آج – 05؍اکتوبر 1980
دورِ حاضر کے جدید اردو غزل نگاروں میں منفرد شناخت، اظہارِ طنز اور معروف پاکستانی شاعر” عمران عامیؔ صاحب “ کا یومِ ولادت…
عمران عامیؔ مصرعے کی تازہ تراش، ناہمواریوں پر کڑی تنقید اور انسانی رویوں کی کجی پر اظہار ِطنز، ان کے کلام کی خصوصیات ہیں ۔دنیا بھر کے موقر ادبی رسائل اور اخبارات میں ان کے کلام کی مستقل اشاعت اور بیسیوں چھوٹے بڑے ادبی مراکز کے مشاعروں میں متواتر شرکت نے ادبی و عوامی حلقوں میں ان کی پہچان کو مستحکم کیا ہے ۔ عمران عامیؔ کا ایک حوالہ جدید پوٹھوہاری غزل بھی ہے ان کی پوٹھوہاری شاعری کا لب لہجہ اور اس کے فکری خدوخال، ان کی اردو غزل سے کسی قدر مماثل ضرور ہیں لیکن اس میں اپنی مٹی سے نسبتًا گہرے اور مضبوط تعلق کے اظہار اور خطہ پوٹھوہار کے تہذیبی اور ثقافتی حوالوں کے رچاؤ نے نیا رنگ پیدا کر دیا ہے ۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
مقبول پاکستانی شاعر عمران عامیؔ کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
میں سچ کہوں پسِ دیوار جھوٹ بولتے ہیں
مرے خلاف مرے یار جھوٹ بولتے ہیں
—
زخم اب تک وہی سینے میں لیے پھرتا ہوں
کوفے والوں کو مدینے میں لیے پھرتا ہوں
—
ابھی سے سوچ لو خانہ بدوشو
ہماری راہ میں صحرا پڑے گا
—
اس لیے خاص کر دیا گیا عشق
عام لوگوں کا کام تھا ہی نہیں
—
وہ جن کے پاس کوئی عکس بھی نہیں عامیؔ
تڑپ رہے ہیں مجھے آئینہ دکھانے کو
—
یہ روح کسی اور علاقے کی مکیں ہے
یہ جسم کسی اور جزیرے کا مکاں ہے
—
نقش بر آب تو ہم دیکھتے آئے لیکن
نقش یہ کون سا برباد بنا پھرتا ہے
—
احتیاطاً اسے چھوا نہیں ہے
آدمی ہے کوئی خدا نہیں ہے
—
ہمسائے میں شیطان بھی رہتا ہے خدا بھی
جنت بھی میسر ہے جہنم کی ہوا بھی
—
یہ شہر فرشتوں سے بھرا رہتا ہے عامیؔ
اس شہر پہ اک خاص عنایت ہے سزا بھی
—
یہیں کہیں سے صدا اٹھے گی عامیؔ
اب آسماں سے تو اعلان ہونے والا نہیں
—
اس لیے سب سے الگ ہے مری خوشبو عامیؔ
مشک مزدور پسینے میں لیے پھرتا ہوں
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
عمران عامیؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ