سید محمد باقر نقوی المعروف باقر نقوی 4 فروری 1936ء کو الہ آباد اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ پیدائشی نام سید محمد باقر نقوی رکھا گیا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم الہ آباد سے حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان پاکستان آگیا اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اسٹیٹ لائف انشورنس کو جوائن کیا۔
لیکن کچھ سال بعد 1976ء میں وہ لندن چلے گئے اور وہاں ’’سی سی آئی انشورنس‘‘ کا حصہ بن گئے اور یوں مستقل لندن میں رہنے لگے۔
بہترین شاعر اور مترجم ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے بیسویں صدی میں ادب کا نوبیل حاصل کرنے والوں کے خطبات کا ترجمہ کر ڈالا جو کہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔
ان کے شعری مجموعوں میں تازہ ہوا، مٹھی بھر تارے، موتی موتی رنگ، دامن کلیات شامل ہیں۔
جبکہ تراجم میں نوبیل انعام یافتگان، نوبیل ادبیات، نوبیل امن کے سو برس، نوبیل حیاتیات اور فکشن میں نشینی سرزمین، ہرٹا میولر، نقارہ، گنٹر گراس، مضراب، وکٹر ہیوگو جبکہ دیگر کتب میں الفریڈ نوبیل کی حیات، خلیے کی دنیا، برقیات، مصنوعی ذہانت اور اس کے علاوہ ایک افسانوی مجموعہ آٹھواں رنگ، بھی شائع ہو چکا ہے۔
باقر نقوی صاحب ایک عمدہ مترجم ، معیاری شاعر اور ایک نفیس انسان تھے۔ وہ 13 فروری 2019ء کو 83 سال کی عمر میں لندن میں وفات پا گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منتخب کلام:
درد ایسا ہے کہ سینے میں سماتا بھی نہیں
ہنسنے دیتا بھی نہیں اور رُلاتا بھی نہیں
پہروں پھرتا ہُوں اندھیروں کے گھنے جنگل میں
کوئی آسیب مجھے آکے ڈراتا بھی نہیں
ایک تِنکا ہُوں، پڑا ہُوں لبِ ساحل کب سے
کوئی جَھونکا مجھے پانی میں بہاتا بھی نہیں
سادہ سادہ سَحَر و شام گُزر جاتے ہیں
کوئی لڑتا بھی نہیں، کوئی مناتا بھی نہیں
یا وہ موتی تھا کہ بالوں میں گُندھا رہتا تھا
گُم گیا ہُوں تو کوئی ڈھونڈنے آتا بھی نہیں
ایک دِیوار ادُھوری ہی پڑی ہے کب سے
آپ گرتی بھی نہیں، کوئی اُٹھاتا بھی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جھانکا صَدف صَدف کوئی گوہر نہیں مِلا
نابینا آئینے مِلے جوہر نہیں مِلا
پیراک شیر و شہد کی نہروں میں تھے مَگن
پُر شور پانیوں کو شناور نہیں مِلا
لہروں کی طرح بڑھتے رہے آدمی تمام
لیکن کسی بَدن پہ کوئی سَر نہیں مِلا
سب رنگ موسموں کے بھنْور میں بِچھڑ گئے
مٹّی کو خوشبوؤں کا پیمبر نہیں مِلا
پیوَست تِیر آنکھ میں ہیں اِنتظار کے
دُنیا گُزر گئی کوئی رہبر نہیں مِلا
جس کے لہُو میں زہرِ خُود آرائی بھی نہ ہو
ایسا ابھی تلک تو سُخنور نہیں مِلا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتخاب و پیشکش
نیرہ نور خالد