آج – 24 ؍فروری 1928
غزلیات میں گہرا ادبی رچاؤ، کلاسیکی شاعری کے مشہور اور معروف نغمہ نگار” نقشؔ لائلپوری “ کا یومِ ولادت…
نقشؔ لائلپوری ٢٤ فروری، ١٩٢٨ء کو لائلپور میں پیدا ہوئے۔ ان کا حقیقی نام جسونت رائے شرما ہے اور تخلص نقشؔ تھا ۔نقش کے والد ایک انجینئر تھے۔ نقش ادب کا مطالعہ کرنے کے لئے لاہور چلے گئے۔ وہ لندن میں مشاعرے میں بھی شرکت کے لئے جاتے تھے ۔آزادی کے بعد، وہ خاندان کے ساتھ لکھنؤ منتقل ہو گئے۔ بعد میں انہوں نے 1951ء میں فلموں میں کیریئر حاصل کرنے کے لئے ممبئی منتقل ہو گئے اور وہاں ایک گریجویٹ کے طور پر آباد ہوئے۔ انہوں نے بہت سے فلموں کے لئے نغمہ لکھا ہے جس میں چیتنا (1970)، رسمِ الفت کو نبھائے تو نبھائے کیسے (دل کی راہیں) 1973، الفت میں زمانے کی (کال گرل) 1974، یہ ملاقات ایک بہانا ہے (خاندان) 1979۔ انہوں نے 40 پنجابی فلموں کے لئے 350 سے زائد نغمے بھی لکھے۔ نقش لائلپوری، ٢٢؍جنوری ٢٠١٦ء کو ممبئی میں وفات پائی۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
مشہور نغمہ نگار نقشؔ لائلپوری کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
ہم نے کیا پا لیا ہندو یا مسلماں ہو کر
کیوں نہ انساں سے محبت کریں انساں ہو کر
—
نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے
تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے
—
یہ انجمن یہ قہقہے یہ مہوشوں کی بھیڑ
پھر بھی اداس پھر بھی اکیلی ہے زندگی
—
کسی کے ہجر سے آگے بڑھی نہ عمر مری
وہ رات بیت گئی نقشؔ رتجگا نہ گیا
—
جب دردِ محبت کا مرے پاس نہیں تھا
میں کون ہوں کیا ہوں مجھے احساس نہیں تھا
—
رات کتنی اداس بیٹھی ہے
چاند نکلا تو سو گئیں آنکھیں
—
کیوں زہر بنا اس کا تبسّم میرے حق میں
اے نقشؔ وہ اک دوست تھا الماس نہیں تھا
—
مری پہچان ہے شعر و سخن سے
میں اپنی قدر و قیمت جانتا ہوں
—
اپنی بھیگی ہوئی پلکوں پہ سجا لو مجھ کو
رشتۂ درد سمجھ کر ہی نبھا لو مجھ کو
—
پلٹ کر دیکھ لینا جب سدا دل کی سنائی دے
میری آواز میں شاید مرا چہرہ دکھائی دے
—
زہر دیتا ہے کوئی کوئی دوا دیتا ہے
جو بھی ملتا ہے مرا درد بڑھا دیتا ہے
—
مانا تری نظر میں ترا پیار ہم نہیں
کیسے کہیں کہ تیرے طلب گار ہم نہیں
—
بن گئی نقشؔ جو سرخی ترے افسانے کی
وہ شفق ہے کہ دھنک ہے کہ حنا ہے کیا ہے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
نقشؔ لائل پوری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ