آج – 05؍جون 1944
معروف ناول نگار خدیجہ مستور اور ہاجرہ مسرور کے بھائی اور مشہور شاعر” خالدؔ احمد صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام خالد احمد اور تخلص خالدؔ ہے۔ ۵؍جون ١٩٤٤ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ ۱۹۵۷ء میں مسلم ماڈل ہائی اسکول ، لاہور سے میٹرک اور ۱۹۶۱ء میں دیال سنگھ کالج، لاہور سے بی ایس سی کا امتحان پاس کیا۔ کچھ روز روزنامہ ’’امروز‘‘ سے وابستہ رہے اور ’’لمحہ لمحہ‘‘ کے عنوان سے کالم لکھتے رہے۔ سہ ماہی ’’فنون ‘‘ سے بھی متعلق رہے، بعد ازاں واپڈا میں ملازم ہوگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’تشبیب“ (نعتیں)، ’ہتھیلیوں پہ چراغ‘ ،(غزلیں)، ’دراز پلکوں کے سائے سائے‘ (شعری مجموعہ)، ’پہلی صدا پرندے کی‘، ’مٹھی بھرہوا‘ ۔ خالد احمد رسالہ ’’بیاض‘‘ کے ایڈیٹر بھی تھے۔
١٩؍مارچ ٢٠١٣ء کو خالدؔ احمد پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے اس جہانِ فانی سے رخصت ہو گئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:375
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر خالدؔ احمد کے یومِ ولادت پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت…
ترکِ تعلقات پہ رویا نہ تو نہ میں
لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں
حالات کے طلسم نے پتھرا دیا مگر
بیتے سموں کی یاد میں کھویا نہ تو نہ میں
ہر چند اختلاف کے پہلو ہزار تھے
وا کر سکا مگر لب گویا نہ تو نہ میں
نوحے فصیلِ ضبط سے اونچے نہ ہو سکے
کھل کر دیارِ سنگ میں رویا نہ تو نہ میں
جب بھی نظر اٹھی تو فلک کی طرف اٹھی
بر گشتہ آسمان سے گویا نہ تو نہ میں
✧◉➻══════════════➻◉✧
ستم طراز تلک زخمِ آشنا بھی تو ہو
افق افق شفق درد کی حنا بھی تو ہو
خلا بہ پا ہوں مگر دشت دشت خاک بہ سر
کچھ اپنا آپ مٹانے کی انتہا بھی تو ہو
میں خاک بن کے فضا میں بکھر بکھر جاؤں
کسی کے پاؤں تلے زینۂ صبا بھی تو ہو
ہوس کی برف بدن سے پگھل تو جائے مگر
شرر شرر کوئی پیکر کبھی چھوا بھی تو ہو
نظر نظر میں ہزاروں سوال ہیں لیکن
فلک سے کوئی مری سمت دیکھتا بھی تو ہو
نئی گھڑی نئے صحرا نئے افق لائی
کسی طرح حقِ آشفتگی ادا بھی تو ہو
برہنگی مرا مذہب مرا سلوک بنے
مگر بدن پہ کسی قدر کی ردا بھی تو ہو
مری وفاؤں کی گہرائیوں کا کھوج تو لے
وہ بحرِ حسن کبھی ظرفِ زما بھی تو ہو
فقط بیان حقیقت نہیں ہے منزلِ حق
جہت شناس وہ ہے جو جہت نما بھی تو ہو
ترے سوا بھی کسی کو کہوں ندیمؔ مگر
ترے سوا کوئی شائستہ وفا بھی تو ہو
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
زمین کو پھول فضا کو گھٹائیں دیتا ہے
مجھے فلک سے وہ اب تک صدائیں دیتا ہے
وہی نوا گر عالم خدائے صوت و صدا
وہی ہوا کو فقط سائیں سائیں دیتا ہے
وہی کہیں گل نغمہ کہیں گل نوحہ
وہی غموں کو سروں کی قبائیں دیتا ہے
وہ کوہسار تخیر وہ آبشار ندا
خموشیوں کو بھی کیا کیا ندائیں دیتا ہے
کوئی تو روئے لپٹ کر جوان لاشوں سے
اسی لیے تو وہ بیٹوں کو مائیں دیتا ہے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
خالدؔ احمد
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ خالدؔ احمد کی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔