(Last Updated On: )
14؍ دسمبر 1966
ہندوستانی فلموں کے معروف نغمہ نگار ”شیلیندر صاحب کا یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام شنکرداسکیسری لال عرف شیلیندر۔
30؍اگست 1923ء کو پنجاب کے شہر راولپنڈی (پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ممبئی میں انڈین ریلویز میں نوکری سے کیا تھا۔ ملازمت کے سلسلے میں وہ اکثر سفر میں بھی رہتے تھے۔
اس کے باوجو وہ اپنا زیادہ تر وقت نظمیں لکھنے میں ہی گزارتے تھے جس کی وجہ سے ان کے افسران ان سے ناراض رہتے تھے۔ انہوں نے بالی وڈ میں دو دہائی تک تقریباً 170 فلموں میں زندگی کے ہر فلسفہ اور ہررنگ پر بے شمار نغمے لکھے جو آج بھی دنیا بھر میں شوق سے سنے جاتے ہیں۔ ان کے نغموں کی کشش، دھیما پن اور لوچ ایسا تھا جس کی کیفیت سننے والے ہی بیان کرسکتے ہیں۔
انہوں نے اپنے نغموں کے ذریعے زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کیا ہے۔
14؍ دسمبر 1966ء کو بمبئی میں انتقال کر گئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معروف نغمہ نگار شیلیندر کی شاعری سے انتخاب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دل اپنا اور پریت پرائی
کس نے ہے یہ ریت بنائی
آندھی میں اِک دیپ جلایا
اور پانی میں آگ لگائی
ہے درد ایسا کہ سہنا ہے مشکل
دنیا والوں سے کہنا ہے مشکل
گِھر کے آیا ہے طوفان ایسا
بچ کے ساحل پہ رہنا ہے مشکل
دل کو سمبھالا نہ دامن بچایا
پھیلی جب آگ تب ہوش آیا
غم کے مارے پکاریں کسے ہم
ہم سے بچھڑا ہمارا ہی سایہ
دل اپنا اور پریت پرائی
کس نے ہے یہ ریت بنائی
———-
کھویا کھویا چاند
کھلا آسمان
آنکھوں میں ساری رات جائے گی
تم کو بھی کیسے نیند آئے گی
کھویا کھویا چاند……
مستی بھری ہوا جو چلی
کھل کھل گئی یہ دل کی کلی
من کی گلی میں ہے کھلبلی
کہ ان کو تو بلاؤ
کھویا کھویا چاند……
تارے چلے نظارے چلے
سنگ سنگ مرے وہ سارے چلے
چاروں طرف اشارے چلے
کسی کے تو ہوجاؤ
کھویا کھویا چاند…….
———
ایسے میں کس کو
کون منائے ؟
دن ڈھل جائے ہائے
رات نہ جائے
تُو تو نہ آئے تیری
یاد ستائے
پیار میں جن کے
سب جگ چھوڑا
اور ہُوئے بدنام
اُن کے ہی ھاتھوں
حال ہوا یہ
بیٹھے ہیں دل کو تھام
اپنے کبھی تھے
اب ہیں پرائے
دن ڈھل جائے ہائے
ایسی ہی رِم جِھم
ایسی پُھواریں
ایسی ہی تھی برسات۔۔۔۔
خود سے جُدا اور
جگ سے پرائے
ہم دونوں تھے ساتھ۔۔۔۔
پھر سو وہ ساون
اب کیوں نہ آئے
دن ڈھل جائے ہائے
دِل کے میرے
پاس ہو اتنے
پِھر بھی ہو کتنی دور
تم مجھ سے
میں
دِل سے پریشاں
دونوں ہیں مجبور۔۔۔۔
ایسے میں کس کو
کون منائے
دن ڈھل جائے ہائے
دن ڈھل جائے ہائے
رات نہ جائے
تُو تو نہ آئے تیری
یاد ستائے
شیلیندر