محمد نور الہدی نور ذبیحی صاحب کا شمار ہندوستان کے معروف شعراء میں ہوتا ہے۔ ان کی شاعری بہت متاثر کرنے والی ہے۔ ہر ایک شعر پر بھرپور داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ نور ذبیحی صاحب 16 دسمبر 1934 کو بنارس شہر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد صاحب کا نام مولوی محمد اسماعیل ذبیح ہے اور ان کا شمار ہندوستان کے استاذ الشعراء میں ہوتا تھا جن کا سلسلہ تلمذ میر انیس لکھنوی سے ملتا ہے۔ محمد نور الہدی نور ذبیحی نے ذبیحی کا لاحقہ اپنے والد صاحب کے تخلص ذبیح سے لگا رکھا تھا جبکہ تخلص نور استعمال کیا ہے۔ نور ذبیحی صاحب کے بڑے بھائی محمد شمس الضحی ذبیحی بھی ایک نامور اور کہنہ مشق شاعر ہیں جو کہ ہندوستان کے قصبہ چیدری مدھیہ پردیش میں پیرانہ سالی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ محمد نور الہدی نور ذبیحی صاحب کا 10 سال قبل یکم جولائی 2011 کو بنارس شہر میں انتقال ہوا۔ نور ذبیحی صاحب کی شاعری سے چند منتخب اشعار قارئین کی نذر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن دیکھ اور یہ اک اک سطر سے پوچھ
احمد اور احد میں زیر کہاں ہے زبر سے پوچھ
کوئی رہا جہاں میں نہ رہ جائے گا کوئی
اے نور زندگی تو بشکل حباب ہے
درد و خلش کسک چبھن شام نالہ آہ اشک خوں
ایک عجیب لطف ہے ترک تعلقات میں
کبھی خاک چھانی زمین کی کبھی داد سیر فلک سے لی
مری ساری عمر یوں ہی کٹی سفر قریب و دراز میں