1..گراں بہا(بیش بہا)…. اخلاق کی عمدگی ایک ایسی خصلت ہے جس کے مقابل دنیا کا ہر گراں بہا معاوضہ ہیچ ہے
2..صحبت بگڑ جانا(ان بن ہونا)… کسی بھی رفیق کو اپنا ہمراز بنانے سے پہلے اس کے متعلق خوب جان پرکھ حاصل کر لیں ایسا نہ ہو کہ صحبت بگڑ جانے پر وہ ہمارا سر بستہ راز اگل کر مصیبت میں پھنسا دے
3..اعتدال و توازن(میانہ روی، برابری)… ایک کامیاب زیست بسر کرنے کیلئے اعتدال و توازن کی راہ ہی بہترین راہ ہے کیونکہ اس پر چلنے والا نہ تو خلقت کا محتاج ہوتا ہے اور نہ طعن و تشنیع کا شکار
4..طوالت(لمبائی).. ہمیں اپنی گفتگو میں کبھی طوالت پسندی کے عنصر کو جگہ نہیں دینی چاہیے کیونکہ اس سے ایک تو ہماری گفتگو بے مزہ ہو جاتی ہے دوسرا سامعین بھی اکتاہٹ کا شکار ہو کر توجہ کا رشتہ توڑ دیتے ہیں
5…اشتیاق (شوق، خواہش).. بہت زیادہ مال و متاع کے حصول کا اشتیاق ہی اکثر اوقات انسان کو صراطِ مستقیم سے پرے لے جاتا ہے اور یہ ڈگر وہ ڈگر ہے کہ ایک بار اس کا چسکا لگ جائے تو پھر تا عمر اس سے بچنا مشکل
6…سیر ہونا(بیزار ہونا، بھرنا) ۔۔۔سخت کوش اور محنتِ شاقہ کے عادی شخص کی طبعیت کبھی مشقت اور جانفشانی سے سیر نہیں ہوتی اور کاہل و سست کی طبعیت تن آسانی سے مگر کامیابی ہمشگی اول الذکر کو نصیب ہوتی ہے
7..کوشاں رہنا(جٹے رہنا لگے رہنا)… زندگی میں درپیش آتی مشکلات سے کامیابی کی راہیں مسدود نہیں ہوتیں ان پر حوصلہ مت ہاریں اور بہتری کی جانب کوشاں رہیں ایک نہ ایک دن کامیابی کی قدم بوسی مقدر بنے گی
8۔۔۔۔ڈول ڈالنا(انتظام کرنا)… جو شخص خلوصِ نیت سے کسی کام کو سرانجام دینے کیلئے دل باندھ لیتا ہے تو اللہ اس کیلئے آسانیوں کا ڈول ڈال ہی دیتا ہے، اُس کا مصمم ارادہ اس کی کامیابی کی دلیل ہوتی ہے
9…مائل ہونا(راغب ہونا)… ہماری طبعیت ان امور کی جانب بہت جلد مائل ہو جاتی ہے جو ہمیں مانع ہیں اور اس جانب توجہ مبذول نہیں ہوتی جس طرف حقیقت اور اصل ہے
10…چشمِ پُر آب(آنسوؤں سے تر آنکھ)…. خوفِ خدا سے چشمِ پُر آب رکھنے والے کا عقیدہ راسخ ہوتا ہے اور ایسی بشریت کو ہی حقیقی قلبی راحت ودیت ہوتی ہے ۔۔۔۔
“