1منشا۔۔۔⬅ہر ایک امر میں اپنی منشا اور مطلب کو ملحوظِ خاطر نہ رکھیے بلکہ دوسری خلقت کے بارے میں بھی سوچیے
2جذبات⬅ ۔۔۔فرطِ جذبات میں آ کر اور لاابالی پن میں کیے گئے فیصلے دیر پا ثابت نہیں ہوتے اور بعد میں انسان کو ملول زدہ بھی رکھتے ہیں
3دارِ فانی⬅۔۔۔ہم دارِ فانی کی رنگینیوں اور چکاچوند میں کھو کر دارالجزا کو محو کر چکے ہیں اور اس جہان عارضی کی مودت کو قلب میں سمو لیا ہے
4 تھرا۔⬅۔۔یہ دیکھ کر کلیجہ تھرا اٹھتا ہے کہ ہم دنیاداری اور نمودونمائش کے حد درجہ داعی ہیں مگر داورِ روزِ محشر کی جانب سے قرآن کی شکل میں ودیت کردہ ہدایت کو چھوڑ دیا ہے
5.مردِ تن آساں⬅۔۔۔ہم مردِ تن آساں بڑے غضب کے سست، کاہل اور کام چور ہیں بس ہماری خواہش ہے کہ دعوتِ سمرقندی کے تمام زیست مزے لوٹیں اور ہاتھ پاؤں توڑ کر بیٹھے رہیں
6…دورانیہ۔⬅۔۔۔بسا اوقات مشکلات ذرا طویل دورانیہ لیے ہوتی ہیں مگر اِس دورانیے کی وجہ سے ہمت مت ہاریے کیونکہ ہر مشکل کے بعد آسانی ضرور ہماری راہ تک رہی ہوتی ہے بس صبر سے کام لینے کا ہنر سیکھیے
7…شارٹ کٹ⬅۔۔۔زیست میں کبھی بھی شارٹ کٹ راستے سے کامیاب ہونے کا خیال بھی نہ کریں کیونکہ ایک تو جلد بازی سے بڑی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا دوسرا شارٹ کٹ سے اکثر کسی دوسرے کے حقوق سلب ہو جانے کا اندیشہ ہے اس لیے شارٹ کٹ کا دھیان چنداں ذہن میں نہ بھٹکنے دیجیے
8…اُنسیت⬅ ۔۔۔یہ امر دیکھ کر بڑا دکھ ہوتا ہے کہ آج ہماری انسانیت سے اُنسیت ختم ہو گئی اور ہم صورتِ حیوان ایک دوسرے کو نوچنے کیلئے ایک دوسرے پہ جھپٹتے ہیں جب کہ ہم پیروکار اُس عظیم ہستی کے ہیں جنہوں نے ایک انسان کی جان بچانے کو پوری انسانیت کی جان بچانے کا کہا
9…سنی سنائی⬅ ۔۔۔ہم سے اکثر، سنی سنائی باتوں پر یقین کر کے بدگمانیوں کا شکار ہو کر معتمد حلقہ احباب سے تعلق توڑ لیتے ہیں جبکہ بعد میں حقیقت معلوم ہونے پر بہت پچھتاتے ہیں
10…باتونی ⬅۔۔۔باتونی شخص جیون میں کبھی بھی سرفراز نہیں ہوتا کیونکہ وہ خالی باتیں بنانے کا شیر ہوتا ہے اور باتوں سے ہی کامیابی کا گمان کرتا رہتا ہے اور عملی طور پہ خالی ہی خالی نری ٹُھس۔۔۔۔۔۔اور اس کی ہر بات بھی بے تکی اور بے سر و پا یعنی اونٹ کا پاؤں نہ زمین کا نہ آسمان کا ۔۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...