آج کی فلکیاتی تصویر: مریخ کو جانے والی پگڈنڈی۔
_____________________________________________
اس شاہراہ کے آخر میں آسمان پر ذرا سا اوپر کیا ھے؟
یہ ہے مریخ۔
اپنے دوست احباب کو مریخ کا نظارہ کرانے کے لئے یہ مہینہ بہت اچھا ہے کیونکہ ہمارا ہمسایہ سیارہ نہ صرف یہ کہ پچھلے پندرہ سال تک سے سب سے زیادہ روشن ہوگا بلکہ یہ رات کے زیادہ تر حصے میں نظر بھی آئے گا۔ اس مہینے کے دوران مریخ سورج سے بالکُل 180 ڈگری اُلٹی سمت میں ہوگا اور اس دوران یہ زمین کے قریب ترین بھی ہوگا۔ مریخ آہستہ آہستہ اپنے سورج کے گرد بیضوی مدار میں اُس مقام کی طرف بڑھ رہا ہے جو سوُرج کے قریب ترین ہوتا ھے اس دوران زمین قریب قریب سورج اور مریخ کے درمیان میں آرہی ہے اس قسم کی الائینمنٹ کو پیری ھیلک مُخالفت کہتے ہیں۔
جہاں تک اس کو دیکھنے کا سوال ھے غروب آفتاب کے وقت جہاں سورج غروب ہو رہا ہوگا اُس کے بالکُل اُلٹی سمت میں مشرق سے مریخ طلوع ہوگا۔ مریخ آسمان پر آدھی رات کو اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا اور پھر یہ مغرب میں افق کے پار غروب ہوجائے گا یہ اُس وقت ہورہا ہوگا جب مشرق میں سے سورج طلوع ہورہا ہوگا۔ سُرخ سیارے (مریخ کا عُرف عام میں نام) کی یہ تصویر آرچیز نیشنل پارک یوٹاہ، یو-ایس-اے میں مئی میں لی گئی تھی۔
مریخ کے متعلق دلچسپ حقائیق
_____________________________
مریخ کے دو چاند ہیں – فوبس اور ڈیموس
مریخ پر نظام شمسی کی سب سے بُلند ترین پہاڑی چوٹی "اولمپس مانس" ھے جو کہ 600 کلومیٹر میں پھیلی ہوئی ایک 21 کلومیٹر اُونچی چوٹی ھے۔
مریخ تک آج تک صرف اٹھارہ مشن جاچُکے ہیں
مریخ سے سورج کم و بیش زمین کی نسبت آدھا نظر آتا ھے۔
مریخ کی سطح سے جُدا ہونے والے پتھر کے ٹُکٹرے اکثر زمین تک پہنچتے رہتے ہیں۔ مریخ کی سطح سے جُدا ہونے والی چٹانوں کے یہ حصے مریخ پر شہابویں کے شدید ٹکراؤ سے ٹوٹ کر بعض اوقات خلاء میں چلے جاتے ہیں جن میں سے بعض زمین تک بھی آ پہنچتے ہیں.
آج سے بیس سے چالیس ملین سال بعد مریخ کا چاند فوبس مریخ کی گریوٹی کی وجہ سے شکست و ریخت سے گُزر کر مریخ کے گرد زُحل کے رنگز کی طرح کے رنگز بنائے گا۔
اب دیکھتے ہیں ہمارے ممبران اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
ترجمہ اور تبصرہ: جرار جعفری
______________________________________________________________
حوالہ جات:یہ تحریر اے-پاڈ کی درج ذیل کی پوسٹ پر بُنیاد کی گئی:
https://apod.nasa.gov/apod/ap180709.html
Image Credit & Copyright: John Chumack
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“