آج – 11؍اپریل 1943
پاکستان کے ممتاز ترین شاعروں میں سے ایک، ایک اخبار میں روزانہ حالات حاضرہ پر ایک قطعہ نگار اور معروف شاعر” انور شعورؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام انور حسین خاں اور تخلص شعورؔ ہے۔ ۱۱؍اپریل ۱۹۴۳ء کو سیونی(بھارت) میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد آپ کے اہل خاندان کراچی آگئے۔ پہلے انجمن ترقی اردو پاکستان اور ’’اخبار جہاں‘‘ سے وابستہ رہے۔ بعدازاں ’’سب رنگ‘‘ ڈائجسٹ ، کراچی سے متعلق رہے۔ آج کل روزنامہ ’’جنگ‘‘ میں ایک قطعہ روز لکھتے ہیں ۔ ا ن کا کلام ’’فنون‘‘ اور دوسرے رسائل میں شائع ہوتا رہتا ہے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’اندوختہ‘‘، ’’مشقِ سخن‘‘، ’’می رقصم‘‘۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:368
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
❂◆━━━━━▣✦▣━━━━━━◆❂
ممتاز شاعر انور شعورؔ کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں میں آدمی اپنی جگہ
—
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
—
بہت ارادہ کیا کوئی کام کرنے کا
مگر عمل نہ ہوا الجھنیں ہی ایسی تھیں
—
برا برے کے علاوہ بھلا بھی ہوتا ہے
ہر آدمی میں کوئی دوسرا بھی ہوتا ہے
—
تیری آس پہ جیتا تھا میں وہ بھی ختم ہوئی
اب دنیا میں کون ہے میرا کوئی نہیں میرا
—
جناب کے رُخِ روشن کی دید ہو جاتی
تو ہم سیاہ نصیبوں کی عید ہو جاتی
—
دوست کہتا ہوں تمہیں شاعر نہیں کہتا شعورؔ
دوستی اپنی جگہ ہے شاعری اپنی جگہ
—
سچ ہے عمر بھر کس کا کون ساتھ دیتا ہے
غم بھی ہو گیا رخصت دل کو چھوڑ کر تنہا
—
شعورؔ تم نے خدا جانے کیا کیا ہوگا
ذرا سی بات کے افسانے تھوڑی ہوتے ہیں
—
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
—
شعورؔ صرف ارادے سے کچھ نہیں ہوتا
عمل ہے شرط ارادے سبھی کے ہوتے ہیں
—
فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا
وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا
—
مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
مجھے ہوا سے بچائے رکھو سویرے تک
—
وہ رنگ رنگ کے چھینٹے پڑے کہ اس کے بعد
کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں
—
کافی نہیں خطوط کسی بات کے لئے
تشریف لائیے گا ملاقات کے لئے
—
کس قدر بد نامیاں ہیں میرے ساتھ
کیا بتاؤں کس قدر تنہا ہوں میں
—
آدمی بن کے مرا آدمیوں میں رہنا
ایک الگ وضع ہے درویشی و سلطانی سے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
انور شعورؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ