1964ء میں گوجرانوالہ کے قصبے گھکھڑ منڈی میں پیدا ہونے والے ببو برال کا اصل نام ایوب اختر تھا، جنہوں نے 18برس کی عمر میں اپنے فنی کیریئر کا آغاز اپنے آبائی شہر سے کیا اور بعد ازاں آگے بڑھنے کی لگن انہیں لاہور کھینچ لائی۔
تین عشروں پر محیط اپنے فنی کیریئر میں ببو برال نے نہ صرف اپنی شاندار اداکاری سے لوگوں کے دلوں میں گھر کیا بلکہ ڈرامے لکھ کر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
ببو برال نے سنہ انیس سو بیاسی میں گوجرانوالہ سے اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا اور کچھ عرصہ کے بعد لاہور منتقل ہوگئے جہاں انہوں نے باغ جناح میں اوپن ائیر تھیٹر میں کام شروع کیا۔
تین عشروں پر محیط فنی زندگی میں ببو برال نے اداکاری کے علاوہ سٹیج ڈرامے لکھے اور ہدایات کاری بھی کی۔
انہیں قدرت نے یہ صلاحیت بھی دی تھی کہ وہ بڑے مشہور گلوکاروں کے گائے ہوئے نغمات بڑی مہارت سے گاتے تھے۔ ویسے تو ان کے کئی سٹیج ڈرامے مقبول ہوئے لیکن ان کا سب سے مشہور ڈرامہ ’’شرطیہ مِٹھے‘‘ تھا۔ ان کے دیگر سٹیج ڈراموں میں ’’بیوی نمبر ون‘‘ اور ’’ٹوپی ڈرامہ‘‘ کو بھی بہت پسند کیا گیا۔ ان کی ایک اور خوبی یہ بھی تھی کہ سٹیج پر قوالی بھی بہت اچھے انداز میں گاتے تھے اور اگر انکے ساتھ انور علی، شوکی خان اور دوسرے سٹیج اداکار بھی قوالی میں شریک ہوتے تو اس قوالی کو چار چاند لگ جاتے تھے۔
ببو برال نے بطور گلوکار اپنا ایک البم بھی ریکارڈ کرایا۔
ببو برال کی زندگی کی آخری فلم ’چناں سچی مچی تھی‘جبکہ ان کے سٹیج ڈرامہ شرطیہ مھٹے نے بہت شہرت حاصل کی۔
ایوب اختر المعروف ببوبرال گزشتہ کچھ عرصے سے مقامی ہسپتال میں زیرِ علاج تھے اور ڈاکٹروں نے گینگرین کی وجہ سے اُن کے بائیں پاؤں کی تین انگلیاں آپریشن کے ذریعے کاٹ دیں تھیں ۔
ڈاکٹروں نے اُن کی ٹانگ کاٹنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن غنودگی کی وجہ سے یہ آپریشن نہیں کیا جا سکا۔
ببو برال صحت کی خرابی کے باعث 16 اپریل 2011 کو 47 برس کی عمرمیں وفات پا گئے-
ببوبرال نے اپنے پسماندگان میں دو بیوائیں، دو بیٹے اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔۔!!!!