جنرل آغا محمد یحییٰ خان پاکستان کی بری فوج کے تیسرے سربراہ اور تیسرے صدر مملکت تھے۔
صدر ایوب خان نے اپنے دور صدارت میں انہیں 1966ء میں بری فوج کا سربراہ نامزد کیا۔
1969ء میں ایوب خان کے استعفیٰ کے بعد عہدئہ صدارت بھی سنبھال لیا۔ یحییٰ خان کے یہ دونوں عہدے سقوط ڈھاکہ کے بعد 20 دسمبر 1971ء میں ختم ہوئے جس کے بعد انہیں طویل عرصے تک نظر بند بھی رکھا گیا۔
آغا محمد یحییٰ خان 4 فروری 1917ء کو پشاور میں پیدا ہوئے۔
ان کے بیٹے علی یحییٰ کے بقول ان کے آبأ و اجداد 200 سال قبل براستہ افغانستان برصغیر میں آئے اور پشاور کو مسکن بنایا۔ یحییٰ خان کے خاندان کا تعلق قزلباش ذات سے ہے۔
والد خان بہادر آغا سعادت علی خان انڈین پولیس میں ایک اعلی عہدیدار تھے۔
ابتدائی تعلیم گجرات سے حاصل کرنے کے بعد جامعہ پنجاب سے گریجویشن کیا۔ اس کے بعد انڈین ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دون چلے گئے۔
1938ء میں فوج میں کمیشن حاصل کیا۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران متعدد محاذوں پر خدمات انجام دیں۔
1945ء میں اسٹاف کالج کوئٹہ سے کورس مکمل کرکے مختلف سٹاف عہدوں پر متمکن رہے۔
بعد ازاں سٹاف کالج کوئٹہ میں انسٹرکٹر مقرر ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد مختلف ڈویژنل ہیڈ کوارٹروں اور جنرل ہیڈ کوارٹر میں اعلی عہدوں پر فائز ہوئے۔
1962ء میں مشرقی پاکستان کے گیریڑن آفیسر کمانڈنگ مقرر کیے گئے۔
ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں نمایاں خد مات کے صلے میں ہلال جرأت کا اعزاز دیا گیا۔
ستمبر 1966ء میں جنرل محمد موسیٰ خان کے ریٹائر ہونے پر افواج پاکستان کے کمانڈر انچیف مقرر ہوئے۔
نومبر 1968ء میں مخالف جماعتوں کے متحدہ محاذ نے ملک میں بحالی جمہوریت کی تحریک چلائی جس نے خوں ریز ہنگاموں کی شکل اختیار کر لی۔
مارچ 1969ء تک حکومت پر ایوب خان کی گرفت بہت کمزور ہو چکی تھی۔
25 مارچ 1969ء کو ایوب خان نے قوم سے خطاب میں اقتدار سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا جس کے بعد یحییٰ خان نے ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے اگلے سال عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا۔
7 دسمبر 1970ء کو ملک بھر میں قومی اسمبلی اور 17 دسمبر 1970ء کوصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ہوئے۔ جنہیں ملکی و غیر ملکی مبصرین نے پاکستان کی تاریخ میں پہلے آزادانہ و منصفانہ انتخابات قرار دیا۔ انتخابات کے بعد یحییٰ خان نے عوامی لیگ کو اقتدار کی منتقلی میں پس و پیش سے کام لیا تو مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہوگئی۔
اور بھارت کی فوجی مداخلت کے باعث 16 دسمبر 1971ء کو ملک کا مشرقی حصہ بنگلہ دیش بن گیا۔
جنگ بندی کے بعدپاکستانی افواج کی غیر تسلی بخش کارکردگی کی بنا پر ملک بھر میں فوجی حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے۔
20 دسمبر 1971ء کو جنرل یحییٰ نے اقتدار پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے کر دیا۔ 8 جنوری 1972ء کو انہیں، عوامی غیظ و غضب سے بچانے کے لیے نظر بند کر دیا گیا۔
1978 ء میں جنرل محمد ضیا الحق نے انہیں رہا کیا لیکن وہ زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکے اور 9 اگست 1980ء کو خالق حقیقی سے جاملے۔
وہ پشاور میں اپنے آ بائی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں ۔۔!!!