آج – 23؍اپریل 1991
نئی اردو شاعری کی ممتاز شخصیت، ان کی کئی غزلیں گائی گئی اور معروف شاعر” عزیز حامد مدنی صاحب “ کا یومِ وفات…
عزیز حامد نام اور مدنیؔ تخلص تھا۔ ۱۵؍جون ۱۹۲۲ء کو رائے پور(بھارت) میں پیدا ہوئے۔انگریزی ادبیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔تقسیم ہند کے بعد۱۹۴۸ء میں پاکستان آگئے۔کچھ عرصے تدریس اور صحافت کے پیشے سے وابستہ رہے۔ اس کے بعد نشریات کے محکمے سے وابستہ ہوگئے اور اسلام آباد میں کنٹرولر آف ہوم براڈ کاسٹنگ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ تمام زندگی مجرد گزاری۔انھیں گلے کا کینسر لاحق ہوگیا تھا اور اسی مرض میں ۲۳؍اپریل ۱۹۹۱ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’چشمِ نگراں‘، ’دشتِ امکاں‘، ’نخلِ گماں‘، ’مژگاں خوں فشاں‘، ’جدید شعرائے اردو‘ (جلد اول ودوم)۔انھوں نے جدید فرانسیسی نظموں کا ترجمہ بھی کیا ہے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:138
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
معروف شاعر عزیز حامد مدنی کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
ابھی تو کچھ لوگ زندگی میں ہزار سایوں کا اک شجر ہیں
انہیں کے سایوں میں قافلے کچھ ٹھہر گئے بے قیام کہنا
—
الگ سیاست درباں سے دل میں ہے اک بات
یہ وقت میری رسائی کا وقت ہے کہ نہیں
—
ان کو اے نرم ہوا خوابِ جنوں سے نہ جگا
رات مے خانے کی آئے ہیں گزارے ہوئے لوگ
—
بہار چاک گریباں میں ٹھہر جاتی ہے
جنوں کی موج کوئی آستیں میں ہوتی ہے
—
جب آئی ساعتِ بے تاب تیری بے لباسی کی
تو آئینے میں جتنے زاویے تھے رہ گئے جل کر
—
خدا کا شکر ہے تو نے بھی مان لی مری بات
رفو پرانے دکھوں پر نہیں کیا جاتا
—
خلل پذیر ہوا ربطِ مہر و ماہ میں وقت
بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں
—
خوں ہوا دل کہ پشیمان صداقت ہے وفا
خوش ہوا جی کہ چلو آج تمہارے ہوئے لوگ
—
دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں
یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں
—
دو گز زمیں فریبِ وطن کے لیے ملی
ویسے تو آسماں بھی بہت ہیں زمیں بہت
—
صدیوں میں جا کے بنتا ہے آخر مزاج دہر
مدنیؔ کوئی تغیر عالم ہے بے سبب
—
مبہم سے ایک خواب کی تعبیر کا ہے شوق
نیندوں میں بادلوں کا سفر تیز ابھی سے ہے
—
نرمی ہوا کی موجِ طرب خیز ابھی سے ہے
اے ہم صفیر آتشِ گل تیز ابھی سے ہے
—
کہہ سکتے تو احوالِ جہاں تم سے ہی کہتے
تم سے تو کسی بات کا پردا بھی نہیں تھا
—
وہ لوگ جن سے تری بزم میں تھے ہنگامے
گئے تو کیا تری بزمِ خیال سے بھی گئے
—
وہ لوگ جن سے تری بزم میں تھے ہنگامے
گئے تو کیا تری بزم خیال سے بھی گئے
—
یہ آپ کہاں مدنیؔ صاحب کچھ خیر تو ہے مے خانہ ہے
کیا کوئی کتاب مے دیکھی دو ایک تو دور جام چلے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
عزیز حامد مدنیؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ