1942 میں پنچولی پروڈکشن کے زیر تحت بنے والی فلم" زمیندار" میں پہلی بار گیت لکھنے کا کا موقعہ ملا۔ اس کے بعد وہ تقریبا چار/4 دہائیوں تک ممبئی کی فلمی دینا پر چھائے رہے۔
ایک خوب رو شاعر کے گیتوں میں دل لگی، غم و انبساط، رومان اور گہری معاشرتی معنویت ہوتی تھی1947 میں ان کی فلم " ملاقات" کا گانا ۔۔ " دل کس لیے روتا ہے، پیار کی دینا میں، ۔۔۔۔ 1953 مین محمد رفیع اور لتا منگیشکر کا گانا جو فلم " دو آنسو" کے لیے لکھاتھا۔ بہت مقبول ہوا۔۔۔۔ " دیکھو میرے سجنا دیکھو مجھے بھول نہ جانا"۔۔ فلم " ہارڈہ برج" کےگانے بھی انھوں نے ہی لکھے۔ اس فلم کا گانا ۔۔" میرا نام چن چن" ۔۔ آج بھی لوگوں کی زبان پر ازبر ہے۔ اس گانے کوگیتا دت نے گایا تھا۔آشا پوسلے کا گایا ہوا ان کا گانا ۔۔" آئیے مہربان بیٹھے جاں جان "۔۔۔ کو بھی بہت شہرت ملی۔ فلم " آگ" کا ان کا لکھا ہوا ایک گیت ۔۔" زندہ ہوں اس طرح کی غم زندگی نہیں"۔۔۔ کو کون بھول سکتا ہے!! قمر جلال آبادی کے گیتوں کو نورجہاں، جی۔ ایم درانی، زینت بیگم، منجو، امر بائی کرائستگی، محمد رفیع، گیتا رائے، طلعت محمود، ثریا، مکیش، شمشاد بیگم، منادے،آشا پوسلے، لتا منگیشکر اور کشور کمار نے اپنی آوازیں دیں۔ ان کے قریبی دوستوں میں کلیان جی آنند جی،او پی نیر، امین سایانی قتیل شفائی، بھارت بھوشن، دلیپ کمار، اجیت، راج کپور، محمد رفیع، نذیر حسین، ایس ڈی برمن، شیام سندر، پرتھوی راج، مدن موہن، بادرہ، اوشا منگیشکر، لتا منگیشکر، پردیپ کمار، امیتابچن، ناصر کان، دھرمیندر، پریم چوپڑہ، مکیش، مینا کماری، پردیپ کمار، مناڈے، مبارک بیگم ، شمی کپور اور شمشاد بیگم شمار کئے جاتے ہیں۔
قمر جلا آبادی مذھبی انسان تھے۔ انھوں نے مذہبی شاعری بھی کی۔ وہ ہر روز '"بھگوت گیتا" پڑھتے تھے۔ ان کے مطالعوں میں قرآن مجید اور انجیل بھی پڑھتے تھے۔ وہ اپنے والدیں کو اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ انکی ایک بہن جس کے سسرال میں خانگی پریشانیاں اور مسئلے مسائل تھے۔ اپنی اس بہن کو قمر جلال آبادی نے اپنے " جوہو" والے گھر میں رکھا۔ قمرصاحب عموما گھر پر ھی رھتے تھے۔ اور دوستوں احباب کی محفلیں گھر پر ہی سجاتے تھے۔ ان کے گھر پر دوستوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا، انکی بیوی کا نام " لیلا وتی" تھا۔ ان کی سات/7 اولادیں تھیں۔ قمر جلال آبادی کی صاحبزادی " شہبانی سوار"نے قمر صاحب کی ویب سائٹ بنائی ہے۔ اس پر انھوں نے لکھا ہے کی قمر جلا آبادی" ہندی" کے شاعر اور گیت نگار تھے۔ حالانکہ وہ تا حیات اردو میں شاعری اور گیت نگاری کرتے رھے۔ ان کی بیٹی 'شہبانی سوار' کواردو پڑھنا لکھنا نہیں آتی مگر ان کو اردو کے بے شمار اشعار ازبر ہیں۔
قمرؔ جلال آبادی فلم رائٹر ایسوسی ایشن (آئی۔ پی۔ آر۔ ایس) ممبئی کے بنیاد گزاروں میں شامل ہیں۔ ان کے چند مشہور فلمی گیت یہ ہیں:
" اے چاند بتا مجھ کو کیا اس کا نام ہے پیار" ( چاند۔ 1944)
"کیا یہی تیرا پیار ہے" ( مرزا صاحباں 1947)
" بدنام نہ ہوجائے محبت کا فسانہ" (شہید، 1948)
"وہ پاس رہیں یا دور رہیں "( بڑی بہن 1949)
" ایک پردیسی میرا دل لے گیا" (پھگن۔ 1958)
" ڈم ڈم ڈیگا ڈیگا" ( چھلیا 1960)
"میں تو ایک خواب ہو، اس خواب سے تو پیار نہ کر" ( ہمالیہ کی گود میں)
قمرؔ جلال آبادی کا انتقال 9؍ جنوری 2003ء کو ہوا۔
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
ممتاز نغمہ نگار قمرؔ جلال آبادی کے یوم ولادت پر منتخب غزلیں بطور خراجِ عقیدت…
چھوٹی سی بے رخی پہ شکایت کی بات ہے
اور وہ بھی اس لئے کہ محبت کی بات ہے
میں نے کہا کہ آئے ہو کتنے دنوں کے بعد
کہنے لگے حضور یہ فرصت کی بات ہے
میں نے کہا کی مل کے بھی ہم کیوں نہ مل سکے
کہنے لگے حضور یہ قسمت کی بات ہے
میں نے کہا کہ رہتے ہو ہر بات پر خفا
کہنے لگے حضور یہ قربت کی بات ہے
میں نے کہا کہ دیتے ہیں دل تم بھی لاؤ دل
کہنے لگے کہ یہ تو تجارت کی بات ہے
میں نے کہا کبھی ہے ستم اور کبھی کرم
کہنے لگے کہ یہ تو طبیعت کی بات ہے
●━─┄━─┄═••═┄─━─━━●
تیرے خوابوں میں محبت کی دہائی دوں گا
جب کوئی اور نہ ہوگا تو دکھائی دوں گا
میری دنیا میں فقط ایک خدا کافی ہے
دوستو کتنے خداؤں کو خدائی دوں گا
دل کو میں قیدِ قفس سے تو بچا لے آیا
کب اسے قیدِ نشیمن سے رہائی دوں گا
کوئی انساں نظر آئے تو بلاؤ اس کو
اسے اس دور میں جینے پہ بدھائی دوں گا
دیکھ لوں اپنے گریباں ہی میں منہ ڈال کے میں
اپنے حالات کی کس کس کی برائی دوں گا
تم اگر چھوڑ گئے مجھ کو تو یوں تڑپوں گا
ساری دنیا کو غم و درد جدائی دوں گا
تیری ہی روح کا نغمہ ہوں اگر مٹ بھی گیا
میں تجھے دوسری دنیا سے سنائی دوں گا
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
یا رب ترے کرم سے یہ سودا کریں گے ہم
دنیا میں پی کے خلد میں توبہ کریں گے ہم
یوں رسمِ حسن و عشق کو رسوا کریں گے ہم
تم منتظر رہو گے نہ آیہ کریں گے ہم
آئینے میں خود اپنا تماشا کریں گے ہم
یوں بھی شبِ فراق گزارہ کریں گے ہم
جب تک نہ نظر آؤ گے ایسا کریں گے ہم
ہر روز اک خدا کو تراشا کریں گے ہم
تجھ کو بٹھا کے دور سے دیکھا کریں گے ہم
یوں بھی ترے غرور سے کھیلا کریں گے ہم
جا تجھ سے بے نیاز ہوئے بھولے تیرا ذکر
تو چاہے گا تو تیری تمنا کریں گے ہم
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
آپ قمرؔ جلال آبادیکی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔