آج – 6؍اپریل 1984
معروف شاعر محشرؔ بدایونی کے برادر اکبر اور اردو کے ممتاز نعتیہ شاعر” حضرتِ منورؔ بدایونی صاحب “ کا یومِ وفات…
منورؔ بدایونی کا اصل نام ثقلین احمد تھا۔ وہ 2؍دسمبر1908ء کو بدایوں میں پیدا ہوئے۔
ان کے شعری مجموعوں میں منور نعتیں، منور غزلیں، منور نغمات اور منور قطعات کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے نعتیہ کلام کی کلیات بھی اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔
منورؔ بدایونی کے چھوٹے بھائی محشرؔ بدایونی بھی اردو کے ممتاز شاعروں میں شمار ہوتے ہیں۔
٦؍اپریل ١٩٨٤ء کو منورؔ بدایونی کراچی میں وفات پاگئے اور عزیز آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
ممتاز شاعر منورؔ بدایونی کے یوم وفات پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…
جو دل کو دے گئی اک درد عمر بھر کے لیے
تڑپ رہا ہوں ابھی تک میں اس نظر کے لیے
—
اب کنجِ لحد میں ہوں میسر نہیں آنسو
آیا ہے شب ہجر کا رونا مرے آگے
—
علاج کی نہیں حاجتِ دل و جگر کے لیے
بس اک نظر تری کافی ہے عمر بھر کے لیے
—
نظر آتی ہیں سوئے آسماں کبھی بجلیاں کبھی آندھیاں
کہیں جل نہ جائے یہ آشیاں کہیں اڑ نہ جائیں یہ چار پر
—
پیچھے مڑ مڑ کر نہ دیکھو اے منورؔ بڑھ چلو
شہر میں احباب تو کم ہیں سگے بھائی بہت
—
جب تری شانِ کریمی پہ نظر جاتی ہے
زندگی کتنے مراحل سے گزر جاتی ہے
—
ہے حشر کا دن حاضرِ دربار ہیں بندے
یا رب تری رحمت کے طلب گار ہیں بندے
—
جب اپنے حسن کی محفل سجانے کا خیال آیا
چراغِ بزمِ امکاں کو جلانے کا خیال آیا
—
گئے خلوت میں وہ عرشِ الٰہی کا اٹھا پردہ
کہ دونوں طالب و مطلوب تھے دونوں میں کیا پردہ
—
یہ حسرت ہے ترے روضے کو جا کر ہم بھی دیکھیں گے
جبینِ شوق اس در پر جھکا کر ہم بھی دیکھیں گے
—
دعاؤں میں اثر دے یا الٰہی
مرادیں پوری کر دے یا الٰہی
—
جسے چاہا در پہ بلا لیا، جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
══━━━━✥•••◈•••✥━━━━══
منورؔ بدایونی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ