آج – 7؍مارچ 2004
رومانی شاعری کے لیے مشہور، معاشرتی ناہمواری، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات و معروف شاعر” علاّمہ بیدلؔ حیدری صاحب “ کا یومِ وفات…
بیدلؔ حیدری، میرٹھ ( اتر پردیش) میں ٢٠؍اکتوبر١٩٢٤ء کو پیدا ھوئے ۔ آپ کا اصل نام عبدالرحمٰن تھا ۔ ابتدا میں بیدل ؔ غازی آباد تخلص کرتے تھے ۔ بعد ازاں جلال الدین حیدرؔ دھلوی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ بیدل حیدری کہلوانے لگے ۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پہلے لاہور اور بعد میں کبیروالا میں رہائش اختیار کر لی۔ تعلیم ایف ایس سی، ادیب فاضل ، ایل ایس ، ایم ایف میڈیکل ۔ کبیروالا میں آپ ایک کلینک بھی چلاتے تھے ۔ آغازِ شاعری 1944ء سے کیا ان کی شاعری زیادہ تر رومان ، معاشرتی ناہمواری ، غربت اور تنگدستی جیسے موضوعات کے گرد گھومتی ہے ۔ 1994ء میں ان کا پہلا شعری مجموعہ " میری نظمیں " شائع ہوا ۔ دوسرا شعری مجموعہ " پشت پہ گھر " 1996ء میں شائع ہوا ۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلوں پر مشتمل ہے ۔ بیدل حیدری کا ایک مجموعہ " اوراقِ گل " کے نام سے بھی شائع ہوا۔ لیکن وقت کی چیرہ دستیوں میں اس کی کوئی بھی کاپی محفوظ نہ رہ سکی ۔
بیدل حیدری نے ٧؍مارچ ٢٠٠٤ء کو کبیروالا میں وفات پاگئے اورکبیروالا کے مقامی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
٢٠٠٤ء میں ان کا ایک شعری مجموعہ " ان کہی " ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ ان کے ایک شاگرد شکیل سروش نے ادب وثقافت ( انٹرنیشنل ) کے زیرِ اہتمام " کلیاتِ بیدل حیدری " شائع کی ہے جن میں ان کا مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام شامل کیا گیا ہے۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر علّامہ بیدل ؔ حیدری کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
گرمی لگی تو خود سے الگ ہو کے سو گئے
سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا
—
ہو گیا چرخِ ستم گر کا کلیجہ ٹھنڈا
مر گئے پیاس سے دریا کے کنارے بچے
—
ہم تم میں کل دوری بھی ہو سکتی ہے
وجہ کوئی مجبوری بھی ہو سکتی ہے
—
خول چہروں پہ چڑھانے نہیں آتے ہم کو
گاؤں کے لوگ ہیں ہم شہر میں کم آتے ہیں
—
یہ دل جو مضطرب رہتا بہت ہے
کوئی اس دشت میں تڑپا بہت ہے
—
رہنے دے رتجگوں میں پریشاں مزید اسے
لگنے دے ایک اور بھی ضرب شدید اسے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
بیدل ؔ حیدری
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ