آج – 25؍فروری 1919
مشہور و معروف شاعر” سلامؔ سندیلوی صاحب “ کا یومِ ولادت…
سلامؔ سندیلوی ایک اچھے شاعر اور تنقید کے طور پر معروف ہیں۔ ان کی پیدائش 25؍فروری 1919ء کو سندیلہ میں ہوئی۔ اردو ادبیات کی اعلی تعلیم حاصل کی اور گورکھپور یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے۔ ’ساغر ومینا‘ ’نکہت نور‘ اور ’مشک و کافور‘ کے نام سے شاعری کے مجموعے شائع ہوئے۔ اس کے علاوہ بچوں کے لئے لکھی گئیں ان کی نظمیں ’تتلیاں‘ کے نام سے کتابی صورت میں منظرعام پر آئیں۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر سلامؔ سندیلوی کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
شبنم نے رو کے جی ذرا ہلکا تو کر لیا
غم اس کا پوچھئے جو نہ آنسو بہا سکے
…
خوشی کے پھول کھلے تھے تمہارے ساتھ کبھی
پھر اس کے بعد نہ آیا بہار کا موسم
…
کیا اسی کو بہار کہتے ہیں
لالہ و گل سے خوں ٹپکتا ہے
…
بجلی گرے گی صحن چمن میں کہاں کہاں
کس شاخ گلستاں پہ مرا آشیاں نہیں
…
یہ تو معلوم ہے ان تک نہ سدا پہنچے گی
جانے کیا سوچ کے آواز دیئے جاتا ہوں
…
گل و غنچہ اصل میں ہیں تری گفتگو کی شکلیں
کبھی کھل کے بات کہہ دی کبھی کر دیا اشارا
…
دل کی دھڑکن بھی ہے ان کو ناگوار
ان سے کچھ کہنے کی جرأت کیا کریں
…
سو بار آئی ہونٹوں پہ جھوٹی ہنسی مگر
اک بار بھی نہ دل سے کبھی مسکرا سکے
…
مجھ کو تو خون دل ہی پینا ہے
دست ساقی میں گر ہے جام تو کیا
…
ہمیشہ دور کے جلوے فریب دیتے ہیں
ہے ورنہ چاند بیاباں کسی کو کیا معلوم
…
بہت امید تھی منزل پہ جا کر چین پائیں گے
مگر منزل پہ جب پہنچے تو نظم کارواں بدلا
…
آئے جو چند تنکے قفس میں صبا کے ساتھ
میں نے انہیں کو اپنا نشیمن سمجھ لیا
…
گلوں کے روپ میں بکھرے ہیں ہر طرف کانٹے
چلے جو کوئی تو دامن ذرا بچا کے چلے
…
ہوئی صبح جام کھنک اٹھے ہوئی شام نغمے بکھر گئے
وہ حسین دن بھی تھے کس قدر جو تمہارے ساتھ گزر گئے
…
یوں باغباں نے مہر لگا دی زبان پر
روداد غم نصیب کے مارے نہ کہہ سکے
…
تیرہ و تار فضاؤں میں جیا ہوں اب تک
نکہت و نور کے ایام کی حسرت ہی رہی
…
رہ حیات چمک اٹھے کہکشاں کی طرح
اگر چراغ محبت کوئی جلا کے چلے
…
چند تنکوں کے سوا کیا تھا نشیمن میں مرے
برق ناداں کو سمجھ آئی بہت دیر کے بعد
…
ہے تشنہ لبی لیکن ہم کیوں اسے زحمت دیں
اپنا ہی لہو پی لیں ساقی کو جگائیں کیا
….
کٹے گی کیسے گُلِ نو کی زندگی یارب
کہ اس غریب کا خانوں میں گھر ابھی سے ہے
…
متاعِ غم مرے اشکوں ہی تک نہیں محدود
انہیں میں ٹوٹے ستاروں کو بھی شمار کرو
…
آئے جو چند تنکے قفس میں صبا کے ساتھ
میں نے انہیں کو اپنا نشیمن سمجھ لیا
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
سلامؔ سندیلوی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ