آج – 4؍مارچ 2011
مقبول پاکستانی شاعر، استاد شاعر بہزادؔ لکھنؤی کے پوتے اور ممتاز شاعر” عزم بہزادؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
اردو کے مقبول شاعر عزم بہزادؔ کا اصل نام مختار احمد تھا اور وہ ۳١ دسمبر ١٩٥٨ء کراچی میں پیدا ہوئے۔ وہ مشہور شاعر بہزادؔ لکھنوی کے پوتے تھے۔ ان کے والد افسر بہزادؔ بھی کراچی کے ممتاز شعرا میں شمار ہوتے تھے۔ عزم بہزادؔ کو شاعری ورثے میں ملی ہے۔ ان کی شاعری کا آغاز ۱۹۷۲ء میں ہوا۔ ڈاکٹر بیتاب نظیری اور نازش حیدری سے مشورۂ سخن کیا۔ عزم بہزادؔ نے ہندوستان کے مختلف شہروں میں اور خلیجی ریاستوں کے مشاعروں میں شرکت کی ہے۔ وہ آج کل کسی اشتہاری ایجنسی میں بطور اردو کاپی رائٹر ملاز م ہیں۔ ریڈیو اور ٹی وی کے اسکرپٹ بھی لکھتے ہیں۔ عزم بہزادؔ کی شاعری کا مجموعہ ” تعبیر سے پہلے“ کے نام سے اشاعت پذیر ہوا تھا۔
٤؍مارچ ٢٠١١ء کو اردو کے مقبول شاعر عزم بہزادؔ کراچی میں وفات پاگئے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
ممتاز شاعر عزم بہزادؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
اے خوابِ پذیرائی تو کیوں مری آنکھوں میں
اندیشۂ دنیا کی تعبیر اٹھا لایا
—
آمادگی کو وصل سے مشروط مت سمجھ
یہ دیکھ اس سوال پہ سنجیدہ کون ہے
—
دریا پار اترنے والے یہ بھی جان نہیں پائے
کسے کنارے پر لے ڈوبا پار اتر جانے کا غم
—
روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھا
لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا
—
سوال کرنے کے حوصلے سے جواب دینے کے فیصلے تک
جو وقفۂ صبر آ گیا تھا اسی کی لذت میں آ بسا ہوں
—
عجب محفل ہے سب اک دوسرے پر ہنس رہے ہیں
عجب تنہائی ہے خلوت کی خلوت رو رہی ہے
—
کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں
میں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں
—
کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا
—
کوئی آسان رفاقت نہیں لکھی میں نے
قرب کو جب بھی لکھا جذبِ رقابت لکھا
—
جانے کب کس پر کھل جائے شہر فنا کا دروازہ
جانے کب کس کو آ گھیرے اپنے مر جانے کا غم
—
ہمارے لہجے میں یہ توازن بڑی صعوبت کے بعد آیا
کئی مزاجوں کے دشت دیکھے کئی رویوں کی خاک چھانی
—
جو یہاں حاضر ہے وہ مثلِ گماں موجود ہے
اور جو غائب ہے اس کی داستاں موجود ہے
—
جو بات شرط وصال ٹھہری وہی ہے اب وجہ بد گمانی
ادھر ہے اس بات پر خموشی ادھر ہے پہلی سے بے زبانی
—
اس آنکھ سے وحشت کی تاثیر اٹھا لایا
میں جاگتے رہنے کی تدبیر اٹھا لایا
—
حسن گویائی کو لکھنا تھا لکھی سرگوشی
شور لکھنا تھا سو آزار سماعت لکھا
—
پہلے دل کو آس دلا کر بے پروا ہو جاتا تھا
اب تو عزمؔ بکھر جاتا ہوں میں خود کو بہلانے میں
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
عزم بہزادؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ عزمؔ بہزادکی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔