1..فرمائشیں ۔۔۔خبردار، دل میں نت نئی پنپتی خواہشوں پر کان مت دھریے کیونکہ قلب تو ہے ہی خواہشات اور بے تکی فرمائشوں کا پلندہ، اگر اس کی تقلید کی خو اپنا لی تو صراطِ مستقیم سے بھٹکنا طے ہے
2…اجتناب ۔۔۔جب تک کسی معاملے کے بارے میں صد فیصد علم نہ ہو تب تک اس کی بابت لب کشائی سے اجتناب برتیں، کیونکہ جانکاری میں کمی کی وجہ سے اس کے بارے میں مدلل گفتگو سے محروم رہ کر اپنی ذات کا تماشا بنوائیں گے
3…تنقید۔۔دوسروں کی شخصیت کو تنقید و تضحیک کا نشانہ بنانے سے قبل یہ ضرور باور فرما لیں کہ جس امر کی وجہ سے اسے تنقید کی زد میں لا رہے ہیں کہیں وہ خامی ہماری خود کی ذات میں موجود تو نہیں؟
4…حقائق ۔۔۔کسی کی ذات پر کیچڑ مت اچھالیں، اگر اُس بشر کے بارے میں کوئی بات سُن بھی لی ہے تو اس کے پسِ پردہ حقائق معلوم کرنے کی سعی کریں اور اگر دوسروں سے اس معاملے کی بابت لب جو ہونا ہے تو پہلے سچائی کا ادراک فرما لیں
5..نقطۂ آغاز۔۔۔شک ایک ایسی قبیح علت کا نام ہے جس سے پل میں مضبوط رشتوں کا پُل پاٹ جاتا ہے اور یہ رفاقت کی باقیات کو ختم کر ڈالتا ہے
6..خصائل ۔۔ہماری ذات میں بہت بڑی خامی ہے کہ ہم اپنے خصائل کے بارے میں پردہ پوشی اور طوطا چشمی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور دوسروں کی غلطی کی تھوڑی سی بھنک بھی پڑ جائے تو اسے خلقت میں سرِ عام ذلیل کر ڈالتے ہیں
7..مروت۔۔۔مروت، شائستگی اور لحاظ ایسے خصائص ہیں جو انسان کی شخصیت کو لوگوں کے وجدان میں سدا زندہ و تابندہ رکھتے ہیں اور اسے ہمیشگی اچھے الفاظ سے یاد رکھا جاتا ہے
8..چنداں ۔۔۔ہمیں اس امر کی چنداں پرواہ نہیں کہ زیست کے راستے پہ مرگ گھات لگائے بیٹھی ہے اور یہ زندگی کے رواں قافلے کو کب ختم کر دے بس فکر ہے تو لاریب مال و متاع جمع کرنے کی
9…رفع۔۔۔جب تک ہمارے اندر سے"میں "کا لاحق عارضہ رفع نہیں ہوتا تب تک ہم"سب"کے بارے میں سوچنے سے قاصر ہیں
10…لازم۔۔۔ اگر ہماری یہ آرزو ہے کہ ہمارا ہر بھید اور راز سر بستہ رہے تو پھر ہمیں دوسروں کے راز کو بھی اپنے درون میں دفن کرنا پڑے گا