آج – 08؍جون 1913
ترقی پسند شاعروں میں نمایاں،ان کی نظموں میں حب الوطنی کے ایک شدید جذبے کے ساتھ انقلابی تیور، نغمہ نگار اور معروف شاعر” شمیمؔ کرہانی صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام شمس الدین حیدر، تخلص شمیمؔ کرتے تھے۔ پیدائش ٨؍جون ١٩١٣ء کو کرہان، ضلع اعظم گڑھ میں ہوئی ۔ شمیمؔ کرہانی مشہور ترقی پسند افسانہ نگار علی عباس حسینی کے بھانجے تھے ۔ شمیم کرہانی کی تعلیم وتربیت اعظم گڑھ میں ہی ہوئی کچھ عرصے تک اعظم گڑھ کے مقامی اسکول میں معلمی کے فرائض انجام دئے ۔ اسی دوران فلمی دنیا سے وابستگی کے بعد انہوں نے فلموں کیلئے گیت بھی لکھے لیکن یہ سلسلہ جلد ہی ختم ہو گیا اور وہ واپس اعظم گڑھ آگئے ۔ 1950 میں وہ اینگلو عربک ہائر سیکنڈری اسکول (دہلی) میں فارسی کے استاد مقرر کئے گئے اور آخر تک اسی اسکول سے وابستہ رہے ۔
شمیم کرہانی کا پہلا شعری مجموعہ انجمن ترقی پسند مصنفین نے 1939 میں ’’ برق وباراں ‘‘ کے نام سے شائع کیا۔ شمیم کرہانی نے زیادہ تر توجہ نظموں پر دی ، ان کی نظموں میں حب الوطنی کے ایک شدید جذبے کے ساتھ انقلابی تیوربھی پائے جاتے ہیں ۔ ان کی غزلوں میں بھی یہ خاص رنگ جھلکتا ہے ۔ مہاتما گاندھی کی شہادت سے متأثر ہوکر لکھی گئی ان کی نظم ’’ جگاؤ نہ باپو کو نیند آگئی ہے ‘‘ بہت مشہور ہوئی۔
١٩؍مارچ ١٩٧٥ء کو شمیمؔ کرہانی وفات پا گئے۔
شاعری کے علاوہ انہوں نے ہندی ناولوں کے اردو ترجمے بھی کئے اور بچوں کیلئے انگریزی نظموں کو اردو روپ عطا کیا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر شمیمؔ کرہانی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی
کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے
—
بے خبر پھول کو بھی کھینچ کے پتھر پہ نہ مار
کہ دل سنگ میں خوابیدہ صنم ہوتا ہے
—
پینے کو اس جہان میں کون سی مے نہیں مگر
عشق جو بانٹتا ہے وہ آب حیات اور ہے
—
خونِ جگر سے عمر بھر قرضِ حیات ادا کیا
پھر بھی یہی سنا کئے روزِ حساب اور ہے
—
چپ ہوں تمہارا دردِ محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا
—
یادِ ماضی غمِ امروز امیدِ فردا
کتنے سائے مرے ہمراہ چلا کرتے ہیں
—
قید غم حیات سے ہم کو چھڑا لیا
اچھا کیا کہ آپ نے اپنا بنا لیا
—
دردِ شناس دل نہیں جلوہ طلب نظر نہیں
حادثہ کتنا سخت ہے ان کو ابھی خبر نہیں
—
رکھنا ہے تو پھولوں کو تو رکھ لے نگاہوں میں
خوشبو تو مسافر ہے کھو جائے گی راہوں میں
—
خطا کسی سے ہوئی ہو کوئی بھی مجرم ہو
جواب دہ تو یہاں فرد فرد ہے یارو
—
وہ جنوں کے عہد کی چاندنی یہ گہن گہن کی اداسیاں
وہ قفس قفس کی چہل پہل یہ چمن چمن کی اداسیاں
—
ہجومِ درد میں خنداں ہے کون میرے سوا
حریف گردشِ دوراں ہے کون میرے سوا
—
زباں کو حکم ہی کہاں کہ داستانِ غم کہیں
ادا ادا سے تم کہو نظر نظر سے ہم کہیں
—
ہماری خاک کبھی رائیگاں نہ جائے گی
ہماری خاک کو پہچانتی ہے خاکِ وطن
—
شگفتِ گل کا تبسّم بھی حرفِ دل کش ہے
مگر کہاں ترے اندازِ گفتگو کی طرح
—
زہر کو مے دل صد پارہ کو مینا نہ کہو
دور ایسا ہے کہ پینے کو بھی پینا نہ کہو
—
گلی گلی ہے اندھیرا تو میرے ساتھ چلو
تمہیں خیال ہے میرا تو میرے ساتھ چلو
—
سحر کو دے کے نئی نکہتِ حیات گئی
نہ جانے کس کی گلی سے نکل کے رات گئی
—
وہ دل بھی جلاتے ہیں رکھ دیتے ہیں مرہم بھی
کیا طرفہ طبیعت ہے شعلہ بھی ہیں شبنم بھی
—
مے خانے کے سائے میں رہنے دے مجھے ساقی
مے خانے کے باہر تو اک آگ برستی ہے
—
ملیں گی منزلِ آخر کے بعد بھی راہیں
مرے قدم کے بھی آگے قدم گئے ہوں گے
—
جو مل گئی ہیں نگاہیں کبھی نگاہوں سے
گزر گئی ہے محبت حسین راہوں سے
—
ترے قدم کی بہک ہے تری قبا کی مہک
نسیم تیرے شبستاں سے چل کے آئی ہے
—
ان کو شمیمؔ کس طرح نامۂ آرزو لکھیں
لکھنے کی بات اور ہے کہنے کی بات اور ہے
●•●┄─┅━━━★ ★━━━┅─●•●
شمیمؔ کرہانی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...