جون 2022ء کا مہینہ غم و اندوہ کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جاۓ گا جس میں ہمارے بڑے بھائی اور پاک فوج کے ایک تابندہ ستارے ،دکھی انسانیت کے بے لوث خادم اور ہر دلعزیز مسیحا’ میجر ڈاکٹر محمّد اسلم کی دائمی مفارقت نے جسم و جان کو ہلا کر رکھ دیا تھا ۔ان کی دائمی رفاقت سے آنکھوں سے جُوئے خوں رواں ہو گئی ۔اجل کے بے رحم ہاتھوں نے اس شمع فروزاں کو بجھا دیا جو گزشتہ پانچ عشروں سے سرِ راہ گزارِ زیست سفاک ظلمتوں کو کافور کر کے نشانِ منزل دے رہی تھی۔ عجز وانکسار ،خلوص و مروّت ،بے لوث محبت ، ایثار اور وفا کا پیکر ہماری بزم وفا سے اُٹھ کر راہِ رفتگاں پر گامزن ہوگیا۔ ایک انتہائی ذہین و فطین ، قابل اور نیک دل انسان ہمیشہ کے لیے ہم سے بچھڑ گیا ۔آہ !
میجر ڈاکٹر محمد اسلم نے چودہ اور پندرہ جون 2022ء کی درمیانی شب عدم کے کُوچ کے لیے رخت سفر باندھ لیا تھا ۔ انسانی خدمت کا وہ آفتاب جو 11/ اگست 1954ء کو ضلع فیصل آباد کے ایک نواحی گاؤں چک نمبر 87 گ ب (بابے دی بیر) سے طلوع ہوا اور 15 جون 2022ء کی شب عدم کی بے کراں وادیوں میں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔ خدمت انسانی کے ہمالہ کی ایک سر بہ فلک چوٹی فرشتہء اجل کے ہاتھوں زمیں بوس ہو گئی۔ عسکری کالونی نمبر 10 لاہور کے شہر خموشاں کی سرزمین نے شعبہ آرمی میڈیکل کور کے اِس خورشید جہاں تاب کو ہمیشہ کے لیے اپنے دامن میں چُھپا لیا۔اِس شہر خموشاں کی زمین نے پاک آرمی کے اُس آسمان کو نِگل لیا جو گزشتہ پانچ عشروں سے شعبہ میڈیکل سے وابستہ افراد کے سر پر سایہ فِگن تھا۔اُسی کے خدو خال دل و نگاہ کو مسخر کر لیتے ہیں ۔وہ پاک فوج کے ایک درخشاں عہد کی نشانی تھے ۔ان کی وفات سے ایک زریں عہد اپنے اختتام کو پہنچا ۔دنیا لاکھ ترقی کے مدارج طے کرتی چلی جائے ایسی نابغہء روزگار ہستیاں اور یگانہء روزگار فاضل ڈاکٹر خال خال پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی خدمت انسانی اور لوگوں کے علاج معالجے کے لیے وقف کردی۔ایسے ہی لوگوں کے بارے میں پروین شاکر نے کہا تھا ۔
∆ رکے تو چاند چلے تو ہواؤں جیسا تھا
وہ شخص دھوپ میں بھی چھاؤں جیسا تھا
میجر(ر) ڈاکٹر محمّد اسلم ایک درویش منش انسان ہونے کے ساتھ ایک ہمدرد اور منکسر المزاج مسیحا تھے۔ اپنی ساری زندگی پاک آرمی میں ہوتے ہوۓ وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے مجاہدوں ، ان کے ورثا اور چھاؤنیوں میں کام کرنے والے فوجیوں کے علاج معالجے میں صرف کر دی اور بعد از ریٹائرمنٹ بیماروں کی خدمت کا یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری تھا کہ موت نے اپنا وار کر دیا ۔ہائے! رے موتے تجھے موت نہ آئی ۔۔۔۔ ڈاکٹر میجر محمّد اسلم فیصل آباد کے ایک نواحی گاؤں چک نمبر 87 گ ب (بابے دی بیری) براہ ڈجکوٹ میں چودھری نور محمّد نور کپور تھلوی کے گھر 11/ اگست 1954ء کو پیدا ہوۓ ۔۔ان کے والد گرامی پنجاب ٹرانسپورٹ کے پولیس ونگ میں موٹر وہیکل ایگزامینر فائز تھے۔اس طرح انہیں اپنے والد صاحب کی پوسٹنگ کے ساتھ انہیں مختلف شہروں میں پڑھنے کا موقع ملا ، جن میں ملتان خاص طور پر قابل ذکر ہے۔میٹرک کرنے کے بعد آپ نے ایف ایس سی کا امتحان گورنمنٹ ڈگری کالج سمن آباد فیصل آباد سے اعزازی نمبروں سے پاس کیا۔ ایف ایس سی کا امتحان پاس کرنے کے بعد میڈیکل کی تعلیم کے لیے قائد اعظم میڈیکل کالج بہاولپور میں داخلہ لیا اور قائد اعظم میڈیکل کالج بہاول پور سے (1972-78) کے بیج میں ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کر کے 1978ء میں پاک آرمی کو بطور کیپٹن ڈاکٹر جائن کیا اور عارضہ قلب کی وجہ سے قبل از وقت میجر کے رینک پر 2004ء کو ریٹائرمنٹ لے لی اور مجموعی طور پر 26 سال پاک آرمی کی خدمت میں گزارے۔۔آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ اپنے گاؤں میں واحد ایم بی بی ایس ڈاکٹر بنے جنہوں نے پاک فوج میں بھی اپنا خوبصورت نام پیدا کیا۔ اور اپنے آبائی علاقہ میں بھی اپنے خاندان کا نام روشن کیا ۔۔۔ ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ان کے پسماندہ گاؤں میں ابھی تک دوسرا کوئی بھی ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہ بن سکا۔ دوران سروس انہوں نے انستھیزیا میں “ایف۔ سی۔ پی۔ ایس” کی ڈگری حاصل کی۔۔ اور پاک فوج میں بھی انستھیزیا سے ہی وابستہ رہے۔ آپ کا شمار اپنے شعبہ انستھیزیا کے مایہ ناز اور سینئر انستھیسٹ میں ہوتا ہے۔ ہسپتالوں میں 70سے 80 فیصد ذمہ داری شعبہ انستھزیا پر ہی عائد ہوتی ہے کسی بھی ہسپتال کو شعبہ انستھیزیا کے بغیر چلانا مشکل ہے اور اس شعبہ کا تعلق آپریشن تک محدود نہیں رہ گیا ہے بلکہ آئی سی یو، ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ ، پین کلینک بھی شعبہ انستھیزیا کے زیر نگرانی کام کرتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے لاہور میڈیکل ڈینٹل کالج/ گھرکی ٹیچنگ ٹرسٹ ہسپتال لاہور میں بطور پروفیسر اپنی خدمات سر انجام دینا شروع کیں اور یہاں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔۔ایک زیرک ، محنتی ، ہمدرد ، خدا ترس اور قناعت پسند ڈاکٹر کے طور پر آپ نے ہر جگہ لوگوں کے دلوں کو مسخر کیا۔جس طرح میجر ڈاکٹر محمّد اسلم کا ظاہر بالکل اُجلا اور شفاف رہا اُسی طرح اُس کا باطن بھی صاف رہا۔ میری پسندیدہ شخصیات میں وہ ہمیشہ سر فہرست رہے ہیں۔ اپنے حلقہ احباب کو فیس بک پر اور میرے کئی دوستوں کو ان کی سالگرہ وش کرنے میں وہ سبقت لے جاتے تھے۔ اینڈرائیڈ موبائل سیٹ کے آنے سے پہلے اور بعد میں بھی مجھے اعلی الصبح جس شخصیت کا سب سے پہلے دعائیہ اور اسلامی واٹس ایپ میسج آتا تھا ، اس سلسلے میں برادر مکرم ڈاکٹر میجر محمّد اسلم صاحب سرفہرست تھے ۔ان کے اصلاحی اقدامات اور پاک فوج کی خدمات کے اعتراف پر ہر پاکستانی ان کا ممنون و مقروض رہے گا۔انسانی کردار اور عظمت کا پیکر یہ شریف ،مخلص ، درد آشنا اور وضع دار انسان اب ہمارے درمیان موجود نہیں ہے ۔ایسے نایاب اور وضع دار لوگ مُلکوں مُلکوں ڈھونڈنے سے بھی نہ مِل سکیں گے۔
وضع داری کی بہت قدر کرو ایسے لوگ آج کل صرف کہانی میں نظر آتے ہیں
💣 ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تُو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
……………………………………………….. اللہ تبارک و تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی و ارفع مقام عطا فرمائے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پڑوس میں گھر عطا کرے ۔۔آمین ۔۔ثم آمین 💖🙏🏻🙏🏼🙏🏽
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...