سیاست میں شرافت کی علامت
شہر قائد کی ایک روشن پہچان
پروفیسر عبد الغفور احمد ممتاز دانشور، سیاست دان اور نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان تھے۔
26 جون 1927ء کو بریلی یوپی انڈیا میں پیدا ہوئے۔ 1948ء میں لکھنؤ یونیورسٹی سے کامرس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انڈسٹریل اکاؤنٹس کا کورس مکمل کیا اور انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینیجمنٹ اکاؤنٹس کے فیلو ہو گئے۔
تجارتی اداروں میں کام کرنے کے علاوہ آپ نے متعدد تعلیمی اداروں میں بھی پڑھایا۔ ان میں انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹس پاکستان، انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل اکاؤنٹس اور اردو کالج کراچی شامل ہیں۔ تعلیمی و تدریسی سرگرمیوں میں دلچسپی اور شغف کی بنا پر آپ کئی برس تک سندھ یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی بورڈ فار کامرس کے نصاب سے منسلک رہے۔
پروفیسر غفور احمد 1950ء میں 23 برس کی عمر میں جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ آپ کئی برس تک کراچی جماعت کے امیر رہے اور مدت دراز تک مرکزی نائب امیر جماعت کے طور پر کام کرتے رہے۔
شروع ہی سے سیاست میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ 1958ء میں کراچی میونسپل کارپوریشن کے رکن منتخب ہوئے۔ بعد میں 1970ء میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1977ء میں وہ دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور جماعت اسلامی کی پارلیمانی پارٹی کے قائد بھی بنائے گئے۔ آپ یونائیٹڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پاکستان قومی اتحاد کے سیکرٹری جنرل بھی رہے۔ آپ قومی اتحاد کی اس مذاکرتی ٹیم میں شامل تھے جس نے ذوالفقارعلی بھٹو سے مارشل لا کے نفاذ سے پہلے فیصلہ کن مذاکرات کیے۔
1978ء سے لے کر 1979ء تک آپ محض پاکستان قومی اتحاد کی قیادت میں وفاقی وزیر صنعت رہے۔ پروفیسر صاحب نے اپنی اس دور وزارت کو اپنی زندگی کا تاریک باب قرار دیا ہے۔ بعد ازاں 1988ء سے لے کر 1992ء تک اسلامی جمہوری محاذ کے سیکرٹری جنرل کے طور پر کام کیا۔ اپنے طویل سیاسی سفر میں وہ متعدد بار گرفتار ہوئے۔ گرفتاری کا طویل ترین دورانیہ نو مہینے کا وہ عرصہ ہے جب جماعت اسلامی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسے بحال کیا تھا۔
پروفیسر غفور احمد 8 کتابوں کے مصنف ہیں جو پاکستانی سیاست سے متعلق ہیں:
1۔۔ پھر مارشل لاء آ گیا۔ 1977 کی داستان۔
2۔۔ اور الیکشن نہ ہو سکے۔ 1977 سے 1979 تک کی داستان
3۔ جنرل ضیاء کے آخری دس سال۔ 1978 سے 1988 کی داستان۔
4۔۔ وزیر اعظم بے نظیر بھٹو۔ نامزدگی سے برطرفی تک۔ 1988 سے 1990 تک کی داستان۔
5۔۔ نواز شریف کا پہلا دور حکومت۔ 1990 سے 1993 تک کی داستان
6۔۔۔ بے نظیر حکومت کا عروج و زوال۔ 1993 سے 1996 تک کی داستان
7۔۔ نواز شریف۔ اقتدار سے اب تک۔ 1997 سے 1999 تک کی داستان۔
8۔ پرویز مشرف۔ آرمی ہاوس سے ایوان صدر تک۔ 1999 سے 2002 تک کی داستان۔
پروفیسر غفور احمد 26 دسمبر 2012ء کو کراچی میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتخاب و پیشکش
نیرہ نور خالد